UrduPoint:
2025-09-17@23:03:47 GMT
قطر ہمارا قریبی اتحادی ہے‘اسرائیل دوبارہ حملہ نہیں کرئے گا.صدرٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیل قطر پر دوبارہ حملے نہیں کرے گا، قطر ہمارا قریبی اتحادی ملک ہے نشریاتی ادارے کے مطابق وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہاکہ قطر بہت اچھا اتحادی رہا ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے لیکن وہ قطر کو نشانہ نہیں بنائے گا، شاید اسرائیل حماس کا پیچھا کرے یہ واضح نہیں کہ صدر کا مطلب کیا تھا لیکن ان کے بیانات سے یہ تاثر ملتا ہے کہ نیتن یاہو خلیجی عرب ریاست میں موجود حماس راہنماﺅں کے خلاف دیگر اقدامات کر سکتے ہیں.
(جاری ہے)
ٹرمپ نے معروف نیوز ویب سائٹ ”ایکسیوس“ کی خبرکی تردید کی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ نیتن یاہو نے ذاتی طور پر صدر ٹرمپ کو اطلاع دی تھی کہ اسرائیل منگل کو دوحہ پر حملے کرنے والا ہے ٹرمپ نے کہا کہ نیتن یاہو نے دوحہ میں حملے کی اطلاع نہیں دی تھی انہوں نے ایسا نہیں کیا جب ان سے پوچھا گیا کہ حملوں کے بارے میں کیسے معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ اسی طرح جیسے آپ کو معلوم ہوا. یادرہے کہحملوں کے بعد وائٹ ہاﺅس نے کہا تھا کہ امریکی فوج نے انتظامیہ کو مطلع کیا تھا کہ میزائل فضا میں داغے جانے کے بعد یہ حملے ہونے والے ہیں اور دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کے پاس اعتراض کرنے کا موقع نہیں تھا دوحہ میں عرب لیگ اوراسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں راہنماﺅں نے گزشتہ روزجاری اعلامیے میں خبردار کیا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے خطے کے لیے خطرناک نتائج کے حامل ہیں انہوں نے اجتماعی کارروائی پر زور دیا تاکہ اسرائیل کی جانب سے مشرق وسطیٰ پر نئی حقیقت مسلط کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کیا جا سکے. قطر کے سرکاری ادارے”قنا“کے ذریعے جاری اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں دوحہ پر حملوں کی مذمت کی گئی اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا اجلاس نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت خطے میں امن کے کسی بھی امکان کو کمزور کرتی ہے. بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسرائیل کے ان منصوبوں کے خلاف کھڑا ہونا ضروری ہے جو خطے پر نئی حقیقت مسلط کرنے کے لیے ہیں، اور خبردار کیا گیا کہ ایسی کوششیں علاقائی اور عالمی سلامتی کے لیے براہِ راست خطرہ ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ اسرائیل نے کہا
پڑھیں:
پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932