صمود فلوٹیلا سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اسلام آباد پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام ٹائمز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کرتے، فلسطین ایک ریاست تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی، جس پر ناجائز قبضہ کیا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہم اس قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے یہاں جمع ہیں، ہمارے دل اور ہماری دھڑکنیں اہلِ فلسطین کے ساتھ دھڑکتی ہیں۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ اسلام آباد پریس کلب کے باہر فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں سینیٹر مشتاق احمد کی غزہ کی جانب صمود فلوٹیلا مشن میں شمولیت کی حمایت کی گئی۔ مظاہرین نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کرے تاکہ صمود فلوٹیلا کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اسلام ٹائمز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کرتے، فلسطین ایک ریاست تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی، جس پر ناجائز قبضہ کیا گیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ہم اس قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے یہاں جمع ہیں، ہمارے دل اور ہماری دھڑکنیں اہلِ فلسطین کے ساتھ دھڑکتی ہیں۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام ٹائمز کے لیے
پڑھیں:
گلوبل صمود فلوٹیلا پر مختصر وقت میں 7 بار حملہ ہو چکا: مشتاق احمد خان
سابق سینیٹر مشتاق احمد خان—تصویر بشکریہ سوشل میڈیاسابق سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر مختصر وقت میں 7 بار حملہ ہو چکا ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ سے چند سو میل کے فاصلے پر ہے، جس پر مختصر وقت میں 7 بار حملہ ہوا ہے۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ ہماری کشتیوں کو ساؤنڈ بموں، دھماکا خیز فلیئرز سے نشانہ بنایا گیا جبکہ کشتیوں پر مشتبہ کیمیائی مادوں سے چھڑکاؤ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ صمود فلوٹیلا کا ریڈیو جام کیا گیا، مدد کے لیے کالز بلاک کی گئیں، ہم ہر صورت غزہ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشتاق احمد خان نے یہ بھی کہا کہ صمود فلو ٹیلا بین الاقوامی توجہ اور تحفظ درکار ہے، فلوٹیلا میں بچوں کے لیے خشک دودھ و دیگر غذائی اشیاء لے کر جا رہے ہیں۔