پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اقتصادی و دفاعی تعاون
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات ہمیشہ محض سفارتی یا جذباتی رشتے تک محدود نہیں رہے بلکہ وقت کے ساتھ یہ تعلقات اسٹرٹیجک شراکت داری کی شکل اختیار کرتے چلے گئے ہیں۔ اب یہ شراکت داری ایک نئے اور اہم مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جہاں اقتصادی ترقی اور دفاعی خود کفالت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ حالیہ دنوں میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹی کونسل کی مؤثر پالیسیوں کے تحت پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اقتصادی و دفاعی تعاون میں جو پیش رفت سامنے آئی ہے، وہ نہ صرف دوطرفہ تعلقات بلکہ پاکستان کی مجموعی معاشی سمت کے لیے بھی خوش آئند قرار دی جا سکتی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی ترکیہ کے اعلیٰ سطح کے وفد سے ملاقات محض ایک رسمی ملاقات نہیں تھی بلکہ اس میں مستقبل کی صنعتی اور دفاعی حکمت عملیوں کے خدوخال واضح ہوتے دکھائی دیے۔ اس وفد میں ایوی ایشن، طیارہ سازی، ایرو اسپیس انجینئرنگ، ڈرون ٹیکنالوجی، دفاعی نظام، آٹوموٹیو انجینئرنگ اور ایڈوانسڈ میٹریلز کے ماہرین کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ تعاون کو روایتی تجارت سے آگے لے جانا چاہتا ہے۔ یہ امر بھی قابل ِ توجہ ہے کہ ملاقات میں پاکستان کے مضبوط انجینئرنگ بیس اور قیمتی معدنی وسائل کو دوطرفہ صنعتی تعاون کی بنیاد قرار دیا گیا۔ پاکستان کے پاس نوجوان اور تربیت یافتہ انجینئرز کی بڑی تعداد موجود ہے، جبکہ معدنی وسائل کے شعبے میں بھی بے پناہ امکانات ہیں جن سے ابھی تک مکمل استفادہ نہیں کیا جا سکا۔ ماہرین کے مطابق ایرو اسپیس اور دفاعی پیداوار میں ترک سرمایہ کاری سے پاکستان کی ملکی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور برآمدات کو نئی منڈیاں میسر آئیں گی۔ دفاعی صنعت وہ شعبہ ہے جہاں ایک بار معیار اور اعتماد قائم ہو جائے تو طویل المدت برآمدی امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ پاکستان پہلے ہی دفاعی سازو سامان کی محدود سطح پر برآمدات کر رہا ہے، مگر ترکیہ کے ساتھ اشتراک سے یہ صلاحیت کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی مقامی صنعت کو مضبوط بنائے گی اور ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ میں جدت لائے گی۔ اس پورے عمل میں ایس آئی ایف سی کا کردار مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ ماضی میں سرمایہ کاری کے مواقع بیوروکریسی، پالیسیوں کے عدم تسلسل اور فیصلہ سازی میں تاخیر کی نذر ہو جاتے تھے، مگر ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم نے سرمایہ کاروں کو ایک مربوط اور نسبتاً تیز تر نظام فراہم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب دفاع، ایرو اسپیس اور دیگر حساس شعبوں میں بھی غیر ملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو رہی ہے، جو کسی بھی ملک کے لیے اعتماد کی ایک بڑی علامت ہوتی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعاون کا یہ نیا مرحلہ نہ صرف دو برادر ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے بلکہ پاکستان کو صنعتی خود کفالت، برآمدی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول کی سمت ایک اہم قدم بھی فراہم کرتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس موقع کو سنجیدگی، حکمت اور قومی اتفاقِ رائے کے ساتھ استعمال کیا جائے تاکہ اس کے ثمرات معیشت اور دفاع دونوں محاذوں پر واضح طور پر نظر آ سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکیہ کے کے ساتھ
پڑھیں:
مریم نواز سے ڈچ سفیرکی ملاقات‘ تحقیقی تعاون بڑھانے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-08-12
لاہور (نمائندہ جسارت) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈچ یونیورسٹیوں کے ساتھ مضبوط روابط اور مشترکہ تحقیقی پروگراموں کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے نیدرلینڈز کے سفیر رابرٹ جان سیگرٹ نے ملاقات کی۔ملاقات میں تجارت، سرمایہ کاری، زراعت، اعلیٰ تعلیمی اداروں، ٹیکنیکل ٹریننگ، واٹر مینجمنٹ اور تعلیمی تحقیق میں ڈچ تعاون کے فروغ اور دیگر امور پر گفتگو کی گئی۔وزیرِ اعلیٰ مریم نواز نے نیدرلینڈ کے سفیر کی حالیہ تعیناتی پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ آلو کی بہتر پیداوار کے لیے نیدرلینڈز کی شراکت داری انقلاب برپا کر سکتی ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ ڈچ کمپنیوں کی پاکستان میں موجودگی سرمایہ کاروں کا اعتماد اور حوصلہ افزائی ہے، پاکستان اور نیدرلینڈ کے باہمی تعلقات مشترکہ ترقیاتی اہداف پر مبنی ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرتا ہے، پاکستان اور نیدر لینڈ کے درمیان تعاون کو مزید آگے بڑھانے کے خواہاں ہیں۔