حکومت کا مدت پوری کرنا الگ اور جائز نا جائز ہونا الگ بات ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا نہ کرنا الگ اور جائز یا ناجائز ہونا الگ بات ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے مذاکرات میں ہمیں اعتماد میں نہیں لیا، اس لیے نہیں معلوم کہ کیا ہورہا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملکی معیشت میں بہتری ہماری آرزو ہے۔ کہا جارہا ہے کہ معیشت کے اشاریے بہتر ہوئے ہیں مگر صرف اشاریوں کے بہتر ہونے سے کام نہیں چلتا۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا اپنی مدت پوری کرنا نہ کرنا الگ اور جائز یا ناجائز ہونا الگ بات ہے، اصل بات یہ ہے کہ کیا الیکشن صحیح ہوئے ہیں اور عوام کا مینڈیٹ ان کے پاس ہیں؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں ایک صوبائی حلقے کو نادرا نے کھولا اور کہا کہ ہم صرف 2 فیصد ووٹ کی تصدیق کرسکیں۔ 98ویں فیصد کا ہمیں نہیں پتہ کہ کہاں سے آیا ہے، اسی طرح بلوچستان کے حلقہ پی بی۔45 میں جیتنے والا امیدوار فارم 45 کے مطابق ایک پولنگ اسٹیشن سے بھی نہیں جیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:مدارس رجسٹریشن بل پر اٹھائے گئے اعتراضات کو غور کے قابل ہی نہیں سمجھتا، مولانا فضل الرحمان
انہوں نے کہا کہ مجھے سیاستدانوں سے شکوہ ہے کیوں کہ وہ جمہوریت پر سمجھوتہ کرتے ہیں اور نظام کسی اور کے حوالے کرتے ہیں، اس پر ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور ہمارا اعتراض موجود ہے۔ اس طرح کے ناجائز اطوار پر ہم ان کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہیں۔
محسن نقوی سے حالیہ ملاقاتوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی طور پر ملنے آجاتے ہیں، سیاسی گفتگو کا ان نہ کے پاس مینڈیٹ ہے نہ ہم سیاسی بات کرسکتے ہیں۔
مدرسہ رجسٹریشن بل کے بارے میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ مسئلہ وفاق میں حل ہوچکا ہے، صوبائی حکومتیں کیوں تاخیر کررہے ہیں؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبے بھی من و عن اس پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔