مریم نواز حکومت کا کسانوں سے گندم خریدنے سے انکار، گندم کی امدادی قیمت بھی مقرر نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, January 2025 GMT
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 جنوری 2024ء ) مریم نواز حکومت کا کسانوں سے گندم خریدنے سے انکار، گندم کی امدادی قیمت بھی مقرر نہ کرنے کا فیصلہ، محکمہ خوراک پںجاب اور وفاقی حکومت کا محکمہ پاسکو کو بھی بند کرنے کا فیصلہ، کسان تنظیموں نے کسانوں کا مالی طور پر تباہ ہو جانے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے گزشتہ سال کی طرح رواں سال بھی کاشت کاروں سے گندم نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے گندم کی امدادی قیمت جاری نہ کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔
پنجاب حکومت نے ایک بار پھر گندم خریدنے سے انکار کردیا اور فصلوں کی امدادی قیمت دینا بھی بند کردی، جس سے کسانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، پہلے سے گوداموں میں موجود گندم کو اب طویل عرصے کے بعد فلور ملز کو جاری کرنا شروع کیا ہے۔(جاری ہے)
حکومتی فیصلے پر گندم کے کاشتکاروں نے سر پکڑ لیے، ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال کا اسٹاک اب تک گوداموں میں ہے، نئی فصل کی بویائی ہوچکی، خریداری نہ ہوئی تو کیا ہوگا؟ محکمہ خوراک پںجاب اور وفاقی حکومت محکمہ پاسکو کو بند کرنے کا فیصلہ کرچکی ہے، حکام کے مطابق فیصلہ محکمے میں کرپشن کے باعث کیا گیا۔
پنجاب اور وفاقی حکومت کے فیصلوں پر ردعمل میں کسان رہنماوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کسانوں سے گندم نہ خریدی تو کسان تباہ و برباد ہوجائیں گے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: کی امدادی قیمت کرنے کا فیصلہ
پڑھیں:
بھارتی ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں کا یکطرفہ طور پر مسلح جدوجہد معطل کرنے اور حکام سے بات چیت کا اعلان
دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )بھارت کے ماﺅ نواز باغی جنگجوﺅں نے یکطرفہ طور پر اپنی مسلح جدوجہد کو معطل کرنے کا اعلان کر تے ہوئے حکام کے ساتھ بات چیت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے یہ اعلان بھارتی حکومت کی اس بھرپور کارروائی کے بعد سامنے آیا ہے جس کا مقصد دہائیوں پر محیط اس تنازع کو ختم کرنا ہے. فرانسیسی نشریاتی ادارے کے مطابق کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ماﺅ نواز) کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ بدلتے عالمی نظام اور قومی حالات، وزیر اعظم، وزیرداخلہ اور اعلیٰ پولیس حکام کی مسلسل اپیلوں کے باعث ہم مسلح جدوجہد معطل کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.(جاری ہے)
ترجمان نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ماﺅ نوازوں کے اس اعلان پر حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیابھارت اس وقت نکسل بغاوت کے باقی ماندہ آثار کو ختم کرنے کے لیے شدید کارروائی کر رہا ہے، یہ بغاوت اس گاﺅں کے نام پر شروع کی گئی ہے، جو ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے جہاں 6 دہائی قبل ماﺅ نواز تحریک پر مبنی یہ مسلح جدوجہد شروع ہوئی تھی 1967 میں جب چند دیہاتی اپنے جاگیرداروں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، اس وقت سے اب تک 12 ہزار سے زیادہ باغی، فوجی اور شہری اس تصادم میں ہلاک ہو چکے ہیں.