قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی سخت مذمت، عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیلی فضائی حملے نے خطے میں سفارتی تناؤ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ یہ حملہ داخلی سیکیورٹی ایجنسی “شن بیت” کے تعاون سے کیا گیا، جس کا ہدف حماس کی اعلیٰ قیادت تھی۔
یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب حماس رہنما امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ غزہ جنگ بندی منصوبے پر غور کے لیے اجلاس کر رہے تھے۔
اسی دوران غزہ میں تازہ ترین اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 35 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں امداد کے لیے قطار میں کھڑے 7 عام شہری بھی شامل ہیں۔ شہر کی ایک بلند رہائشی عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی، جس سے سینکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
پاکستان نے قطر میں اسرائیلی حملے کو “غیر قانونی، اشتعال انگیز اور بزدلانہ فعل” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ نہ صرف قطر کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ بھی بن سکتا ہے۔
وزیراعظم نے قطر کی قیادت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی حمایت میں ہمیشہ کی طرح ڈٹا رہے گا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی سے ٹیلی فونک رابطے میں قطر پر اسرائیلی حملے کو “مجرمانہ اور ناقابلِ قبول” قرار دیا۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔ سعودی عرب اپنے تمام تر وسائل اور صلاحیتوں کے ساتھ قطر کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔”
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ قطر کی خودمختاری اور فلسطینی نمائندوں کی سلامتی پر حملہ ہے، جسے ایران کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔ یہ واقعہ خطے کے لیے ایک سنگین پیغام ہے۔”
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسا ملک ہے جو جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اس پر حملہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے تمام فریقین سے “مستقل جنگ بندی کے لیے سنجیدگی سے کام کرنے” پر زور دیا۔
قطری وزارتِ خارجہ نے حملے کو “بزدلانہ کارروائی” قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ یہ ان رہائش گاہوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا جہاں حماس کے رہنما مقیم تھے۔ قطر نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ “اس قسم کی جارحیت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی” اور مزید تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔
پس منظر: اسرائیلی قیادت کے حالیہ بیانات
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب چند روز قبل اسرائیلی فوج کے سربراہ نے بیرونِ ملک مقیم حماس رہنماؤں کو ہدف بنانے کی دھمکی دی تھی۔
اسی روز اسرائیلی وزیر خارجہ گدعون سار نے دعویٰ کیا تھا کہ اسرائیل نے امریکی جنگ بندی منصوبے کو قبول کر لیا ہے۔
دوحا میں قائم امریکی سفارت خانے نے بھی صورت حال کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے اہلکاروں اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر پناہ لینے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے کہا کے لیے
پڑھیں:
یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
ماسکو:(ویب ڈیسک)یوکرین نے روس کی بحیرہ اسود میں مرکزی بندرگار تاؤپسے پر ڈرون حملہ کیا، جس کے نتیجے میں آئل ٹرمینل اور دو غیرملکی جہازون کو نقصان پہنچا۔غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی حکام نے بتایا کہ تاؤپسے میں ہونے والے حملے میں دو غیرملکی جہازوں کو نقصان پہنچا ہے جہاں بحیرہ اسود میں روس کے بڑے آئل ٹرمینلز میں سے ایک ہے اور حملے میں اس ٹرمینل پر آگ بھڑک اٹھی۔روس کے کراسنڈور ریجن کے ایمرجنسی آپریشنل ہیڈکوارٹرز سے جاری بیان میں کہا گیا کہ تاؤپسے بندرگاہ پر ڈرون حملہ رات کو ہوا جہاں موجود دو غیرملکی جہاز نشانہ بنے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے، جہاز کا عملہ سمیت وہاں کام کرنے والے دیگر افراد محفوظ ہیں لیکن بندرگاہ کی عمارت اور ٹرمینل کا انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی اور یوکرینی ٹیلی گرام چینلوں میں مختلف ویڈیوز میں دیکھایا گیا ہے، جس میں ٹرمینل میں تیل کے ٹینکر میں آگ لگی ہوئی ہے۔ادھر یوکوین کی اندرونی سیکیورٹی سروس ایس بی یو کے عہدیدار نے بتایا کہ یوکرین کی فورسز نے تاؤپسے آئل ٹرمینل پر ڈورن حملہ کیا، 5 ڈرونز نے ایک آئل ٹینکر، لوڈنگ انفرا اسٹرکچر اور پورٹ کی عمارت کو نشانہ بنایا۔
رپورٹ کے مطابق تاؤپسے بحیرہ اسود میں آئل ٹرمینل اور روزنیفٹ آئل ریفائنری کا مرکز ہے، جس کو یوکرین نے رواں برس کئی مرتبہ ڈرون سے نشانہ بنایا ہے۔