کوئلے کی کان میں حادثہ، 12 کان کن دب گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کوئٹہ سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور سنجدگی کے علاقے میں کوئلے کی ایک کان گیس بھر جانے کے باعث بیٹھ گئی، جس کے نتیجے میں 12مزدوروں کے کان میں دب جانے اور ان کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ حادثے کے بعد فوری طور پر ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر روانہ کردی گئی ہیں جنہوں نے موقع پر پہنچ کر مزدوروں کو دبی کان سے نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔ کان میں موجود گیس اور ملبے کی صورتحال کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں لیکن ریسکیو اہلکار اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ مزدوروں کی زندگیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ NLFکے خداداد خان، عمر حیات، محمد اسحاق اور عبدالستار بھی ریسکیو مشن
میں شریک ہیں اور شفٹ لگا کر کام کررہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 12 میں سے 7کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے کوئٹہ کے قریب مائنزمیں ہونے والے حادثے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مائنزمیں مروجہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جس کے باعث حادثات روز کا معمول بنے ہوئے ہیں۔ کان کنی کے محنت کشوں کو انتظامیہ انسان ہی نہیں سمجھتی اور بغیر کسی سیفٹی کے موت کے کنویں میں دھکیلا جاتا ہے۔ مائنز کے ضابطوں کی خلاف ورزیوںپرمائن اونر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اورکان میں پھنسے مزدوروں کو فوری طور پر نکالنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں اور مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کے لیے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنایا جائے اور مائنز کے اندر جدید حفاظتی سہولیات فراہم کی جائیں۔ حکومت کان کے مزدوروں کے تحفظ اور حقوق کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے اور حادثے کی مکمل تحقیقات کرکے غفلت کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اورمتاثرہ کان میں امدادی کام کوجاری رکھا جائے۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان مائنز میں ہونے والے حادثات اور انسانی جانوں کے المیہ پر تشویش کا اظہار کرتی ہے اور کان کنی کے محنت کشوں کے تحفظ اور حفاظتی اقدامات کیے جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹائٹن آبدوز حادثہ؛ امریکی کوسٹ گارڈ کی رپورٹ میں اصل وجہ سامنے آگئی
امریکی کوسٹ گارڈ کی جانب سے ٹائٹن آبدوز حادثے پر جاری کی گئی تازہ رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آبدوز بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ (OceanGate) نے نہ صرف بہت سنگین حفاظتی غلطیاں کیں بلکہ دھونس دھمکیوں کا سہارا لے کر حکومتی نگرانی سے بچنے کی کوشش بھی کی۔
رپورٹ کے اہم نکات:خطرناک ڈیزائن: آبدوز کا بنیادی ڈیزائن ہی کمزور اور خطرناک تھا، جسے ماہرین کی منظوری کے بغیر استعمال کیا گیا۔
معائنے کی مکمل نظراندازی: اوشن گیٹ نے اہم حفاظتی معائنے جان بوجھ کر نظرانداز کیے۔
دھونس کا کلچر: کمپنی کے اندر ایک ایسا ماحول تھا جہاں جو بھی کارکن سوال اٹھاتا، اسے دبایا یا نکال دیا جاتا۔
ٹیکنیکل خامیاں چھپانا: رپورٹ میں کہا گیا کہ کمپنی نے بارہا اندرونی خامیوں کو چھپایا اور عوام یا حکام کو سچ نہیں بتایا۔
سی ای او اسٹاکٹن رش کی غفلت: کمپنی کے سربراہ اسٹاکٹن رش کو اس سانحے کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اگر وہ اس حادثے میں ہلاک نہ ہوتے تو ان پر مجرمانہ مقدمہ بھی چل سکتا تھا۔
رپورٹ پر لواحقین کا ردِعمل:دو متاثرہ خاندانوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ کوئی بھی رپورٹ ہمارے پیاروں کی موت کا غم کم نہیں کر سکتی۔ لیکن امید ہے کہ اس رپورٹ کے بعد متعلقہ ادارے ہوشیار ہوں اور آئندہ کے لیے مفید اصلاحات کریں۔
یاد رہے کہ جون 2023 میں اوشن گیٹ کی ٹائٹن آبدوز ٹائیٹینک کے ملبہ دیکھنے کے لیے گئی تھی جس میں کمپنی کے سی ای او سمیت 5 افراد سوار تھے۔
تاہم سمندر میں غوطہ لگانے کے صرف 90 منٹ بعد ہی یہ آبدوز تباہ ہو گئی تھی اور اس میں سوار پانچوں افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، آبدوز پر تقریباً 5,000 پاؤنڈ فی مربع انچ پانی کا دباؤ پڑا، جس کے باعث وہ ایک لمحے میں پاش پاش ہو گئی۔
واضح رہے کہ آبدوز میں سوار باپ ( شہزادہ داؤد) بیٹا (سلیمان داؤد) معروف پاکستانی بزنس مین تھے۔