Jasarat News:
2025-11-10@05:34:03 GMT

فلسطین پرمودی کا موقف انسانیت سےعاری ہے،سونیا گاندھی

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت دکھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حکومت کے ردعمل کو “بہری خاموشی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نے انسانیت اور اخلاقیات کو یکسر ترک کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات بنیادی طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اسرائیلی ہم منصب بنجامن نیتن یاہو کے بیچ ذاتی دوستی سے متاثر ہوتے ہیں، نہ کہ بھارت کی آئینی اقدار یا اس کے اسٹریٹجک مفادات کی بنیاد پر طے پاتے ہیں۔

دی ہندو اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں گاندھی نے کہا کہ، “ذاتی سفارت کاری کا یہ انداز کبھی بھی قابل قبول نہیں ہے اور نہ ہی یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ دنیا کے دیگر حصوں، خاص طور پر امریکہ میں ایسا کرنے کی کوششیں حالیہ مہینوں میں انتہائی شرمناک اور ذلت آمیز طریقے سے ناکام ہوئی ہیں۔سونیا گاندھی نے نشاندہی کی کہ فرانس، برطانیہ، کینیڈا، پرتگال اور آسٹریلیا کا مل کر فلسطینی ملک کو تسلیم کرنا، “مصائب کے شکار فلسطینی عوام کی جائز خواہشات کی تکمیل کی طرف پہلا قدم ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 150 سے زیادہ اب تک فلسطین کو بطور آزاد ملک تسلیم کر چکے ہیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت اس معاملے میں ایک رہنما رہا ہے، جس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کی برسوں کی حمایت کے بعد 18 نومبر سنہ 1988 کو رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے حوالہ دیا کہ کس طرح بھارت نے آزادی سے پہلے ہی جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا مسئلہ اٹھایا اور الجزائر کی جنگ آزادی (سنہ 1954-62) کے دوران ہندوستان آزاد الجزائر کے لیے سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک تھا۔

کانگریس کی سابق صدر نے کہا کہ بھارت نے طویل عرصے سے اسرائیل-فلسطین کے اہم اور حساس مسئلے پر نازک مگر اصولی موقف اپنایا، اسی کے ساتھ امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی وابستگی پر زور دیا ہے۔گاندھی نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو مسئلہ فلسطین پر قیادت کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، جو اب انصاف، شناخت، وقار اور انسانی حقوق کی لڑائی بن چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو برس قبل اکتوبر سنہ 2023 میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دشمنی شروع ہونے کے بعد سے بھارت نے عملی طور پر اپنا کردار ترک کر دیا ہے۔

Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہا کہ بھارت گاندھی نے نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مزید بات چیت کا پروگرام نہیں، خواجہ آصف: اصولی موقف پر قائم، عطا تارڑ

اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک ہو گیا۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا  کہ پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیہ اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔ پاکستان اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔ افغان طالبان دوحہ امن معاہدے 2021ء کے مطابق اپنے بین الاقوامی‘ علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام سے خیرسگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کے لئے ایک پرامن مستقبل کا خواہشمند ہے۔ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اپنی عوام اور خود مختاری کے تحفظ کے لئے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان سے دراندازی کے حوالے سے ثبوت فراہم کر دیئے گئے ہیں اور ثالث افغان طالبان سے ہمارے نکات پر بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ چمن واقعہ پر افغانستان کے دعوے مسترد کرتے  ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں‘ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی دہشتگردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات میں اس وقت مکمل ڈیڈ لاک ہے۔ مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں۔ افغان وفد ہمارے مؤقف پر متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہیں تھا۔ اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہو چکے ہیں۔ اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لئے ہیں۔ ترکیے اور قطر کے شکر گزار ہیں۔ خلوص کے ساتھ ثالثوں نے کردار ادا کیا۔ ترکیے نے جس میکنزم کا اعلان کیا تھا وہ اب موجود نہیں ہے۔ ترکیے اور قطر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔ جنگ بندی قائم ہے مگر افغان سرزمین سے کارروائی ہوئی تو ویسا ہی جواب دیا جائے گا۔ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں۔ اگر ثالث یہی کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ اگر افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔ جب افغانستان کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب‘ مؤثر جواب دیں گے۔ 

متعلقہ مضامین

  • غزہ، انسانیت کا امتحان
  • مقاومت کو غیر مسلح کرنا ناممکن ہے، جھاد اسلامی
  • استنبول مذاکرات، پاکستان کا موقف تعصب سے بالاتر اور حقائق پر مبنی تھا، ذرائع
  • بی جے پی کی ووٹ چوری چھپانے کیلئے "ایس آئی آر" بنایا گیا ہے، راہل گاندھی
  • رمیش سنگھ اروڑا کا گوردوارہ پنجہ صاحب کا دورہ، بھارت کو رویہ بدلنے کا پیغام
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مزید بات چیت کا پروگرام نہیں، خواجہ آصف: اصولی موقف پر قائم، عطا تارڑ
  • آخری ایٹمی تجربہ 98ء میں کیا تھا، بھارتی موقف ہمیشہ غیر واضح: پاکستان
  • ہریانہ کا ہائیڈروجن بم
  • بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
  • نریندر مودی ووٹ چوری کرکے بھارت کے وزیراعظم بنے ہیں، راہل گاندھی