دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد امریکا اور قطر کے بیانات میں تضاد سامنے آ گیا ہے۔ قطر نے کہا ہے کہ اسے حملے سے پہلے آگاہ نہیں کیا گیا جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ دوحہ کو پیشگی اطلاع دی گئی تھی۔

قطر کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے کہا کہ حکومت کو حملے سے پہلے آگاہ کرنے کا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ امریکی اہلکار کی کال دھماکوں کے دوران موصول ہوئی۔ وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے اس حملے کو ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کا قطر میں حماس قیادت پر حملہ، سینیئر رہنما خلیل الحیہ شہید

حملے میں حماس کے 5 ارکان ہلاک ہوئے جبکہ مذاکراتی ٹیم کے اہم رہنما محفوظ رہے۔ قطر کی وزارت داخلہ کے مطابق ایک قطری سیکیورٹی افسر بھی جاں بحق ہوا۔

حماس نے اس حملے کو مذاکرات سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کسی معاہدے کے خواہاں نہیں اور دانستہ طور پر تمام کوششوں کو ناکام بنا رہے ہیں۔ ہم امریکی انتظامیہ کو بھی اسرائیلی جارحیت میں برابر کا شریک سمجھتے ہیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے کہا کہ اسرائیل کا دوحہ پر یکطرفہ بمباری کرنا نہ اسرائیل اور نہ ہی امریکا کے مقاصد کو آگے بڑھاتا ہے۔ تاہم حماس کا خاتمہ ایک جائز ہدف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ہدایت دی تھی کہ وہ قطر کو حملے سے آگاہ کریں۔

صدر ٹرمپ نے بعد میں اپنے بیان میں کہا کہ انہیں حملے کی جگہ پر بہت افسوس ہے اور انہوں نے قطر کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیتن یاہو کا فیصلہ تھا میرا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی مغویوں کو فوری رہا کیا جائے، ڈونلڈ ٹرمپ کی حماس کو آخری وارننگ

قطری امیری دیوان کے مطابق صدر ٹرمپ نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ٹیلیفون پر بات کی اور حملے کی مذمت کی۔ امیر قطر نے کہا کہ یہ حملہ قطر کی خودمختاری اور سلامتی پر کھلی جارحیت ہے، جو خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ قطر اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔

خیال رہے کہ قطر نے ماضی میں نومبر 2023 میں جنگ بندی اور جنوری 2025 میں 6 ہفتے کی جنگ بندی کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ واشنگٹن اور دوحہ دونوں کی جانب سے اس کردار کو سراہا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا حماس دوحہ غزہ قطر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا نے کہا کہ قطر کی

پڑھیں:

روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-08-26
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے حوالے سے اسرائیل کو محتاط رہنے کا پیغام دیدیا۔ امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران قطر کو بہترین اتحادی قرار دیتے ہوئے کہا کہ قطر کے ساتھ خاص تعلقات ہیں اور قطر کے امیر عظیم رہنما ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، انہیں حماس کے بارے میں کچھ کرنا ہے لیکن قطر امریکا کا اچھا اتحادی ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے۔ دوسری جانب روس پر پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ روس پر پابندیاں لگانے کے لیے تیار ہیں اور یورپ کو بھی امریکا کے مطابق اقدامات کرنا ہوں گے‘ یورپ روس سے بڑی مقدار میں تیل خرید رہا ہے اور امریکا نہیں چاہتاکہ یورپ روس سے تیل خریدے‘ بھارت پر بھی روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر بھاری ٹیرف عاید کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے‘اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرئے گا.صدرٹرمپ
  • نیتن یاہو نے دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے ٹرمپ کو آگاہ کردیا تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر انسانی حقوق کونسل کا اجلاس آج طلب
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا
  • اسرائیل نے قطر پر حملے کی مجھے پیشگی اطلاع نہیں دی، دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • ‘قطر پر کارروائی میں بہت احتیاط کی ضرورت تھی،’ ٹرمپ کا اسرائیلی حملے پر ردعمل