لوگوں کی تعریفیں کرکےروزانہ 10،000 کمانے والے شخص کی دلچسپ کہانی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
روزی کمانے کے بہت سے روایتی طریقے ہیں جن سے ہم واقف ہیں لیکن پیسوں کے لیے کسی کی تعریف کرنے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
ایک ادھیڑ عمر جاپانی شہری جنہیں ’انکل پریز‘ (تعریفوں کے انکل) کے نام سے جانا جاتا ہے، روزانہ سڑک پر کھڑے ہوتے ہیں اور تھوڑی سی فیس کے عوض اجنبیوں کی تعریفیں کر کے روزی کماتے ہیں۔انکل پریز نے پہلی بار جاپان میں خبروں میں گزشتہ سال جگہ بنائی جب فوجی ٹی وی نے ان کے اس منفرد “پیشے” پر ایک مختصر دستاویزی فلم ریلیز کی۔
43 سالہ شہری اس سے قبل اپنے آبائی شہر توچیگی میں ایک کمپنی میں کام کرتے تھے لیکن زندگی کے ایک موڑ پر انہیں جوئے کی لت لگ گئی اور وہ اپنی فیملی اور ملازمت دونوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کے والد بیمار ہوگئے اور وہ جوئے کی رقم ادا نہیں کر سکتے تھے آخر کار ان کے خاندان نے بھی ان سے تعلقات منقطع کر لیے اور وہ سڑک پر آگئے۔
یہ وہ وقت تھا جب وہ غفلت سے جاگے اور انہوں نے اپنی جوئے کی لت کو ترک کرکے زندگی کو دوبارہ سنوارنا شروع کیا۔
وہ ہمیشہ سے ہی ایک اسٹریٹ پرفارمر بننے کا خواب دیکھا کرتے تھے لیکن ان کے پاس جادو کے کرتب یا گانے جیسی کوئی خاص مہارت نہیں تھی۔اس لیے انہیں پیسے کے لیے لوگوں کی تعریف کرنے کا خیال آیا۔ اوسطاً، وہ ایک دن میں 30 سے زیادہ لوگوں کی تعریفیں کرتے ہیں جس سے تقریباً 10,000 ین (65 ڈالر) کمائی ہوتی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ندا یاسر کو ایک بار پھر اپنی ملازمہ کی چوری کی کہانی سنانے پر تنقید کا سامنا
کراچی(شوبز ڈیسک) اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں ہیں، اس بار وجہ بنی اُن کی ایک اور ملازمہ سے متعلق چوری کی کہانی جو انہوں نے اپنے پروگرام میں سنائی۔
حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں ایک بار پھر اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔
ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بچے بہت چھوٹے تھے اور وہ خود بھی کسی پیشہ ورانہ مصروفیت میں نہیں تھیں، تو اس وقت ان کی ایک سہیلی نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو ان کے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بچوں کا اسکول ان کے گھر سے کافی دور تھا، جب کہ ان کی سہیلی کے بچوں کا اسکول ان کے گھر کے قریب تھا۔
ندا یاسر کا کہنا تھا کہ صبح جب وہ اپنے بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھیں تو انہیں اسکول میں رکنا پڑتا تھا، اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی، ایک دن ان کی سہیلی نے ان سے کہا کہ اس کی ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (یعنی ملازمہ) کے پاس وقت گزار سکتی ہے جب تک اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی۔
میزبان کے مطابق انہوں نے فوراً اجازت دے دی کہ کوئی بات نہیں، جس کے بعد جب وہ اسکول جاتیں اور ان کے شوہر یاسر بھی گھر پر موجود نہ ہوتے تو پورے گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران وہ دونوں خواتین گھر کے اسٹور سے ان کا قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا۔
ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔
ندا یاسر کی جانب سے مسلسل ملازماؤں کی چوری کی کہانیاں سنانے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ایک پروگرام ندا یاسر کو اکیلے کرنا چاہیے، جس میں وہ آرام سے سب کو بتا دیں کہ کتنی بار ان کے گھر پر چوری ہو چکی ہے، کیونکہ ہر بار ان کے پاس ایک نئی کہانی ہوتی ہے۔
کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جتنی چوریاں ندا یاسر کے گھر میں ہوئی ہیں، اتنی شاید پورے کراچی میں بھی نہیں ہوئیں۔
صارفین نے یہ بھی تبصرہ کیا کہ ندا یاسر کے گھر پیش آنے والی چوری کی کہانیاں سننے کے بعد تو بندہ ملازمہ کو نکال کر خود ہی جھاڑو پونچھا کر لے، لیکن ندا باجی! ہم تو کر لیں گے، آپ کا کیا ہوگا؟
Post Views: 4