شام،اسلامی نظام نافذ کر کے اسرائیل کا خواب چکنا چور کردے،تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر)اسرائیل کا ناجائز صہیونی ریاست کی سرحدوں میں فلسطین، اردن، لبنان اور شام کو شامل کر کے نقشہ جاری کرنا انتہائی تشویش ناک ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمہ پر شام کے مسلمانوں نے یقینا سکھ کا سانس لیا ہے جن کو گزشتہ 54 سالوں سے اسد خاندان کی طرف سے مسلسل ناقابل بیان وحشیانہ ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔اسد خاندان نے مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں مسمار کر دیں اورایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بشار الاسد نے بلا مبالغہ لاکھوں شامی مسلمانوں کا قتل عام کیا۔ 2.
نئی حکومت کے سربراہ جن کی جوانی کا بیشتر حصہ ایک مجاہد کے طور پر گزرا ہے، ان کو صہیونیوں کے گریٹر اسرائیل کے منصوبہ کا صحیح ادراک کرنا ہوگا۔ اسرائیل گولان کی پہاڑیوں پر مکمل قبضہ کر کے شام میں آگے بڑھتا چلا جا رہا ہے جس کا واضح ثبوت اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ حالیہ تاریخی نقشہہے جس میں ناجائز صہیونی ریاست کی سرحدوں میں فلسطین، اردن، لبنان اور شام سب کو شامل کیا گیا ہے اور جس کی اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہونے کے باوجود متحدہ عرب امارات نے بھی مذمت کی ہے۔ بہرحال ضرورت اس امر کی ہے کہ شام کی نئی حکومت امریکا سمیت دیگر طاغوتی قوتوں کی آشیر باد حاصل کرنے اور معتدل اسلام کانعرہ لگانے کے بجائے ملک میں اسلامی نظام کے قیام اور نفاذ کی طرف پیش رفت کرے۔ غزہ کے مظلوم و مجبور مسلمانوں کی عملی مدد کے لیے آگے بڑھے اور فلسطین میں مسجد اقصی کی حفاظت کرنے والے حقیقی مجاہدین کے ساتھ روابط بڑھاتے ہوئے ان کی عملی مدد کرے۔ امیر تنظیم نے کہا کہ 20 جنوری کو نئے امریکی صدر کے طور پر حلف اٹھانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر دھمکی دے دی ہے کہ وہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم کا بائیڈن سے بڑھ کر ساتھ دے گا۔ اس تناظر میں شام کی نئی حکومت اور عوام کو چاہیے کہ وہ ان بلادِ شام کی عملی شکل اختیار کرنے پر توجہ دیں جن کے بارے میں احادیث مبارکہ میں برکتوں اور رحمتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے دیگرمسلم ممالک کی حکومتوں اور مقتدر حلقوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسلم ممالک متحد ہو کر طاغوتی قوتوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پہلگام حملہ ، ذمہ داری قبول کرنیوالی تنظیم کا کوئی وجود ہی نہیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 8سے 10 لاکھ فوج، خاردار باڑ، نگرانی کے جدید نظام اور سخت سیکیورٹی کے باوجود بھارت نام نہاد حملہ روکنے میں ناکام ہوا،جو خود بھارتی دعوؤں کی ساکھ پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق جس تنظیم نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، اس کا کوئی وجود ہی موجود نہیں ہے، جس سے شکوک مزید گہرے ہو رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ بھارتی حکومت نے تاحال کوئی واضح پالیسی بیان کیوں نہیں دیا؟بھارت فالس فلیگ آپریشنز کی قسطیں آخر کب بند کرے گا؟
اگر بھارت نے فالس فلیگ کی آڑ میں پاکستان کے خلاف کوئی مہم جوئی کرنے کی کوشش کی تو اس بار جواب 2019 کے مقابلے میں زیادہ جامع، مؤثر اور تسلی بخش ہوگا۔