Jasarat News:
2025-09-25@17:30:19 GMT

فلسطین پرمودی کا موقف انسانیت سےعاری ہے،سونیا گاندھی

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت دکھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت کے ردعمل کو “بہری خاموشی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے انسانیت اور اخلاقیات کو یکسر ترک کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات بنیادی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نیتن یاہو کے بیچ ذاتی دوستی سے متاثر ہوتے ہیں، نہ کہ بھارت کی آئینی اقدار یا اس کے اسٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر طے پاتے ہیں۔

دی ہندو اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں گاندھی نے کہا کہ، “ذاتی سفارت کاری کا یہ انداز کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں، خاص طور پر امریکہ میں ایسا کرنے کی کوششیں حالیہ مہینوں میں انتہائی شرمناک اور ذلت آمیز طریقے سے ناکام ہوئی ہیں۔سونیا گاندھی نے نشاندہی کی کہ فرانس، برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا کا مل کر فلسطینی ملک کو تسلیم کرنا، “مصائب کے شکار فلسطینی عوام کی جائز خواہشات کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 150 سے زیادہ اب تک فلسطین کو بطور آزاد ملک تسلیم کر چکے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت اس معاملے میں ایک رہنما رہا ہے، جس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی برسوں کی حمایت کے بعد 18 نومبر سنہ 1988 کو رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے حوالہ دیا کہ کس طرح بھارت نے آزادی سے پہلے ہی جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا مسئلہ اٹھایا اور الجزائر کی جنگ آزادی (سنہ 1954-62) کے دوران ہندوستان آزاد الجزائر کے لیے سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک تھا۔

کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ بھارت نے طویل عرصے سے اسرائیل-فلسطین کے اہم اور حساس مسئلے پر نازک مگر اصولی موقف اپنایا، اسی کے ساتھ امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی وابستگی پر زور دیا ہے۔گاندھی نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، جو اب انصاف، شناخت، وقار اور انسانی حقوق کی لڑائی بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو برس قبل اکتوبر سنہ 2023 میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دشمنی شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے عملی طور پر اپنا کردار ترک کر دیا ہے۔

Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہا کہ بھارت گاندھی نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

غزہ ڈوب نہیں، ابھر رہا ہے

اسلام ٹائمز: دنیا کے سامنے غزہ انسانیت کا معیار بن کر ابھر رہا ہے، غزہ حریت، قربانی اور جدوجہد کا نشان بن گیا ہے۔ جو غزہ کے ساتھ ہے، انسانیت کے ساتھ ہے اور جو غزہ کا دشمن ہے، دراصل وہ انسانیت کا دشمن ہے۔ مسلسل قربانیاں انسانیت کے ضمیر پر تعزیانے بن کر پڑ رہی ہیں۔ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ مسلسل شہید ہوتے بچے اور بھوک سے بلکتی مخلوق خدا پر ہوتے ظلم کے ہم بھی ذمہ دار ہیں۔ مغرب کے انسان دوست بول رہے ہیں اور مسلسل بول رہے ہیں۔ امت مسلمہ کی طرف سے کھا جانے والا سکوت ہے، جیسے ہمارا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

کافی دیر سے اٹلی کے آزاد انسانوں کی وڈیوز دیکھ رہا ہوں، انسانیت پر اٹھتا بھروسہ بحال ہو رہا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کسی خطے کے تمام انسان انسانیت کے قتل عام پر خاموش ہو جائیں۔ اٹلی کے انسانوں نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ صرف انسانیت کی بنیاد پر اہل غزہ کے ساتھ ہیں۔ وہ صیہونی بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔ اٹلی کے مختلف شہروں میں ٹریڈ یونینز کی اپیل پر فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے، ہڑتالیں اور دھرنے ہوئے ہیں، تاکہ غزہ میں جاری نسل کشی کی مذمت اور اسرائیل کے خلاف سفارتی و اقتصادی پابندیوں کا مطالبہ کیا جا سکے۔ روم، میلان، ٹورین، فلورنس، نیپلز، باری اور پالرمو میں طلبہ و شہریوں نے احتجاج کیا اور جینوا و لیورنو کی بندرگاہوں پر ڈاک ورکرز نے راستے بند کیے۔ یہ احتجاج اس قدر شدید تھا کہ نوے فیصد ٹرانسپورٹر یہاں تک کہ پچاس فیصد ریلوے ملازمین بھی اس ہڑتال اور احتجاج میں شامل تھے۔

اہل غزہ کے لیے پورا اٹلی سڑکوں پر تھا، یورپی میڈیا بھی حیرانی کا اظہا کر رہا ہے کہ اس قدر لوگ کہاں سے آگئے۔؟ سکول، کالجز اور یونیورسٹیاں تک اس احتجاج کا حصہ بنیں۔ ایسا نہیں کہ یہاں کی حکومت فلسطین کی حمایت میں ہے۔ وزیرِاعظم جیورجیا میلونی کی قدامت پسند حکومت ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب سمجھی جاتی ہے، انہوں نے فی الحال فلسطینی ریاست کو تسلیم نہ کرنے اور یورپی یونین کی تجویز کردہ اسرائیل پر تجارتی پابندیوں سے گریز کا اعلان کیا ہے۔ اس کے مقابل جب ہم مسلمان ممالک کا ردعمل دیکھتے ہیں تو شرمندگی ہوتی ہے۔ ہم تو پرامن احتجاج بھی نہیں کرسکے، ہمارے مقابلے میں یورپ یہاں تک کہ امریکہ کے آزادی پسند انسان بہتر ثابت ہوئے، جنہوں نے بڑی تعداد میں احتجاج کو منظم کیا اور اپنے مستقبل کو داو پر لگا دیا۔

ابھی امریکی صدر میڈیا ٹاک کے لیے بلڈنگ سے باہر آئے، بات شروع ہی کر رہے تھے کہ احتجاجی خواتین کے ایک گروپ نے انہیں گھیر لیا اور فری فری فلسطین کے نعروں سے جابر کے سامنے کلمہ حق کہنے کا فریضہ انجام دیا۔ ابھی کل کی بات ہے، امریکی وزیر خارجہ پریس کانفرنس کرنے لگے تو آزادی پسند صحافی اور کچھ دوسرے لوگوں نے "فری فلسطین" اور "غزہ میں انسانیت کا قتل عام بند کرو" کے نعرے لگائے، چند منٹس تک پریس کانفرنس کو روکنا پڑا۔ ایک مغربی غالباً پارلیمنٹرین کی ویڈیو دیکھ رہا تھا، اسے فلسطینی پرچم پہن کر تقریر کرنے سے منع کیا گیا، وہ کپڑے  تبدیل کرکے آئیں اور تربوز کے بیجوں والے سرخ کپڑے پہن لیے، جو فلسطینی مزاحمت کا نشان ہیں۔

اٹلی کی بات ہو رہی تھی تو اٹلی کی  فرانسسکا البانیز جو اقوام متحدہ کی ترجمان ہیں، انہوں نے فلسطینیوں کی آواز بن کر اقوام عالم کے سامنے غزہ میں جاری نسل کشی کا پردہ چاک کیا ہے۔ ان کے تاریخی الفاظ تھے: "نسل کشی مکمل ہوچکی ہے۔” امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو نے ان پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ واقعاً سچ بولنا اتنا بڑا جرم ہے کہ اس پر پابندیاں تو بنتی ہیں۔ ان کی آخری رپورٹ ایک ایسی چیخ تھی، جو خاموش نہ ہوسکی۔ اس رپورٹ میں 200 سے زائد دستاویزی ثبوت تھے، جس میں بتایا گیا کہ کس طرح گوگل، مائیکروسافٹ، لاکہیڈ، کاٹربلر اور دیگر عالمی کمپنیاں فلسطینیوں کی تباہی کے انسانیت سوز جرم میں اپنا حصہ ڈال رہی ہیں۔ وہ کمپنیاں جو قابض اسرائیل کو ہتھیار دیتی ہیں، نگرانی کے نظام فراہم کرتی ہیں اور ان بلڈوزروں کا ایندھن بنتی ہیں، جو فلسطینی گھروں کو مٹی میں بدل دیتے ہیں۔

اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اقوام متحدہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ ایک نسل کشی ہے! سلووینیا کی صدر نے ٹرمپ، نیتن یاہو اور اقوامِ متحدہ کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاریخ کی درست سمت میں کھڑے ہونا چاہیئے۔ ہم جرمنی میں نسل کشی نہیں روک پائے، اسی طرح روانڈا اور دیگر مقامات پر بھی نہیں روک پائے۔ ہمیں غزہ کی نسل کشی ابھی روکنی ہوگی، اسے نہ روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ مظالم کی تاویل اور ظالم کی وکالت پر انسان کا ضمیر  ملامت کرتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے ایک سابق امریکی ترجمان کا بیان نظر سے گذارا، اس نے اعتراف کیا کہ غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے، مگر جب میں اس پوسٹ پر تھا تو میں اس کا دفاع کر رہا تھا۔ یقیناً اس کے ضمیر نے ملامت کی ہوگی کہ میں کس انسانیت دشمن عمل کی وکالت کرتا رہا ہوں۔

دنیا کے سامنے غزہ انسانیت کا معیار بن کر ابھر رہا ہے، غزہ حریت، قربانی اور جدوجہد کا نشان بن گیا ہے۔ جو غزہ کے ساتھ ہے، انسانیت کے ساتھ ہے اور جو غزہ کا دشمن ہے، دراصل وہ انسانیت کا دشمن ہے۔ مسلسل قربانیاں انسانیت کے ضمیر پر تعزیانے بن کر پڑ رہی ہیں۔ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ مسلسل شہید ہوتے بچے اور بھوک سے بلکتی مخلوق خدا پر ہوتے ظلم کے ہم بھی ذمہ دار ہیں۔ مغرب کے انسان دوست بول رہے ہیں اور مسلسل بول رہے ہیں۔ امت مسلمہ کی طرف سے کھا جانے والا سکوت ہے، جیسے ہمارا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ یہ لکھ رہا تھا تو قرآن مجید کی یہ آیت مجیدہ بار بار ذہن میں آنے لگی ارشاد باری تعالیٰ ہوتا ہے: "فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ"(سورہ ھود ۵۷) "اگر تم روگردانی کرو گے تو جو پیغام میرے ہاتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، وہ میں نے تمہیں پہنچا دیا ہے اور میرا پروردگار تمہاری جگہ اور لوگوں کو لابسائے گا اور تم خدا کا کچھ بھی نقصان نہیں کرسکتے۔ میرا پروردگار تو ہر چیز پر نگہبان ہے۔"

مجھے لگتا ہے کہ جو پیغام اللہ کے نبیﷺ ہمیں دے کر گئے تھے، ہم یقیناً اس سے روگردانی کرچکے ہیں اور اب ہماری جگہ دوسری اقوام کو بسائے جانے کا عمل جاری ہے۔ کچھ دوست پریشانی کے عالم میں بتاتے ہیں کہ غزہ گیا، غزہ ڈوب گیا، اب غزہ تاریخ میں رہ جائے گا۔ نہیں، نہیں دوستو، ایسا بالکل نہیں ہے۔ غزہ ڈوب نہیں، غزہ ابھر رہا ہے۔ غزہ کا خون آفتاب کی طرح چمکے گا۔ ایک وقت آئے گا، ملکوں کے پرچم غزہ کے قتل عام میں شریک ہونے پر سرنگوں ہوں گے اور وہ ممالک شرمندگی کا اظہار کریں گے، جو اس قتل عام میں کسی بھی طرح سے شریک رہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل صرف جارحیت نہیں انسانیت کے خلاف جرم کا مرتکب ہورہا ہے: محمود عباس
  • غزہ ڈوب نہیں، ابھر رہا ہے
  • عمران خان کا موقف ہے کے پی میں امن کیلئے افغان حکومت اور افغان عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، سلمان راجا
  • ’میں اب بھی کہوں گی عورت کی کمائی میں برکت نہیں‘، صائمہ قریشی اپنے موقف پر ڈٹ گئیں
  • غزہ انسانیت کا مدفن بن چکا،بین الاقوامی برادری فیصلہ کن اقدام کرے، اسحٰق ڈار
  • بھارت میں بے روزگاری کا براہ راست تعلق ووٹ چوری سے ہے، راہل گاندھی
  • اقوام متحدہ: فلسطینی صدر کی غزہ میں فوری جنگ بندی  کی اپیل
  • فلسطین کی صورتحال ہر لمحہ خراب ہوتی جا رہی ہے، گوترش
  • فلسطینی صدر کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ