پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک احمد خان نے کہا ہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اس وقت سیاسی مجرم نہیں ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے لاہور میں لحمرا میں پینل آف ڈسکشن میں کہا  کہ کوئی سیاست میں جرم کرتا ہے یا کوئی مجرم سیاست کرتا ہے۔ کیا ملک میں آگ لگانا کسی کا سیاسی حق ہے۔ پرویز خٹک کو سیاسی گروہوں کے ساتھ ہمراہ حملہ آور ہوتے دیکھا۔ اسٹیبلشمنٹ کو مورد الزام ٹھہرائیں لیکن اپنا کردار سامنے رکھیں۔ 2024 کے الیکشن کو دیکھنا ہے تو پچھلے تمام الیکشن کو دیکھا جائے۔ مقبولیت مزاحمت سے ملتی ہے جو پہلے ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف اور اب پی ٹی آئی کے حصے میں آئی ہے۔  

ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ کیا بندوق کے ذریعے سیاسی حل نکلتے ہیں۔ اپوزیشن 2024 کے الیکشن پر بات کرتی ہے۔ 2024 کے الیکشن میں کیا ہوا۔ کیا ہمارا مینڈیٹ چوری نہیں کیا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اس وقت سیاسی مجرم نہیں ہیں۔

مصطفی نواز کھوکھرکا  پینل آف ڈسکشن میں کہنا تھا کہ  پچھلے 76 برسوں میں دائروں کا سفر جاری ہے جیسے سیاسی جماعتیں توڑنے کی خواہش نہیں رکھتیں۔ ہمیشہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے اینٹی اسٹبلشمنٹ کا بیانیہ چلتے ہے جیسے ماضی میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ تھا جو اقتدار کے لیے ختم ہو گیا۔ موجودہ اپوزیشن بھی اینٹی اسٹبلشمنٹ کا بیانیہ چلا رہی جو حکومت میں ہوتے ہوے مخلتف ہوتی تھی۔ آدھا پاکستان دو وقت کی روٹی نہیں کھا پا رہی اس کی وجہ سیاست کا آگے نا بڑھنا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفرنے پینل آف ڈسکشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پولرائزیشن اب بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ پولرائزیشن اب سیاست سے نکل کر گھروں تک چلی گئی ہے۔ تحریک انصاف میں شامل ہونے کی وجہ آزادی کی تحریک ہے۔ ہم نے سمجھنا ہے پاکستان میں پولرائزیشن انتی حد تک کیوں بڑھ گئی۔ بد قسمتی سے ہماری تاریخ اسٹبلشمنٹ مخلتف ادروں میں دیکھی گئی کہ جمہوریت نا چل سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟

پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔

راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟

مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟

رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟