میٹا کا ہم جنس پرستوں سے متعلق اہم پابندی ہٹانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2025ء)مقبول ٹیکنالوجی کمپنی ’میٹا‘ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہم جنس پرستوں کو دماغی مریض یا خواتین کو پراپرٹی کہنے پر پابندی ہٹادی۔رپورٹ کے مطابق میٹا کے سی ای او مارک زکر برگ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ فیس بٴْک سمیت میٹا کے دیگر پلیٹ فارمز پر اظہارِ رائے کی آزادی کو وسعت دی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
اپنے ویڈیو پیغام میں مارک زکر برگ کا کہنا تھا کہ میں اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہوں کہ ہمارے پلیٹ فارمز پر لوگ اپنے تبصروں اور تجربات کا آزادانہ تبادلہ کر سکیں۔علاوہ ازیں میٹا اب اپنے پلیٹ فارمز پر تھررڈ پارٹی کے ذریعے فیکٹ چیک کا سلسلہ ختم کر رہا ہے، جس کے بعد اب صارفین کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر تھرڈ پارٹی فیکٹ چیکنگ کے بجائے ’کمیونٹی نوٹس‘ نظر آئیں گے۔ ایکس پر پہلے سے ہی ایکا طریقہ اپنایا جا رہا ہے۔واضح رہے کہ میٹا کی جانب سے یہ تبدیلیاں ایسے وقت میں متعارف کروائی جا رہی ہیں جب نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
دفعہ 144 کے نفاذ میں پنجاب میں سات روز کی توسیع کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور سمیت پنجاب بھر میں امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر دفعہ 144 کے نفاذ میں مزید 7 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے اس سلسلے میں باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ پابندی 22 نومبر تک برقرار رہے گی۔ اس فیصلے کے ساتھ صوبے میں تمام احتجاجی سرگرمیاں، جلسے، جلوس، ریلیاں، دھرنے اور عوامی اجتماعات مکمل طور پر ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق دفعہ 144 کے تحت کسی بھی عوامی مقام پر 4 یا اس سے زائد افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کا استعمال، اور کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم و اشاعت بھی سختی سے ممنوع ہوگی۔ ترجمان نے واضح کیا کہ لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعہ خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے بتایا کہ یہ فیصلہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو مستحکم رکھنے اور شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔ حکام کے مطابق دہشتگردی کے خدشات اور امن عامہ سے متعلق خطرات کے باعث بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی ناگزیر تھی، کیونکہ ایسے اجتماعات دہشتگردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ بن سکتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق شادی کی تقریبات، جنازے اور تدفین پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اسی طرح سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار، اور عدالتیں بھی اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ شرپسند عناصر احتجاج اور جلوسوں کا فائدہ اٹھا کر ریاست مخالف سرگرمیوں کو ہوا دے سکتے ہیں، اسی لیے یہ اقدامات عوامی سلامتی کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔