پشاور ہائیکورٹ: وزیراعلیٰ کے پی کی مختلف مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی 18 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس نعیم انور پر مشتمل بینچ نے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کی جانب سے درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عدالت نے استفسار کیا کہ سہیل آفریدی کن ایف آئی آرز میں نامزد ہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ ہمیں خود بھی معلوم نہیں، ممکن ہے میں بھی کسی ایف آئی آر میں نامزد ہوں۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی، پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کے لیے جا رہے ہیں۔
عدالت نے سہیل آفریدی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے 18 نومبر تک ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی، اور پولیس کو ہدایت جاری کی کہ اس دوران وزیر اعلیٰ کو کسی بھی
درج مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
اس سے قبل، نو منتخب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے عہدہ سنبھالتے ہی پہلا اہم اور بڑا قدم اٹھاتے ہوئے تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی خاتون رہنما صنم جاوید کے کیس کا نوٹس لے لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق دفترِ پریس سیکریٹری برائے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایاگیا ہےکہ سہیل آفریدی نے آئی جی خیبرپختونخوا کو اپنے دفتر طلب کرتے ہوئے صنم جاوید سے متعلق کیس کی مکمل تفصیلات فوری طور پر پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے ہدایت دی کہ کیس کی جامع رپورٹ کل تک ان کے دفتر میں جمع کرائی جائے تاکہ صورتحال کا واضح انداز میں جائزہ لیا جاسکے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سہیل آفریدی وزیر اعلی
پڑھیں:
جے یو آئی نے پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی جانب سے خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا انتخاب چیلنج کردیا گیا۔پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جے یو آئی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر لطف الرحمن نے بیرسٹر یاسین رضا کی وساطت سے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفا ابھی منظور نہیں ہوا، کیسے دوسرے وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوسکتا ہے؟درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ گورنر کے پی کے نے مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو 15 اکتوبر کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لطف الرحمن نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کا انتخاب غیر قانونی طور پر ہوا ہے۔ پچھلے وزیر اعلیٰ کا استعفی ابھی منظور نہیں ہوا، گورنر نے ان کو تصدیق کے لیے بلایا ہے۔لطف الرحمن کا کہنا تھا کہ پتا نہیں ان کو کیوں جلدی ہے، نئے وزیر اعلیٰ آنے تک پرانا وزیر اعلیٰ کام کرسکتا ہے۔ اسپیکر کے کہنے پر ہم نے کاغذات جمع کیے لیکن اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ گورنر کا خط جب آیا تب ہمیں معلوم ہوا کہ استعفا منظور ہی نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پچھلے وزیر اعلیٰ کا استعفا منظور ہو پھر نیا وزیر اعلیٰ منتخب ہو۔