ایشیا کپ فائنل سے قبل پاک بھارت کپتانوں کا ٹرافی کے ساتھ ’فوٹو شوٹ‘ کھٹائی میں پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا فائنل کل (اتوار) دبئی میں کھیلا جائے گا۔
فائنل سے قبل دونوں ٹیموں کے درمیان کشیدگی کے باعث اس بار کپتانوں کا ٹرافی کے ساتھ روایتی فوٹو شوٹ منعقد نہیں کیا گیا۔ منتظمین نے تصدیق کی ہے کہ ہفتے کو یہ تقریب نہیں ہوگی، تاہم اتوار کو میچ سے پہلے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
بھارتی ٹیم کی جانب سے ایونٹ کے دو میچز میں پاکستانی کھلاڑیوں سے مصافحہ نہ کرنے کے بعد امکان ہے کہ فائنل میں بھی ٹرافی فوٹو شوٹ نہ ہو۔
دریں اثنا، پاکستان کے کپتان سلمان علی آغا آج رات 7 بجے (پاکستانی وقت) پریس کانفرنس کریں گے، جبکہ قومی ٹیم رات 7 سے 10 بجے تک دبئی میں آئی سی سی اکیڈمی میں فائنل کی تیاری کے لیے پریکٹس کرے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مغربی ایشیا میں مذموم اسرائیلی منصوبوں کے بارے حزب اللہ کا انتباہ
دمشق پر حکمراں باغیوں کیجاب سے تمام صیہونی احکامات کی مکمل تعمیل کے باوجود شام پر وسیع اسرائیلی حملوں کے تسلسل کیجانب اشارہ کرتے ہوئے حزب اللہ لبنان کے رکن سیاسی بیورو نے متنبہ کیا ہے کہ قابض صیہونی، عراقی سرحدوں تک جا پہنچے ہیں! اسلام ٹائمز۔ لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے رکن سیاسی کونسل محمود قماطی نے متنبہ کیا ہے کہ "گریٹر اسرائیل" نامی اہم و حقیقی خطرے کے پیش نظر کسی بھی سیاسی گروہ کو قابض صہیونی دشمن کے ساتھ "تعاون" ہرگز نہیں کرنا چاہیئے۔ الاخبار کے مطابق محمود قماطی نے کفرسالا شہر میں ایک یادگاری تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ لبنان کی تباہی کا انتباہ کوئی مبالغہ آرائی یا سیاسی نظریہ نہیں جبکہ گریٹر اسرائیل کے بارے خود نیتن یاہو بھی بات کر چکا ہے، لہذا یہ ہمارا قومی و لبنانی حق ہے کہ ہم امریکیوں کو یہ اجازت ہرگز نہ دیں کہ وہ لبنانی حکومت کو یہ کہے کہ وہ اسرائیل کے مفاد میں فلاں کام انجام دے.. یہ کام ہمارا کم از کم حق ہے!
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ شام کا تجربہ ہمارے سامنے موجود ہے، یہ ملک بغیر کسی اعتراض کے، جو کچھ بھی امریکی کہتے ہیں، بلا چون و چرا انجام دیتا ہے لیکن ان کا اس طرح سے مکمل "ہتھیار ڈال دینا" بھی اسرائیل کو شام پر روزانہ حملے کرنے سے روک نہیں پاتا کیونکہ شام میں کوئی مزاحمت ہی نہیں! حزب اللہ لبنان کے سینیئر رکن نے تاکید کی کہ جس مسئلے کو کچھ لوگ سمجھنے اور حتی مانتے سے بھی انکار کر رہے ہیں، وہ یہ ہے کہ اسرائیل کی سرحدیں عراق کی سرحدوں تک جا ملی ہیں۔ محمود قماطی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ خطے بھر میں ہم پر بڑی تبدیلیاں مسلط کی جا رہی ہیں جبکہ ہم کم از کم ہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ ہم اپنی پوری طاقت و صلاحیت کے ساتھ ان بڑے آپشنز کو مسترد کر دیں کہ جو نہ صرف لبنان بلکہ تمام عرب ممالک کے لئے خطرہ ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ ملک کو امریکہ و اسرائیل کے مینڈیٹ کے تحت لانے کا ایک اعلانیہ منصوبہ موجود ہے.. جبکہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ لبنان، ہر قسم کے دفاعی، اقتصادی یا حتی کہ بنیادی ترین معاشی صلاحیتوں سے بھی محروم ہو جائے کیونکہ وہ لبنان کو تقسیم کر دینا چاہتا ہے۔ محمود قماطی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جب ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، تو درحقیقت یہ بیان؛ سیاسی اور قومی اصولوں کے عین مطابق اور تمام لبنان کے لئے اس وجودی خطرے کے پیش نظر ایک "کم از کم کام" ہے کہ جسے انجام دیا جا سکتا ہے۔