قائمہ کمیٹی: گلگت بلتستان کو ون ٹائم گرانٹس دینے کی سفارش
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( نمائندہ جسارت ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو گلگت بلتستان کو ون ٹائم گرانٹ دینے اور گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو اہم آئینی فورمز پر مبصر نمائندگی دینے کی سفارش کر دی، حکام نے بتایاکہ بجلی کے منصوبوں میں چین سورن گانٹیز مانگتا ہے، گلگت بلتستان میںٹیرف کی وجہ سے بھی چینی سرمایہ کار سرمایہ کاری نہیں کررہے چین اس وقت ہمارے ساتھ 3 شعبوں زراعت، تجارت اور اسپیشل اکنامک زونز میں اشتراک کررہے ہیں۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین سینیٹر ساجدمیر کی
زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ گلگت بلتستان کی آبادی تقریبا 17 لاکھ ہے سیاحت کے اعتبار سے بلتستان میں زیادہ سرمایہ کاری ہو رہی ہے، سیاحت کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلی کا زہن میں رکھا جاتا ہے، 10 مینجمنٹ پلان بنائے ہوئے ہیں ویزا پالیسی کو آسان بنانے سے متعلق بھی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ کم از کم ایک دفعہ 30 سے 35 ارب کی گرانٹس درکار ہیں۔ گلگت کیلیے سی پیک میں بھی کوئی خاص منصوبہ نہیں۔ کمیٹی نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ون ٹائم گرانٹ کی سفارش کر دی کمیٹی نے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو اہم آئینی فورمز پر مبصر نمائندگی دینے کی بھی سفارش کر دی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
پولینڈ کی پاکستان میں 100 ملین ڈالر کی تیل و گیس سرمایہ کاری متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور پولینڈ کے تعلقات میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق پولینڈ نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور پولینڈ کے سفیر میسیج پسارسکی کی اہم ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پولینڈ تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتا ہے، جو پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
ملاقات میں پولینڈ کے سفیر نے واضح کیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ مختلف نئے شعبوں میں شراکت داری کا خواہاں ہے، تاکہ اقتصادی تعلقات کو مزید وسعت دی جا سکے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ پولینڈ ایک اعلیٰ سطح کا سیاسی وفد پاکستان بھیجے گا، جس کا مقصد دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہے۔ یہ اقدام اس سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں پولینڈ پہلے ہی سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سامان فراہم کرچکا ہے۔
ایس آئی ایف سی کی کوششوں کو اس سلسلے میں کلیدی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ اس کے ذریعے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع آسان بنائے جا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پولینڈ کی اس سرمایہ کاری سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو سہارا ملے گا بلکہ توانائی کے شعبے میں نئی ٹیکنالوجی اور تجربات بھی منتقل ہوں گے۔
یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دی جا رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ سرمایہ کاری وقت پر مکمل ہوجاتی ہے تو اس سے پاکستان کے توانائی بحران پر قابو پانے میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔ ساتھ ہی پولینڈ کے لیے بھی پاکستان میں ایک وسیع مارکیٹ کھل جائے گی جو مستقبل میں مزید اقتصادی تعاون کا ذریعہ بنے گی۔