انٹربینک میں امریکی کرنسی کی قدر میں کتنی کمی آئی؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
کراچی:
جمعے کو روز انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔
ادائیگیوں کا توازن قابو میں رہنے سے دسمبر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے کی پیشگوئی، دسمبر میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے 3ارب 10کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہونے اور سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر کا حجم 35ارب ڈالر سے متجاوز ہونے کی امید کے باعث جمعہ کو بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہا۔
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں نے مسلسل دو ہفتوں سے سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر میں ہونے والی کمی اور غیرملکیوں کی جانب سے 1ارب 10ارب ڈالر کا منافع اپنے اپنے ملکوں کو بھیجے کی خبر کو نظرانداز رکھا۔
متحدہ عرب امارات کی 2ارب ڈالر مالیت کے قرضوں کی موخر ادائیگیوں کی سہولت دیے جانے، طلب و رسد متوازن ہونے اور مثبت معاشی اشاریوں کے سبب انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار رہی۔
ڈالر کی قدر ایک موقع پر 23پیسے کی کمی سے 278روپے 37پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن سپلائی میں بہتری کے سبب اختتامی لمحات میں درآمدی نوعیت کی طلب قدرے بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 03پیسے کی کمی سے 278روپے 57پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 280روپے 18پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈالر کی قدر
پڑھیں:
ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
امریکی کے معروف میساچوسٹس جنرل اسپتالکے ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ جن خواتین کو دورانِ حمل کووِڈ-19 کا انفیکشن ہوا، اُن کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم اور دیگر دماغی و اعصابی نشوونما کے امراض کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، اگر کسی حاملہ خاتون کا کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت آئے تو اس کے بچے میں دماغی یا اعصابی بیماری پیدا ہونے کا امکان تقریباً 29 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق جمعرات کے روز شائع ہوئی اور امریکی جریدے دی ہِل نے اس کی تفصیلات جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
تحقیق کی سربراہ ڈاکٹر اینڈریا ایڈلو نے کہا کہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ کووِڈ-19، دیگر انفیکشنز کی طرح، نہ صرف ماں بلکہ بچے کے دماغی نظام کی نشوونما پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ نتائج اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں کہ دورانِ حمل کووِڈ-19 سے بچاؤ کی کوشش کی جائے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عوام کا ویکسین پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایڈلو میساچوسٹس جنرل اسپتال سے وابستہ مادری و جنینی طب کی ماہر ہیں۔
تحقیق میں مارچ 2020 سے مئی 2021 کے دوران پیدا ہونے والے 18 ہزار سے زائد بچوں کے کیسز کا تجزیہ کیا گیا۔ اس مطالعے میں شامل 861 خواتین دورانِ حمل کووِڈ-19 میں مبتلا تھیں۔ ان میں سے 140 خواتین، یعنی تقریباً 16 فیصد، کے بچوں کو تین سال کی عمر تک آٹزم تشخیص ہوا۔ اس کے برعکس، وہ خواتین جن کا کووِڈ ٹیسٹ منفی آیا، ان کے بچوں میں آٹزم کے کیسز 10 فیصد سے بھی کم پائے گئے۔
یہ بھی پڑھیے: آٹزم پیدا ہونے کی وجہ اور اس کا جینیاتی راز کیا ہے؟
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ لڑکے بچوں میں آٹزم کا خطرہ لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔ خاص طور پر وہ بچے زیادہ متاثر پائے گئے جن کی ماؤں کو حمل کے تیسرے مرحلے میں کووِڈ-19 ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، متاثرہ بچوں میں سب سے عام مسائل آٹزم اور بولنے یا حرکت سے متعلق اعصابی مسائل تھے۔ ماہرین نے زور دیا ہے کہ ان نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے حاملہ خواتین کے لیے کووِڈ-19 سے بچاؤ اور ویکسینیشن کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹزم انفیکشن کووڈ19 ویکسین