فضل الرحمن سے ہشام الٰہی کی ملاقات‘ سیاست میں مشترکہ رول پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے جمعیت اہلحدیث پاکستان کے وفد نے ڈاکٹر علامہ ہشام الہٰی ظہیر کی قیادت میں اسلام آباد میں ملاقات کی، ان کی عیادت کی۔ دینی مدارس بل کی منظوری کے لئے مولانا فضل الرحمن کی جدوجہد اورکوششوں کو سراہا اور خراج تحسین پیش کیا۔ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال خاص طور پر غزہ فلسطین کی صورتحال سمیت دیگر اہم ایشوز پر بات چیت ہوئی۔ اورجمعیت علمائے اسلام اور جمعیت اہلحدیث پاکستان نے ملکر ملکی سیاست میں مشترکہ رول پلے کرنے پر اتفاق کیا۔ جمعیت اہلحدیث کے وفد میں چیئرمین علامہ طارق محمود یزدانی، خیبر پختونخواہ کے صدر مولانا فضل الرحمن مدنی، مولانا سرور حجازی، عبد الخالق بٹر بھی شامل تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس وطن میں امن، محبت اور اسلام کی اشاعت کا بڑا مرکزہیں۔ حکومت کو سوچنا چاہیے کہ آنے والی نسل کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کرنا علماء ہی کا نہیں ریاست کی بھی ذمہ داری ہے۔ جے یو آئی اور جمعیت اہلحدیث پاکستان کے اتحاد کو پو رے ملک میں منظم و فعال کریں گے۔ ڈاکٹر علامہ ہشام الہٰی ظہیر نے کہا کہ حکمران اتحاد عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے غیر ضروری ایشوز پر توجہ دے رہی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی لندن میں چیٹم ہاؤس تھنک ٹینک سے ملاقات
لندن: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح پاکستانی پارلیمانی وفد نے لندن کے ممتاز تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں برطانوی پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور تھنک ٹینک اراکین سے ملاقات کی۔
ملاقات میں جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا گیا۔ وفد نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، پاکستانی شہریوں کی ہلاکتوں اور علاقائی امن کو لاحق خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
وفد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ بھرپور جواب دے کر اپنی خودمختاری کا دفاع کیا اور بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس اقدام کا نوٹس لے اور بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
پاکستانی وفد نے مسئلہ کشمیر کو خطے میں دیرپا امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ معنی خیز مکالمے کی حمایت کرے اور انسانی حقوق و بین الاقوامی معاہدوں کا احترام یقینی بنائے۔
وفد میں ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمٰن، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس گول میز اجلاس میں موجود تھے۔