UrduPoint:
2025-07-26@19:43:31 GMT

پاکستان: یورینیم مائن کے 16 مغوی مزدوروں میں سے آٹھ بازیاب

اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT

پاکستان: یورینیم مائن کے 16 مغوی مزدوروں میں سے آٹھ بازیاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جنوری 2025ء) خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق لکی مروت کے ایک سینیئر پولیس افسر محمد اعجاز نے کہا کہ اغوا کے واقعے کے فوری بعد ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک آٹھ کارکنوں کو بازیاب کر لیا گیا ہے، جن میں سے ایک زخمی ہے۔

ایک دوسرے پولیس اہلکار کے مطابق تین کارکن زخمی ہیں اور انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

محمد اعجاز نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ایک سڑک پر مزدوروں کو لے جانے والی اس گاڑی کو نذر آتش بھی کر دیا تھا۔

پاکستان: عسکریت پسندوں نے 16 مزدور یرغمال بنا لیے

اس پولیس افسر کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا، جب یہ مزدور لکی مروت کے قریب ایک کان کی طرف جا رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

دیگر سکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ کان کنی کے، جس منصوبے پر یہ افراد کام کرتے تھے، اس کا تعلق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے ہے لیکن مغوی مزدور اس کے ملازم نہیں ہیں۔

انہوں نے تاہم بتایا کہ بقیہ یرغمالیوں کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور حکام ان کی محفوظ واپسی کے لیے پرامید ہیں۔

پاکستان: خضدار میں سرکاری دفتر پر حملہ، پولیس اسٹیشن نذر آتش

اے پی کے مطابق پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی طرف سے اس خبر پر تبصرے کے لیے کوئی بھی شخص فوری طور پر دستیاب نہیں تھا۔

فوری طور پر کسی بھی گروپ کی طرف سے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی لیکن شبہ ہے کہ اس کارروائی کے پیچھے پاکستانی طالبان کا ہاتھ ہے، جن کی طرف سے حالیہ مہینوں میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اغوا کے اس واقعے کے چند گھنٹوں بعد ہی عسکریت پسندوں نے صحافیوں کو ایک ویڈیو بھیجی تھی، جس میں کچھ مغوی مزدوروں کو دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان میں سے ایک شخص حکام پر زور دے رہا ہے کہ وہ اغوا کاروں کے مطالبات کو تسلیم کر لیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مطالبات کیا ہیں۔

تین مبینہ عسکریت پسند ہلاک

ایک متعلقہ پیشرفت میں، پولیس اور انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے جمعرات کو لکی مروت کے علاقے ملنگ اڈہ میں مشترکہ کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ ٹیپو گل گروپ کپاراچنار میں امدادی قافلے پر حملہ، متعدد افراد زخمیے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ علاقے میں ایک درجن بندوق برداروں کی موجودگی کے بارے میں موصولہ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر آپریشن شروع کیا گیا تھا، ''جب چھاپہ مار ٹیم نے پوزیشن سنبھالی، تو عسکریت پسندوں نے فائرنگ شروع کر دی، جس سے فائرنگ کا شدید تبادلہ شروع ہو گیا۔‘‘

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں عسکریت پسند قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں، بم دھماکوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث تھے۔

عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ

حالیہ مہینوں میں، بلوچستان اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جن کے لیے بلوچ آرمی اور پاکستانی طالبان یا تحریک طالبان پاکستان کو مورد ال‍زام ٹھہرایا جاتا ہے۔

بدھ کو ہی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے علاقے خضدار میں ایک سرکاری دفتر پر قبضہ اور ایک بینک کو لوٹ لیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ ایک پولیس اسٹیشن کو بھی جزوی طور پر نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی طالبان، افغان طالبان کے اتحادی ہیں۔ سن2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد پاکستانی طالبان کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان طالبان کے رہنما اور جنگجو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

تیل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا لیکن سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔ یہ ملک کی نسلی بلوچ اقلیت کا گھر ہے، جن کا کہنا ہے کہ انہیں مرکزی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا ہے۔

ج ا ⁄ ا ا (اے پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: عسکریت پسندوں نے پاکستانی طالبان طالبان کے لکی مروت کے مطابق کی طرف کے لیے

پڑھیں:

طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)

افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں،شفقت علی خان
افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کیلئے حکومت کو تجاویز دی ہیں،پریس بریفنگ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اور افغان وزارت خارجہ کے درمیان دورے کی تاریخوں پر مشاورت جاری ہے، افغان وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی تیاری ہو رہی ہے، طالبان حکومت تسلیم کرنے سے متعلق خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہیں مستقل تشویش کا باعث ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن 30 جون کو مکمل ہو چکی ہے، پناہ گزینوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع کے لیے حکومت کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ ہونا باقی ہے، توسیع یا پابندی سے متعلق فیصلہ وزارت داخلہ اور ریاستی ادارے کریں گے۔ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، دورے میں افغان ہم منصب سے سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گردوں کی حوالگی کا معاملہ زیر غور آیا، افغان قیادت نے پاکستانی خدشات پر مثبت رویہ دکھایا ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سکیورٹی پر تکنیکی بات چیت جاری ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کا رجحان واضح ہے، مثبت سفارتی رجحان کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کوشاں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • رحیم یار خان، پولیس کا کچہ کریمنلز کے خلاف کارروائی، اقلیتی برادری کے 3 مغوی بازیاب
  • اورکزئی: کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے دھماکا، 3 مزدور جاں بحق
  • کراچی: بھائی کی ضمانت کیلئے 3 سالہ بچی اغوا کرنے والا ملزم گرفتار
  • گوادریونیورسٹی کے وائس چانسلر کا ڈرائیور کوئٹہ سے اغوا، تاوان طلب
  • لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا
  • کراچی میں تاوان کی غرض سے اغوا کی گئی بچی کس طرح بازیاب ہوئی؟
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے:پاکستان
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان