امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں جنگل کی آگ کئی ہزار ایکڑ تک پھیلنے کے بعد حکام پریشان ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آگ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے اس علاقے پر ایٹم بم گرا دیا ہو۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق شہر کے 10 ہزار سے زائد مکانات خاکستر ہو چکے ہیں، بڑے علاقے میں بلند شعلے اب بھی اٹھ رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پر اب تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

امریکی حکام نے کم از کم 7 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، لیکن خبردار کیا ہے کہ جب تک تفتیش کاروں کے لیے رسائی محفوظ نہیں ہو جاتی تب تک اصل تعداد کے بارے میں کچھ بھی کہنا مشکل ہے، منگل سے اب تک ہزاروں افراد انخلا کے احکامات سے متاثر ہوئے ہیں۔

ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ
لاس اینجلس کے شیرف رابرٹ لونا کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ علاقے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان علاقوں میں ’ایٹم بم گرایا گیا ہے‘۔

رابرٹ لونا نے جمعرات کو نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگرچہ میں آپ کو یہ بتا رہا ہوں کہ 5 افراد ہلاک ہوچکے، لیکن یہ میرے ہونٹوں سے نکل رہا ہے، میں اس نمبر کے بارے میں پریشان ہوں۔

شیرف نے کہا کہ وہ دعا کر رہے ہیں کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ نہ ہو، لیکن جو تباہی واضح ہے اس کی بنیاد پر ’اچھی خبر‘ کی توقع نہیں ہے۔

مزید ہوا اور شعلے
آگ بجھانے والے ورکرز نے جمعرات کو پیش رفت کی کیونکہ سانتا انا کی ہوائیں کمزور ہو گئی تھیں، لیکن دن گزرنے کے ساتھ ساتھ پورے علاقے میں تیز ہواؤں نے زور پکڑ لیا۔

حکام نے ایل اے اور وینٹورا کاؤنٹیز کی سرحد کے قریب ایک نئی آگ لگنے پر بڑا ردعمل ظاہر کیا، جس کے بعد لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا، مقامی رہائشی آلودہ ہوا اور دیگر خطرناک حالات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ

امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش

1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان

مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فسادات لاس اینجلس مظاہرے

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • امریکا، تارکین کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • کراچی: لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی فیکٹری میں لگی آگ پر قابو پا لیا گیا
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی، شرجیل میمن
  • نہیں لگتا کہ پی ٹی آئی کی کوئی تحریک کامیاب ہوگی:شرجیل میمن
  • بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو جنگ تصور ہو گا، یوسف رضا گیلانی  
  • تین سال پہلے کے نرخ اب؟