آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کوئی نیا اضافہ نہ کرنے کی شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 ستمبر2025ء ) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کوئی نیا اضافہ نہ کرنے کی شرط رکھ دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد اور پاکستانی حکام کے درمیان پاور سیکٹر کے گردشی قرضے اور معاشی اصلاحات پر اہم مذاکرات ہوئے، جہاں وفد کو بریفنگ دی گئی کہ حکومت نے پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ ختم کرنے کے لیے 3 سے 6 سالہ منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت بتدریج بہتری لائی جائے گی، اجلاس میں آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا کہ رواں مالی سال کے دوران پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کسی قسم کا نیا اضافہ نہ ہونے دیا جائے۔
اجلاس میں حکام نے آگاہ کیا کہ بینکوں سے 1.2 ٹریلین روپے کی ڈیل کے نتیجے میں گردشی قرضہ کم ہوکر 400 ارب روپے تک محدود ہو چکا ہے، 2026ء سے ٹیرف ری بیسنگ یکم جنوری کو سالانہ بنیادوں پر کی جائے گی، مذاکرات میں کیپٹو پاور پلانٹس پر لیوی اور ٹیرف ریبیسنگ کے معاملات بھی زیر غور آئے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف وفد کو ترسیلات زر بڑھانے کے لیے متعارف کروائی گئی مراعاتی سکیم پر بھی بریفنگ دی گئی۔
(جاری ہے)
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران اس سکیم پر 100 ارب روپے تک خرچ ہوں گے تاکہ سمندر پار پاکستانیوں کو مزید سہولت فراہم کی جا سکے، اجلاس میں سیلاب متاثرین کی مالی امداد اور نقصانات کے تخمینوں سے متعلق تفصیلات بھی پیش کی گئیں، حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت اصلاحاتی اقدامات کے ذریعے ناصرف گردشی قرضے پر قابو پائے گی بلکہ معیشت کو بھی مستحکم بنیادوں پر استوار کرلیا جائے گا۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاور سیکٹر کے گردشی قرضے آئی ایم ایف
پڑھیں:
کراچی، نارتھ کراچی سیکٹر الیون سی ایک مرتبہ پھر بجلی کی بندش سے تاریکی میں ڈوب گیا
کراچی:شہر قائد میں نارتھ کراچی سیکٹر الیون سی کے رہائشی علاقے میں ایک مرتبہ پھر بجلی کی طویل بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
علاقہ مکینوں کے مطابق روزانہ رات کے اوقات میں بجلی کی فراہمی معطل کر دی جاتی ہے جس سے علاقے میں تاریکی چھا جاتی ہے اور لوگوں کی روزمرہ زندگی متاثر ہوتی ہے۔
علاقہ مکینوں نے شکایت کی ہے کہ بجلی کی بندش کی وجہ سے ان کے لیے کھڑکیاں اور دروازے کھولنا مشکل ہو گیا ہے، کیونکہ رات کے وقت ڈینگی مچھر کا خوف ہوتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے گھروں میں تازہ ہوا کے لیے کھڑکیاں کھولنا پڑتی ہیں، جو کہ ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔
رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی فراہمی معطل ہونے کے ساتھ ساتھ ڈینگی وائرس کے خوف کا سامنا بھی ہے۔ جب کھڑکیاں اور دروازے بند نہیں کیے جا سکتے تو مچھر حملہ آور ہوتے ہیں جس سے بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
علاقہ مکینوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے علاقے میں بجلی کی فراہمی میں مسلسل تعطل کو فوری طور پر دور کیا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی کو بہتر طور پر گزار سکیں اور صحت کے خطرات سے محفوظ رہیں۔