شہرِ قائد میں مرطوب موسم اور جزوی بادل چھائے رہیں گے:محکمہ موسمیات
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
شہرقائد میں آئندہ چوبیس گھنٹوں میں مطلع جزوی ابرآلود ، موسم گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں اس وقت موجودہ درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ کیا گیا ہے، جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 88 فیصد ہے۔شہر قائد میں آج زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 31 سے 33 ڈگری تک رہنے کا امکان ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیاہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں اس وقت جنوب مغربی ہوائیں 8 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی
جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کر تے ہوئے ان پر 3 سال کی پابندی عائد کردی ۔
جامعہ کراچی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کردی اور یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران احمد صدیقی کی جانب سے ڈگری کی منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔
جامعہ کراچی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان فیئر مینز کمیٹی نے غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر تین سال داخلے اور امتحانات پر پابندی بھی عائد کی۔
جامعہ کراچی سنڈیکیٹ اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں اسسٹنٹ رجسٹرار سیٹلمنٹ نے طارق محمود جہانگیری کی ڈگری جعلی قرار دی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا کہ طارق محمود جہانگیری کبھی بھی اسلامیہ لا کالج کراچی کے طالب علم نہیں تھے، ان کا انرولمنٹ نمبر 7124/87 منسوخ کیا گیا ہے۔
یاد رہے گذشتہ روز جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوکر مؤقف اختیار کیا کہ یہ پہلی بار ہے کہ ایک ہائی کورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے، انہیں کراچی یونیورسٹی کی جانب سے کبھی کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔
جسٹس جہانگیری نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کی ڈگری بالکل درست ہے اور انہوں نے ذاتی طور پر امتحانات دیے تھے، 34 سالہ خدمات کے دوران ان پر کبھی کرپشن کا الزام نہیں لگا۔
یہ مقدمہ سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سنا، جس میں جسٹس سمن رفاعت، جسٹس کے کے آغا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور جامعہ کراچی کے وکیل موجود تھے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود جسٹس طارق محمود کی پروفائل کے مطابق اُنہوں نے قانون کی ڈگری کراچی یونیورسٹی سے الحاق شدہ اسلامیہ لا کالج سے 1991 میں حاصل کی تھی۔
جسٹس جہانگیری اسلام آباد ہائی کورٹ کے ان 6 ججز میں شامل تھے جنہوں نے گزشہ برس مارچ میں سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک مشترکہ خط لکھ کر عدالتی امور میں خفیہ ایجنسیوں بالخصوص آئی ایس آئی کی مداخلت کے سنگین الزامات عائد کیے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کی جانب سے خفیہ اداروں کے خلاف لکھے جانے والے خط کے بعد جامعہ کراچی میں ایک شہری کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں آئین کے آرٹیکل 19 اور سندھ ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2016 کے تحت جسٹس طارق محمود جہانگیری کا تعلیمی ریکارڈ حاصل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
جسٹس جہانگیری اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس تین رکنی بینچ کا حصہ تھے، جس نے کاغذاتِ نامزدگی میں ٹیریان وائٹ کو اپنی بیٹی ظاہر نہ کرنے پر سابق وزیر اعظم عمران خان کو نا اہل قرار دینے کی درخواست مسترد کی تھی۔