بھارتی وزیراعظم کا دورہ مقبوضہ کشمیر دھوکہ کے سوا کچھ نہیں، ڈی ایف پی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
سرینگر سے جاری ایک بیان میں ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ مودی حکومت خطے میں نام نہاد ترقی کے جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہی ہے جبکہ حقیقت میں بھارتی فوج کے ذریعے وسیع پیمانے پر جبر اور ظلم کا بازار گرم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی (ڈی ایف پی) نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے دورے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے زمینی حقائق پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سرینگر سے جاری ایک بیان میں ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے کہا کہ مودی حکومت خطے میں نام نہاد ترقی کے جھوٹے بیانیے کو فروغ دے رہی ہے جبکہ حقیقت میں بھارتی فوج کے ذریعے وسیع پیمانے پر جبر اور ظلم کا بازار گرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارتی حکومت ظلم و جبر کے ذریعے کشمیریوں کی آزادی اور انصاف کی امنگوں کو دبانے میں مصروف ہے، تو دوسری جانب وہ اپنی ترقیاتی دعووں کو عالمی برادری کے سامنے بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے جس کا واحد مقصد خطے پر فوجی قبضے کو مضبوط کرنا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لگائی جانے والی سخت پابندیاں، اضافی فوجی چوکیاں، اور نگرانی کے اقدامات، مودی حکومت کے حالات معمول پر ہونے اور امن کے دعووں کی قلعی کھول رہے ہیں۔
ایڈووکیٹ اقبال نے مزید کہا کہ بھارت کا جبر انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، جس میں آزادی اظہار پر پابندیاں، نقل و حرکت کی آزادی کا خاتمہ اور بے بنیاد الزامات کے تحت کشمیریوں کی املاک ضبط کرنا شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے خلاف ہیں، جو کشمیری عوام کو حق خودارادیت فراہم کرتی ہیں۔ ترجمان نے کہا "بھارت کشمیریوں کے حقوق اور فلاح کو نظرانداز کرتے ہوئے مقبوضہ خطے کو اپنی کالونی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔” ڈی ایف پی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے جھوٹے دعووں اور پروپیگنڈے کو بے نقاب کرے اور اسے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔