سارہ علی خان نے 50 کلو وزن کم کرنے کا راز بتا دیا، مداح حیران
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
معروف بالی ووڈ اداکارہ سارہ علی خان نے اپنی زندگی کے سب سے بڑے چیلنج، یعنی وزن کم کرنے کی کہانی مداحوں سے شیئر کی۔
انہوں نے 96 کلو وزن سے 45 کلو وزن کم کرنے تک کے سفر کو نہایت عزم اور محنت کے ساتھ مکمل کیا۔
ایک پرانے انٹرویو میں سارہ نے بتایا کہ کس طرح موٹاپے نے ان کی صحت اور خود اعتمادی کو متاثر کیا اور انہوں نے اسے شکست دینے کے لیے کیسی جدوجہد کی۔
سارہ علی خان نے انٹرویو میں بتایا، “میں صرف موٹی نہیں تھی، میں نے وزن کی مشین توڑ دی تھی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ موٹاپے کی وجہ سے خود کو نیچے گرانا آسان ہوتا ہے، لیکن یہ نقصان دہ سوچ ہوتی ہے۔
سارہ نے اعتراف کیا کہ “مجھے ہمیشہ اپنے وزن پر دھیان دینا پڑتا ہے کیونکہ یہ صرف ظاہری شکل پر نہیں بلکہ ہارمونی نظام پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔”
سارہ نے بتایا کہ انہیں اپنا وزن کم کرنے کی تحریک ہدایتکار کرن جوہر سے ملی، جنہوں نے انہیں فلم کی آفر دیتے وقت کہا کہ وہ اپنا آدھا وزن کم کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “وزن کم کرنا صرف خوبصورتی کے لیے نہیں بلکہ صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔”سارہ نے کہا کہ وزن کم کرنے کے لیے انہوں نے کارڈیو، مشقوں اور صحت مند خوراک کا سہارا لیا۔
انہوں نے ان لوگوں کو مشورہ دیا جو موٹاپے کا شکار ہیں کہ وہ اپنی خوراک اور صحت پر نظر رکھیں، کیونکہ یہ صرف جسمانی نہیں بلکہ ذہنی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بی جے پی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کے ملزمان کو نوازا جارہا ہے، مہیما سنگھ
کانگریس کی قومی ترجمان نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ بی جے پی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کو قانون سے زیادہ سیاست کی پناہ مل رہی ہے اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کرنے والے افراد کو سزا کے بجائے انعام مل رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر شدید الزام عائد کیا ہے کہ اس کی حکومت میں خواتین کے خلاف جرائم کرنے والوں کو نہ صرف تحفظ دیا جاتا ہے بلکہ انہیں اہم سرکاری عہدوں پر بھی فائز کیا جا رہا ہے۔ پارٹی کی قومی ترجمان مہیما سنگھ نے دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کو قانون سے زیادہ سیاست کی پناہ مل رہی ہے اور خواتین کے خلاف سنگین جرائم کرنے والے افراد کو سزا کے بجائے انعام مل رہا ہے۔ انہوں نے ریاست ہریانہ کے حالیہ معاملے کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سبھاش برالا کے بیٹے وکاس برالا کو ہریانہ میں لاء آفیسر مقرر کیا گیا ہے، حالانکہ اس پر 2017ء میں ایک نوجوان خاتون کا پیچھا کرنے، ہراسانی اور شراب کے نشے میں گاڑی چلانے جیسے سنگین الزامات عائد ہوئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 3 اور 4 اگست 2017ء کی درمیانی شب پولیس نے متاثرہ لڑکی کی شکایت پر وکاس کو گرفتار کیا تھا لیکن صبح ہوتے ہی پولیس نے دباؤ میں آکر اسے رہا کر دیا۔
مہیما سنگھ نے کہا کہ اگر متاثرہ عام لڑکی ہوتی تو کیس دبا دیا جاتا، لیکن چونکہ وہ ایک آئی اے ایس افسر کی بیٹی تھی، اس لئے کیس آگے بڑھا اور وکاس کی ضمانت تین بار مسترد ہوئی۔ بعد میں جنوری 2018ء میں جسٹس لیلا گل نے ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ چونکہ اس کے خلاف کوئی سابقہ مجرمانہ ریکارڈ نہیں، اس لئے ضمانت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اب وکاس برالا کو ہریانہ کے لاء آفیسرز میں شامل کر لیا گیا ہے، جہاں 100 عہدوں کے لئے 3000 درخواستیں آئیں، لیکن منتخب ہونے والے 95 افراد میں اکثریت بی جے پی سے وابستہ افراد یا لیڈروں کے رشتہ داروں کی تھی۔ اسی فہرست میں انوپال نامی خاتون بھی شامل تھیں، جو اسی جسٹس لیلا گل کی بہن ہیں جنہوں نے وکاس برالا کو ضمانت دی تھی۔
کانگریس کی قومی ترجمان مہیما سنگھ نے کہا کہ یہ محض تقرری نہیں بلکہ بی جے پی کی مجرمانہ ذہنیت کا ثبوت ہے، جس میں انصاف، قانون اور اخلاقیات کو پس پشت ڈال کر طاقتوروں کو تحفظ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تین ہزار درخواست دہندگان میں کوئی زیادہ اہل وکیل نہیں ملا، کیا انتخابی معیار واقعی شفاف تھا۔ انہوں نے وکاس برالا اور انوپال کی تقرری کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس پورے تقرری عمل کی تفصیلات عام کی جائیں تاکہ قوم کو پتہ چل سکے کہ انصاف کا معیار کہاں کھڑا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وکالت جیسے اعلیٰ پیشے میں ایسے افراد کی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے جن پر اخلاقی اور مجرمانہ الزامات ہوں۔