لبنان جنگ بندی معاہدے میں نئی پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
ایجنسی فرانس پریس نے جمعہ کے روز فرانسیسی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ لبنان میں جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد ایک "متحرک" مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اس نئی پیش رفت سے اسرائیلی افواج کا انخلا شروع ہو جائے گا اور لبنانی فوج کو جنوبی لبنان میں تعینات کیا جا سکے گا۔ایک فرانسیسی اہلکار، جس نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے اعلان کیا کہ مسلح افواج اور خارجہ امور کے فرانسیسی وزرا سیبسٹین لیکورنو اور جین نول بیروٹ اور پھر امریکی ایلچی آموس ہوچسٹین کے 6 جنوری کو لبنان کے مشترکہ دورے نے ایک نیا پیغام اور ایک نئی جہت متعارف کی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سے میکانزم کو سیاسی حمایت ملی اور اسرائیلی افواج کے بڑے پیمانے پر انخلا اور دریائے اللیطانی کے جنوب میں لبنانی افواج کی تعیناتی کے موثر آغاز کا موقع مل گیا ہے۔اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے کی دشمنی کے بعد 27 نومبر کو جنگ بندی نافذ ہوئی تھی۔ ایک سالہ جنگ کے دوران دو ماہ کی وہ شدید جنگ بھی شامل ہے جس میں اسرائیلی افواج لبنان میں داخل ہوگئی تھیں اور صہیونی فورسز نے لبنان کے علاقوں پر بمباری شدید کردی تھی۔جنگ بندی کے معاہدے کے تحت لبنانی فوج کو جنوب میں امن دستوں کے ساتھ تعینات کیا جانا ہے۔ اسرائیلی فوج کو 26 جنوری کو ختم ہونے والے 60 دن کی مدت میں انخلا کرنا ہے۔ معاہدے پر عمل کے لیے ایک مانیٹرنگ میکانزم بھی قائم کیا گیا تھا جس میں فرانس، امریکہ، لبنان، اسرائیل اور لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (UNIFIL) شامل تھی۔جنوبی لبنان میں اب تک مزید لبنانی فوج کے 4,500 فوجی تعینات کیے جا چکے ہیں۔ جنوبی لبنان میں لبنانی فوجیوں کی تعداد 10ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اسرائیلی افواج کا ایک تہائی دستہ واپس جا چکا ہے۔ایک اور فرانسیسی اہلکار نے بتایا ہے کہ طے کردہ 60 میں سے باقی رہ جانے والے پندرہ دنوں میں پیش رفت ہو سکتی ہے۔ یاد رہے اسرائیلی فوج حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔ جنگ بندی کی ریکارڈ شدہ خلاف ورزیوں کی تعداد پہلے ہفتے کی نسبت کچھ کم ہوگئی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: لبنانی فوج
پڑھیں:
نیتن یاہو کا غزہ جنگ بندی کیلئے نئی امریکی تجویز قبول کرنے کا اعلان
اسٹیو ویٹکوف نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، اس جنگ بندی تجویز میں 10 قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مسودے کے مطابق قیدیوں کی رہائی دو مرحلوں میں ایک ہفتے کے دوران ہوگی، حماس کو 18 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرنا ہونگی، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے غزہ جنگ بندی کے لیے امریکا کی نئی تجویز قبول کرنے کا اعلان کر دیا۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی قیدیوں کے اہلِ خانہ کو بتایا ہے کہ انہوں نے مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کے خصوصی مندوب اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کی گئی نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ انہیں امریکی مندوب کی نئی تجویز موصول ہوگئی ہے اور وہ اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عرب میڈیا نے بتایا ہے کہ اسٹیو ویٹکوف نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی نئی تجویز پیش کی ہے، اس جنگ بندی تجویز میں 10 قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مسودے کے مطابق قیدیوں کی رہائی دو مرحلوں میں ایک ہفتے کے دوران ہوگی، حماس کو 18 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرنا ہوں گی، اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی 22 نئی یہودی بستیوں کے قیام کا اعلان سامنے آیا تھا۔ تل ابیب سے خبر ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا کہ اسرائیل کی مشرقی سرحد کو مضبوط بنانے اور شمالی علاقے میں آبادکاری بڑھانے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ برطانیہ نے اسرائیل کے اس اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست کے حق میں جان بوجھ کر رکاوٹ قرار دیا تھا۔ برطانیہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے وزیر ہامیش فالکنر کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اعلان عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار 249 فلسطینی شہید، 1 لاکھ 23 ہزار 492 زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان پہلا جنگ بندی معاہدہ 19 جنوری کو طے پایا تھا۔ 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے معاہدے کو یک طرفہ توڑتے ہوئے غزہ پر دوبارہ وحشیانہ حملے شروع کر دیئے گئے تھے۔