ولادیمیر پیوٹن، ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، روس
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
ولادیمیر پیوٹن، ڈونلڈ ٹرمپ سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، روس WhatsAppFacebookTwitter 0 10 January, 2025 سب نیوز
ماسکو (آئی پی ایس )کریملن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے روسی صدر سے ملاقات کے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن پیشگی شرائط کے بغیر نو منتخب امریکی صدر سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کریملن کے ترجمان ڈمٹری پیشکوو نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ولادیمیر پیوٹن نے بارہا ڈونلڈ ٹرمپ سمیت بین الاقوامی رہنماں سے رابطے کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
یاد رہے کہ نو منتخب امریکی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے روسی صدر کے ساتھ ملاقات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، ٹرمپ نے ان خیالات کا اظہار فلوریڈا میں اپنی رہائش گاہ پر ریپبلکن گورنرز سے ملاقات کے دوران کیا تھا۔ترجمان نے کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن، ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنا چاہتے ہیں اور وہ اس خواہش کا اظہار عوامی سطح پر کر چکے ہیں، ہمیں یوکرین اور روس کے مابین جنگ کو ختم کرنا ہوگا۔
کریملن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ ماسکو کی دونوں رہنماں کے درمیان ملاقات کے لیے کوئی پیشگی شرائط نہیں ہیں۔ڈمٹری پیشکوو کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے کوئی شرائط نہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین تنازع کے باہمی افہام و تفہیم سے حل کا بیان دیا ہے جس نے کیوو کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔واضح رہے کہ فروری 2022 میں روس کے یوکرین پر بڑے پیمانے پر فوجی حملے کے بعد امریکا کیوو کو اربوں ڈالر کی امداد فراہم کرچکا ہے۔ دریں اثنا یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی بھی امریکی حمایت کے بغیر جنگ ہارنے کا اعتراف کرچکے ہیں۔
دوسری طرف یوکرین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل بھی ایسی ملاقات کے حوالے سے بات چیت کی ہے تو اس میں ہمارے لیے کچھ نیا نہیں ، ہمارا مقف بالکل واضح ہے، ہم سب یوکرین کے لیے جنگ کا منصفانہ حل چاہتے ہیں۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف کے فورا بعد یوکرین کیوو اور واشنگٹن کے درمیان اعلی سطح کی بات چیت کے لیے تیار ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلینسکی بھی شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
بھارت و پاکستان کی جنگ بندی میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا کردار تھا، سنجے راوت
شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ مودی نے ابھی تک اپنا کردار واضح نہیں کیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جو جنگ بندی ہوئی ہے وہ امریکی صدر کے دباؤ میں ہوئی ہے یا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے ایک بار پھر بھارت و پاکستان کے درمیان سیز فائر پر مودی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آج تک مودی حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے نہیں ہوئی۔ نریندر مودی نے منگل کو ساتویں آل پارٹی وفود سے ملاقات کی۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں نریندر مودی نے ایک ایک کر کے تمام ممبران پارلیمنٹ کے تجربے کو سمجھا۔ شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت سے آج جب میڈیا نے نریندر مودی اور سات وفود میں شامل ارکان پارلیمنٹ کی ملاقات پر سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس طرح کی تقریبات کا اہتمام کرتے رہتے ہیں، لیکن وزیراعظم نے ابھی تک اپنا کردار واضح نہیں کیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جو جنگ بندی ہوئی ہے وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ میں ہوئی ہے یا نہیں، ملک جاننا چاہتا ہے۔
سنجے راوت نے کہا کہ اب تک 15 بار ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے نریندر مودی پر دباؤ بنایا کہ جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی وفود بیرون ملک گئے اور واپسی پر نریندر مودی سے ملاقات کی لیکن ملک جاننا چاہتا ہے کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بات چیت مودی اور وفد کے درمیان ہوئی ہے تو میں اسے اہمیت دوں گا۔ مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی کی طرف سے "آزاد کشمیر" کے معاملے پر مودی حکومت پر تنقید پر سنجے راوت نے کہا "ملک کی 140 کروڑ عوام کے ذہن میں ایک بات تھی کہ مودی اب "آزاد کشمیر" کو لے لیں گے اور پاکستان کو ایسا جواب دیں گے کہ پاکستان دوبارہ اٹھ نہیں سکے گا"۔