پاکستانی طلبہ کو پہلی بار کیمبرج کے امتحانی پرچوں کے اسکرپٹس دیکھنے کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
کیمبرج ایگزامینیشن بورڈ نے پہلی بار پاکستانی طلبہ کے لیے امتحانی پرچوں کے اسکرپٹس دیکھنے کا نیا نظام متعارف کرا دیا ہے، جسے شفافیت کو فروغ دینے کی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیمرج نتائج پر ردعمل: ’مریم نے دل جیت لیے‘
اس سہولت کے تحت او اور اے لیول کے طلبہ اپنے امتحانی اسکرپٹس آن لائن بالکل مفت دیکھ سکیں گے۔ اس کے بعد طلبہ فیصلہ کرسکیں گے کہ وہ اپنے پرچے کی جانچ پڑتال کے لیے درخواست دینا چاہتے ہیں یا نہیں۔
پاکستان میں کیمبرج ایگزامینیشن بورڈ کی کنٹری منیجر عظمیٰ یوسف نے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں موجود تمام کیمبرج سے منسلک اسکولوں کو اپنے اندراج شدہ طلبہ کے پرچوں تک رسائی دے دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اے لیول کا پرچہ لیک ہوا، کیمبرج کی تصدیق
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی طالب علم اگر اپنا پرچہ دیکھنا چاہتا ہے تو وہ اپنے اسکول کے ذریعے یہ سہولت حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے لیے طلبہ یا اسکولز سے کوئی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔ تاہم اگر پرچہ دیکھنے کے بعد طالب علم جانچ پڑتال کی درخواست دینا چاہے تو وہ باقاعدہ طور پر اپلائی کر سکتا ہے۔
عظمیٰ یوسف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے برعکس ملک کے کسی بھی صوبائی تعلیمی بورڈ کے طلبہ کو میٹرک یا انٹرمیڈیٹ کے پرچے دیکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: دعائیں رنگ لے آئیں، کیمبرج کے طلبا و طالبات کے لیے اہم خبر
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ کیمبرج او اور اے لیول طلبہ رکھنے والا ملک ہے، جہاں اندراجات کی تعداد 1 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ دوسرے نمبر پر امریکا ہے، جس کے بعد چین، بھارت اور دبئی آتے ہیں۔ فی الحال پاکستان میں تقریباً 800 اسکول کیمبرج سے منسلک ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امتحانی اسکرپٹ پاکستانی طلبہ طلبہ کیمبرج.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امتحانی اسکرپٹ پاکستانی طلبہ کیمبرج کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے، جہاں انہوں نے اس حوالے سے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا، ''میں اسرائیل کو مغربی کنارے کو ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔ ایسا نہیں ہونے والا ہے۔‘‘
صحافی نے ان سے جب یہ سوال کیا کہ کیا اس بارے میں ان کی اسرائیلی وزیر اعظم بینجیمن نیتن یاہو سے بات ہوئی ہے، تو انہوں نے کہا ، ''بات ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو، بہت ہو چکا ہے، یہ روکنے کا وقت ہے، ہم اس کی اجازت نہیں دینے والے ہیں۔
‘‘اسرائیل 1967 کی چھ روزہ جنگ کے بعد سے مغربی کنارے پر قابض ہے اور فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے کے نیم خود مختار علاقوں کا انتظام سنبھالتی ہے۔
سن 1967 سے ہی اسرائیل مغربی کنارے میں بستیاں تعمیر کر رہا ہے، جنہیں بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی تصور کیا جاتا ہے۔
(جاری ہے)
اسرائیل نے حال ہی میں مغربی کنارے میں ایک متنازعہ آباد کاری کے منصوبے کو منظوری دی تھی، جس سے علاقہ دو حصوں میں تقسیم ہو جائے گا اور فلسطینی ریاست کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔
ٹرمپ نے غزہ تنازعہ کے حل پر بات چیت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور اس کے بعد اس موضوع پر سوالات کا جواب دیا۔
نیتن یاہو پر فلسطینی سرزمین کو ضم کرنے کے لیے دائیں بازو کے اتحادیوں کے دباؤ کا سامنا ہے، جس کی مذمت کی جا رہی ہے۔
ٹرمپ نے منگل کے روز سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی، تاکہ غزہ میں جنگ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے جمعرات کو اقوام متحدہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''عرب اور مسلم ممالک نے صدر کو نہ صرف مغربی کنارے میں کسی بھی قسم کے الحاق کے خطرے بلکہ غزہ میں امن کے لیے اور کسی بھی پائیدار امن کے لیے خطرے کا باعث ہونے کی وضاحت پیش کی ہے۔‘‘
برطانیہ کے نائب وزیر اعظم کا غزہ کی صورتحال پر افسوسبرطانیہ کے نائب وزیر اعظم ڈیوڈ لیمی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران غزہ کی صورتحال پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔
لیمی نے کہا، ''غزہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ ناقابلِ دفاع ہے، یہ غیر انسانی ہے، اور اسے اب ختم ہونا چاہیے۔‘‘
لیمی نے کہا کہ برطانیہ ''فخر سے‘‘ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتا ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اتوار کو ہی فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لیمی نے اس موقع پر زور دے کر کہا کہ اسرائیلی اور فلسطینی دونوں ہی ''بہتر صورتحاتل کے مستحق ہیں۔
‘‘انہوں نے 2023 میں اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ''سات اکتوبر کو حماس کی خوفناک کارروائیوں سے بہتر کا مستحق ہے جس نے بچوں کو ان کے والدین اور والدین کو ان کے بچوں سے جدا کر دیا۔‘‘
انہوں نے 2007 سے غزہ پر کنٹرول کرنے والے اسلام پسند عسکریت پسند گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ فلسطینی، ''حماس کی جنونی حکمرانی سے بہتر کے مستحق ہیں، جو کہ ایک گھٹیا، بے رحم دہشت گرد تنظیم ہے جس کا غزہ میں کوئی مستقبل نہیں ہونا چاہیے۔
‘‘لیمی نے کہا کہ ''جیسے جیسے اسرائیل اپنی فوجی کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے اور بار بار فلسطینی خاندانوں کو بے گھر کر رہا ہے، ان ہولناکیوں کا کوئی جواب نہیں ہو سکتا، تاہم امن کی امید کو زندہ رکھنے کے لیے ٹھوس سفارتی اقدام کی ضرورت ہے۔‘‘
اسرائیل نے حال ہی میں غزہ شہر میں ایک نیا حملہ شروع کیا، جس کی برطانیہ کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔
ادارت: جاوید اختر