بھارت کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبا کر عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے، مزمل ایوب
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ بن چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک آزادی کشمیر کے معروف کارکن مزمل ایوب ٹھاکر نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبا کر عالمی قوانین اور اصول و ضوابط کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری گزشتہ کئی دہائیوں سے حق خودارادیت سے محروم ہیں اور ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں فوری طور پر یہ حق دیا جائے۔ ذرائٰع کے مطابق مزمل ایوب ٹھاکر نے کشمیر کے حوالے سے لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں منعقدہ ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا فوجی تعیناتی والا خطہ بن چکا ہے جہاں تعینات لاکھوں بھارتی فوجی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کئی دہائیوں سے حق خودارادیت سے محروم ہیں، بھارتی فوجیوں نے اب تک لاکھوں کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کشمیری خواتین کو آبروریزی کا نشانہ بنایا ہے، ان قربانیوں کا تقاضا ہے کہ کشمیریوں کی آواز سنی جائے اور دنیا انہیں ان کا پیدائشی حق، حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔
مزمل ایوب ٹھاکر نے کہا کہ بھارت نے بھی برطانیہ سے اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کی تھی اور ہر بھارتی کا ماننا ہے کہ انگریزروں کیخلاف ان کی جدوجہد جائز تھی جبکہ وہ کشمیریوں کی جدوجہد کو غلط اور غیر قانونی مانتے ہیں جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنی مختلف قراردادوں میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا ہے لہذا بھارت کشمیریوں کی آواز دبا کر اس عالمی ادارے کی بھی توہین کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اپنی آزادی اور حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرنا کشمیریوں کا قانونی حق ہے کیونکہ انہیں یہ حق اقوام متحدہ کا چارٹر دیتا ہے، انہوں نے کہا کہ حقوق کے لیے لڑنا اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت کرنا کشمیریوں کا فرض بھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیریوں کی مزمل ایوب کی آواز
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ ہے، حکومت کا رویہ بزدلانہ ہے: عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کے لیے ایک “ٹک ٹک ٹائم بم” ہے، اور یہ درحقیقت پاکستان کے خلاف اعلانِ جنگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کے رویے کو بزدلانہ، کمزور اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا۔
عمر ایوب نے وزیر اعظم شہباز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “انہیں ‘ارڈلی’ ہونا بند کرنا ہوگا۔” ان کے بقول، موجودہ حکومت کی سمت واضح نہیں ہے اور ملک شدید داخلی اور خارجی خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جنرل باجوہ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے بعد معیشت تباہی کا شکار ہو چکی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں اس وقت حقیقی لیڈر، عمران خان، سیاسی قیدی کے طور پر قید ہیں، جبکہ پی ٹی آئی پر شدید دباؤ اور ریاستی طاقت کا استعمال جاری ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ چاروں صوبے، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان، سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ عوامی حکومت غائب ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے شہباز شریف پر الزام لگایا کہ انہوں نے 2023 میں یوکرین کو 850 ملین ڈالر مالیت کے توپ خانے کے گولے برآمد کیے، جو آج ملک کے اپنے دفاع کے لیے درکار ہو سکتے تھے۔ ان کے بقول، ایران سے بلوچستان کے راستے سالانہ 550 ارب روپے مالیت کا پیٹرول اسمگل ہو رہا ہے، جس سے ملکی ریفائنریز کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے پیٹرول اور کم طلب کی وجہ سے ریفائنریز کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، اور اب جے پی 6 اور جے پی 8 جیسے اہم جیٹ فیول کی ریفائننگ بھی ممکن نہیں رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ ملک میں فوجی سازوسامان کے اسپیئر پارٹس کی کمی اور اسٹریٹجک فیول ذخائر پر بھی دباؤ ہے۔
عمر ایوب نے حکومت کو “مسلط شدہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بحرانوں کے درمیان ایک “ہیڈلائٹس میں پھنسے ہرن” کی مانند ہے—نہ کوئی قیادت نظر آتی ہے اور نہ ہی کوئی لائحہ عمل۔
انہوں نے قوم، سیاسی جماعتوں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کی علاقائی سالمیت، دفاعی صلاحیت اور اقتصادی بقاء کے لیے فوری اور جراتمندانہ فیصلے کریں، کیونکہ “صورتحال نازک ترین مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔”
Post Views: 1