ٹرمپ کا ملائیشیا جانے سے قبل دوحہ میں مختصر قیام، امیر قطر سے جہاز میں ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملائیشیا کے دورے پر روانگی سے قبل قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مختصر قیام کیا، جہاں انہوں نے جہاز میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی سے ملاقات کی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق صدر ٹرمپ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے قطر کے کردار کو سراہا اور کہا کہ قطر نے اس معاملے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک مثبت اور تعمیری ملاقات کی توقع ہے، اور امید ہے کہ چین یکم نومبر سے نافذ ہونے والے اضافی ٹیرف سے بچنے کے لیے معاہدے پر آمادہ ہو جائے گا۔
صدر ٹرمپ نے غزہ میں پائیدار امن کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ ٹاسک فورس جلد تیار ہو گی، اور ضرورت پڑنے پر قطر غزہ میں امن فوج بھیجنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے حماس سے کہا کہ فوری طور پر یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جائیں، ورنہ امن معاہدے میں شامل دیگر ممالک کارروائی کریں گے۔ امریکا آئندہ 48 گھنٹوں میں صورتحال پر گہری نظر رکھے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ایشیا کے دورے پر ہیں جہاں وہ چین کے صدر، جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے، اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے بھی ملاقات کے خواہاں ہیں تاکہ عالمی اقتصادی اور سیکیورٹی معاملات میں پیش رفت کی جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں استحکام فورس کی تعیناتی، امریکی میزبانی میں کانفرنس 16 دسمبر کو دوحہ میں ہوگی
غزہ میں اقوام متحدہ منظور شدہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی منصوبہ بندی کے لیے امریکی میزبانی میں کانفرنس 16 دسمبر کو دوحہ میں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے قبل حماس کا اہم بیان آگیا
امریکی حکام کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ 16 دسمبر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شراکت دار ممالک کے ساتھ ایک اہم کانفرنس کی میزبانی کرے گی، جس میں غزہ کے لیے اقوام متحدہ کے منظور شدہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔
ٹرمپ امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ
یہ پیشرفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کی تیاریوں کے سلسلے میں کی جارہی ہے۔
25 سے زائد ممالک کی متوقع شرکت
حکام کے مطابق کانفرنس میں 25 سے زائد ممالک کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے، جہاں فورس کی کمانڈ اسٹرکچر، نفری کی تشکیل، رہائش، تربیت اور قواعد و ضوابط پر تفصیلی سیشنز ہوں گے۔ ایک امریکی ٹو اسٹار جنرل کو فورس کی قیادت کے لیے زیر غور رکھا گیا ہے، تاہم حتمی فیصلہ تاحال نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں چاہیے، نیتن یاہو کے بیان نے امن معاہدہ خطرے میں ڈال دیا
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی افواج آئندہ ماہ ہی غزہ میں تعینات کی جاسکتی ہیں۔ ان کے مطابق استحکام فورس حماس کے ساتھ براہ راست جنگی کارروائیوں میں حصہ نہیں لے گی اور متعدد ممالک نے فورس میں افرادی قوت فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
جنگ بندی اور پہلے مرحلے کی تفصیلات
غزہ کے لیے یہ فورس صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کا ایک مرکزی ستون سمجھی جا رہی ہے۔ پہلے مرحلے کے تحت دو سالہ جنگ میں 10 اکتوبر سے ایک نازک جنگ بندی نافذ ہوئی، جس کے دوران حماس نے یرغمالیوں کو رہا کیا جبکہ اسرائیل نے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو آزاد کیا۔
وائٹ ہاؤس کا مؤقف
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کے مطابق امن معاہدے کے دوسرے مرحلے پر پس پردہ بھرپور منصوبہ بندی جاری ہے، جس کا مقصد دیرپا اور مستقل امن کو یقینی بنانا ہے۔
انڈونیشیا کی فوجی پیشکش
انڈونیشیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں صحت اور تعمیرات سے متعلق کاموں کے لیے 20 ہزار تک فوجی تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق یہ منصوبہ بندی اور تیاری کے مراحل میں ہے اور فورس کے تنظیمی ڈھانچے پر کام جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزی، قطری وزیراعظم کا ردعمل آگیا
حالیہ صورتحال کے مطابق اسرائیل اس وقت غزہ کے تقریباً 53 فیصد حصے پر کنٹرول رکھتا ہے، جبکہ علاقے کی تقریباً 20 لاکھ آبادی باقی حماس کے زیر کنٹرول علاقوں میں موجود ہے۔
اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلا
امریکی حکام کے مطابق منصوبے کے تحت استحکام فورس ابتدا میں ان علاقوں میں تعینات ہو گی جو اس وقت اسرائیلی افواج کے کنٹرول میں ہیں۔ فورس کے استحکام اور کنٹرول کے قیام کے بعد اسرائیلی افواج مرحلہ وار انخلا کریں گی، جو غیر فوجی اقدامات، طے شدہ اہداف اور وقت کے تعین سے مشروط ہو گا۔
سلامتی کونسل کی قرارداد اور بورڈ آف پیس
17 نومبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی، جس کے تحت بورڈ آف پیس کے قیام اور اس کے ساتھ کام کرنے والے ممالک کو استحکام فورس کے قیام کا اختیار دیا گیا۔ صدر ٹرمپ کے مطابق بورڈ آف پیس میں شامل عالمی رہنماؤں کے ناموں کا اعلان آئندہ سال کے آغاز میں کیا جائے گا۔
غزہ کو غیر فوجی بنانے کا مینڈیٹ
سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت استحکام فورس کو تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر غزہ میں سیکیورٹی کی صورتحال مستحکم کرنے اور غیر فوجی اقدامات کی نگرانی کا اختیار حاصل ہو گا، جس میں غیر ریاستی مسلح گروہوں کے اسلحے کا مستقل خاتمہ اور عسکری ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر کی روک تھام شامل ہے۔
نفاذ پر ابہام اور عالمی مشاورت
تاہم زمینی سطح پر ان اقدامات کے نفاذ کے طریقہ کار کے بارے میں ابہام برقرار ہے۔ امریکی مندوب کے مطابق سلامتی کونسل نے فورس کو غزہ کو غیر فوجی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کی اجازت دی ہے، جن میں طاقت کا استعمال بھی شامل ہو سکتا ہے، تاہم اس حوالے سے ہر ملک کے ساتھ الگ بات چیت کی جائے گی اور قواعد و ضوابط پر مشاورت جاری ہے۔
حماس کا مؤقف
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ غیر مسلح ہونے کے معاملے پر باضابطہ بات چیت نہیں کی گئی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر وہ اسلحہ چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔
نیتن یاہو کا بیان
اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے بھی واضح کیا ہے کہ منصوبے کے دوسرے مرحلے میں غیر فوجی اقدامات اور اسلحہ برداری کے خاتمے کی طرف پیش رفت کی جائے گی۔
غزہ کے بعد سیکیورٹی فریم ورک پر امریکی کام
امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن غزہ کی جنگ کے بعد سیکیورٹی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے فورس کے حجم، تشکیل، تعیناتی کے انتظامات اور مینڈیٹ پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news استحکام فورس اقوام متحدہ امن معاہدہ غزہ