بلوچستان: یونین قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ڈاکٹروں نے سروسز کا بائیکاٹ کردیا، مریضوں کو مشکلات
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کی کال پر صوبے بھر کے سر کاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف نے او پی ڈی سروسز کا بائیکاٹ کردیا، جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
یونین قائدین کی گرفتاریوں کے خلاف ڈاکٹروں نے صبح 9 بجے سے 11 بجے تک سروسز کا بائیکاٹ کیا، اور اس دوران علاج کی غرض سے آئے مریض رلتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں نشتر اسپتال ملتان کے وائس چانسلر کی برطرفی پر درجنوں پروفیسرز احتجاجاً مستعفی
بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کے سبب سرکا ری ہسپتالوں میں آئے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑا ،
چند روز قبل ڈی جی ہیلتھ نے کوئٹہ کے سول اسپتال کا دورہ کیا، اس دوران انہوں نے ینگ ڈاکٹرز پر الزام لگایا کہ ینگ ڈاکٹرز نے حملہ کرکے انہیں زخمی کیا ہے۔ بعد ازاں ڈی جی ہیلتھ کی شکایت پر گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان کے چیئرمین ڈاکٹر بہار شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو گرفتار کیا گیا تھا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کے رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد سول لائن تھانے میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں ’وائے ڈی اے‘ کے ڈاکٹر بہار شاہ، ڈاکٹر صبور، ڈاکٹر یاسر اور دیگر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ پر لوہے کے راڈ سے حملہ کیا گیا جس کے باعث ان کے بائیں ہاتھ پر زخم آیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ینگ ڈاکٹرز نے گالم گلوچ کی اور سنگین دھمکیاں بھی دی گئیں۔
ڈاکٹروں پر کار سرکار میں مداخلت اور سنگین نتائج کی دھمکیوں پر مقدمہ درج کرکے پولیس نے دفعہ 506، 504، 186، 353، 147 اور 149 کے تحت کارروائی شروع کردی۔
دوسری جانب ترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس بلوچستان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈی جی ہیلتھ امین مندوخیل نے جھوٹ پر مبنی مقدمہ درج کروایا ہے۔ ڈی جی ہیلتھ نے پہلے ڈاکٹر بہادر شاہ پر ہاتھ اٹھایا۔
انہوں نے کہاکہ ایف آئی آر میں جن 5 ڈاکٹرز کو نامزد کیا گیا ہے ان میں سے 3 ڈاکٹرز اسپتال میں موجود ہی نہیں تھے۔ اگر ڈاکٹر بہادر شاہ کو رہا نہ کیا گیا تو صوبے کے تمام اسپتالوں میں سروسز کا بائیکاٹ کردیں گے۔
ادھر پیر کو گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر بہادر شاہ اور ڈاکٹر حفیظ مندوخیل کو جوڈیشل مجسٹریٹ 7 کی عدالت میں پیش کرنے کے بعد سول لائن تھانے سے ہدہ جیل منتقل کردیا گیا۔
دوسری جانب محکمہ صحت بلوچستان نے سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف اقدامات اٹھاتے ہوئے بلوچستان بھر کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور اسپتالوں کے سربراہان کو بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
محکمہ صحت بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیہ میں محکمہ صحت کے آفیسران اور ملازمین کو سرکاری اسپتالوں کے احاطے میں ہڑتال نہ کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر کوئی آفیسر یا ملازم ہڑتال کی حمایت یا سہولت کاری کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں نشتر اسپتال ایڈز کیس، ایم ایس سمیت ذمہ دار عملہ معطل، ڈاکٹرز متاثرہ مریضوں کو جیب سے ہرجانہ ادا کرینگے
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی اہلکار بشمول پرائیویٹ سیکیورٹی فرمیں چوکس رہیں اور اپنے فرائض کو مؤثر طریقے سے انجام دیں، سیکیورٹی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایف آئی آر بلوچستان ڈاکٹرز احتجاج ڈی جی ہیلتھ حملہ سروسز کا بائیکاٹ مقدمہ درج وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایف ا ئی ا ر بلوچستان ڈاکٹرز احتجاج سروسز کا بائیکاٹ وی نیوز گرینڈ ہیلتھ الائنس سروسز کا بائیکاٹ ڈی جی ہیلتھ مریضوں کو کیا گیا کے خلاف گیا ہے
پڑھیں:
حریت قائدین کی چیئرمین کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون سے ملاقات
ذرائع کے مطابق چیئرمین رانا قاسم نون نے سینئر کشمیری رہنمائوں محمد فاروق رحمانی اور محمود احمد ساغر کی قیادت میں حریت رہنمائوں کی استقامت، قربانیوں اور جدوجہد آزادی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے ایک اعلی سطح وفد نے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون سے پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ملاقات کی اور انہیں مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال، بھارتی ریاستی ظلم و تشدد اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین رانا قاسم نون نے سینئر کشمیری رہنمائوں محمد فاروق رحمانی اور محمود احمد ساغر کی قیادت میں حریت رہنمائوں کی استقامت، قربانیوں اور جدوجہد آزادی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔ کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، جس میں بھارت کی کوئی بھی یکطرفہ آئینی یا جغرافیائی تبدیلی ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے بھارتی حکومت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں جاری آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی سازش، شہری آزادیوں پر قدغن اور بلاجواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کی۔ رانا قاسم نون نے کہا کہ کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر کو نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں اجاگر کرنے کیلئے کوشاں ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گی۔ چیئرمین کشمیر کمیٹی نے افواج پاکستان کے سربراہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے تاریخی بیان کو دہرایا کہ اگر جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے ہمیں دس جنگیں بھی لڑنی پڑیں، تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شہید برہان مظفر وانی جیسے کشمیری نوجوانوں کی قربانیاں تاریخ کا فخر ہیں۔
حریت قائدین نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے ماورائے عدالت قتل، جبری گرفتاریوں، گھروں کی مسماری اور املاک کی غیر قانونی ضبطگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے نئی دلی کی تہاڑ جیل میں غیر قانونی طور پر نظربند سینئر حریت رہنماء شبیر احمد شاہ کی تیزی سے گرتی ہوئی صحت پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہیں، مگر انہیں علاج معالجے کی سہولیات سے مسلسل محروم رکھا جا رہا ہے اور ان کے اہلخانہ کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ حریت وفد نے شبیر شاہ کی رہائی اور انہیں علاج معالجے کی سہولت کی فراہمی کیلئے عالمی ضمیر، اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور او آئی سی سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
حریت وفد نے کشمیری عوام کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا اورکہا کہ ملک خداداد پاکستان واحد ملک ہے جو ہر عالمی فورم پر کشمیریوں کی ترجمانی کرتا ہے۔ حریت وفد میں شیخ یعقوب، عبدالحمید لون، سید اعجاز رحمانی، زاہد صفی، محمد شفیع ڈار اور مشتاق احمد بٹ بھی شامل تھے۔