قطر پر حملے کا فیصلہ نیتن یاہو کا تھا، میرا نہیں: ڈونلڈ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر پر فضائی حملے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا تھا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ دوحہ پر یکطرفہ بمباری نہ تو اسرائیل کے مقاصد کو آگے بڑھاتی ہے اور نہ ہی امریکا کے مفاد میں ہے۔ ان کے مطابق امریکا نے اس فیصلے کی کبھی حمایت نہیں کی۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کو ہدایت دی ہے کہ قطر کے ساتھ دفاعی تعاون کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے۔ ان کے بقول قطر ایک خودمختار ملک اور امریکا کا قریبی اتحادی ہے، جو امن قائم کرنے کی کوششوں میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی حکام نے قطری قیادت کو حملے سے پہلے آگاہ کر دیا تھا، تاہم قطر نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی حملے کی پیشگی اطلاع نہیں ملی۔
قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے وضاحت کی کہ امریکی حکام کی کال انہیں دھماکوں کے بعد موصول ہوئی، اس سے پہلے نہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے انہیں قطر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے اسرائیلی حملے کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے حملے سے کچھ دیر قبل امریکی صدر کو اطلاع دی تھی۔ تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اس وقت آگاہ کیا گیا جب میزائل پہلے ہی داغے جا چکے تھے جس کے باعث صدر ٹرمپ کو فیصلے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مجھے نہیں بتایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل اب قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا۔
اسرائیل نے گزشتہ ہفتے قطر میں حماس کے سیاسی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملہ کیا تھا جس کی مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے کشیدہ خطے میں مزید تناؤ بڑھا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا اسرائیل اور قطر دونوں کا اتحادی ہے جبکہ دوحہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرادی
غزہ پر اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، پوری آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور قحط کی صورتِ حال پیدا ہو گئی ہے۔ متعدد ماہرین اور انسانی حقوق کے ماہرین نے اسے نسل کشی قرار دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں