چیف جسٹس پاکستان کا عدالتی نظام کی بہتری پر تمام ججز و اداروں کو خراجِ تحسین
اشاعت کی تاریخ: 26th, October 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے عدالتی نظام کی بہتری پرتمام ججز اور اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کو سراہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں اصلاحات ادارہ جاتی تعاون کا نتیجہ اور ایک نئے دور کا آغاز ہیں، اصلاحات کا مقصد ایسا نظامِ انصاف ہے جو بر وقت، شفاف اور عوام دوست ہو۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ جاری کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 45 سال بعد سپریم کورٹ رولز 2025ء کے نفاذ سے ڈیجیٹل دور کا آغاز ہوا، سپریم کورٹ رولز 2025 ءکا مقصد شفافیت، تیز انصاف اور ڈیجیٹل سہولت ہے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق سال 2025ء میں 22848 مقدمات دائر ہوئے، 27228 مقدمات کے فیصلے ہوئے، مجموعی زیر ِالتواء مقدمات 60410 سے کم ہو کر 55951 رہ گئے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سزائے موت، عمر قید، خاندانی، ٹیکس، سروس مقدمات کو ترجیح دی گئی، عدالتی کارکردگی کی نگرانی کے لیے جوڈیشل ڈیش بورڈ کا اجراء ہوا، ایکسیس ٹو جسٹس ڈیولپمنٹ فنڈ کے تحت 1.
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کونسل نے 1 سال میں 130 شکایات نمٹائیں، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سیکریٹریٹ بھی قائم کیا گیا، جوڈیشل کمیشن کے 31 اجلاسوں میں 53 ججز کی تقرری کی سفارش کی گئی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
سپریم کورٹ: عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیلیں آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرز عمر ایوب اور شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے لیے تاریخ مقرر کر دی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ 27 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔ اس بینچ میںجسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شکیل احمد شامل ہیں۔
واضح رہے کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے نو مئی کے مقدمات میں سزائے موت کے بعد اپنی نااہلی کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے دونوں رہنماؤں کی سرنڈر کیے بغیر اپیل کو ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔
یہ فیصلہ آئینی بینچ کی سماعت کے بعد ہی حتمی طور پر واضح ہوگا کہ دونوں رہنماؤں کی نااہلی برقرار رہے گی یا نہیں۔