گولارچی: ایمان پولی کلینک میں مفت میڈیکل کیمپ لگایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
گولارچی (نمائندہ جسارت) معروف سرجن و سماجی شخصیت ڈاکٹر شوکت علی پہنور اور لیاقت یونیورسٹی کی زنانہ امراض کی ماہر پروفیسر ڈاکٹر انیلا شوکت پہنور کی کاوشوں سے ایمان پولی کلینک میں ایک روزہ میگا فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مختلف طبی شعبوں کے ماہرین نے 1155 سے زائد مریضوں کے مفت چیک اپ کیے اور ادویات فراہم کیں، جبکہ 250 مفت الٹرا ساوْنڈ، 275 افراد کے آنکھوں کا معائنہ کیا گیا، 75 مریضوں کی قوت سماعت کے ٹیسٹ کیے گئے، 350 مریضوں کے مفت شوگر ٹیسٹ اور HB ٹیسٹ کیے گئے، میگا فری میڈیکل کیمپ میں جگر کے مشہور A پروفیسر ڈاکٹر نندلال سیرانی، معروف جنرل سرجن A پروفیسر ڈاکٹر شاہنواز کھٹی، بچوں کے ماہر ڈاکٹر عبدالرزاق سومرو، جلدی امراض کی ماہر ڈاکٹر نازیہ میمن، فزیو تھراپی اسپیشلسٹ ڈاکٹر سمیرا خان، ڈاکٹر مریم، زنانہ اور جنرل الٹرا سائونڈ کی ماہر ڈاکٹر ماروی مہیسر، گائنی کی ڈاکٹر سونھن میمن، آنکھوں کے مشہور اسپیشلسٹ اور عینک ساز عادل خان اور کراچی کے معروف قوت سماعت ٹیسٹ PTA کے ماہر فیاض خان نے خدمات انجام دیں، میگا فری میڈیکل کیمپ سے تعلقہ بھر کے مریضوں کی بڑی تعداد نے استفادہ حاصل کیا، ایمان پولی کلینک کی انتظامیہ کی جانب سے دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کو بہترین سہولیات فراہم کی گئیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میڈیکل کیمپ
پڑھیں:
کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیل گئی، مریضوں میں اضافہ
کراچی میں آشوب چشم کی وبا پھیلنا شروع ہوگئی۔ سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد اور سوجن جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہو رہے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہوا میں نمی، ناقص صفائی ستھرائی اور ایڈینو وائرس اس وبا کے تیزی سے پھیلنے کی وجوہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں ریڈ آئی (پنگ آئی) انفیکشن کے کیسز میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے۔ نجی و سرکاری اسپتالوں میں روزانہ درجنوں مریض آنکھوں کی سرخی، درد، سوجن، روشنی سے چبھن اور آنکھ کے پانی جیسی علامات کے ساتھ رپورٹ ہورہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق برساتی موسم، ہوا میں زیادہ نمی اور ناقص صفائی ستھرائی کے باعث ایڈینو وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہلکے انفیکشن والے مریض برف کی سکائی سے تقریباً ایک ہفتے میں صحت یاب ہوجاتے ہیں، جبکہ درمیانے اور شدید انفیکشن میں یہ دورانیہ 15 سے 20 دن تک بڑھ سکتا ہے۔ کچھ شدید کیسز میں دو ماہ تک روشنی سے چبھن اور دھندلا نظر آنے کی شکایت برقرار رہ سکتی ہے، اس لیے متاثرہ افراد کو فوری طور پر ماہر چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔
اس حوالے سے جناح اسپتال کراچی کے سربراہ امراض چشم پروفیسر اسرار احمد بھٹو نے بتایا کہ بارشوں اور ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے پنگ آئی یا ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صفائی متاثر ہونے اور ہجوم والی جگہوں پر قریبی میل جول کے باعث یہ انفیکشن ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہورہا ہے۔ اکثر لوگ متاثرہ آنکھ مسلنے کے بعد کسی سے ہاتھ ملا لیتے ہیں، جس سے یہ پھیلتا ہے۔ بعض اوقات پہلے ایک آنکھ متاثر ہوتی ہے اور صفائی کا خیال نہ رکھنے سے دوسری آنکھ بھی انفیکشن کا شکار ہو جاتی ہے۔
پروفیسر اسرار کا کہنا تھا کہ بارشوں سے پہلے جناح اسپتال میں ایسے کیسز تقریباً نہیں آ رہے تھے، مگر اب روزانہ 15 سے 20 مریض آ رہے ہیں۔ کچھ مریضوں میں ہلکی، کچھ میں درمیانی اور کچھ میں شدید علامات ہیں۔ یہ انفیکشن زیادہ تر ایڈینو وائرس سے ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا میں ایسا لگتا ہے جیسے آنکھ میں کچھ چبھ رہا ہے یا کچھ آگیا ہے، پھر آنکھ کی باریک نسیں (کیپلریز) سوج جاتی ہیں اور سفید حصہ سرخ یا گلابی ہوجاتا ہے۔
علامات میں کھجلی، درد، پانی آنا اور روشنی سے چبھن شامل ہیں۔ ہلکے کیسز میں ٹھنڈے پانی سے سکائی کافی ہوتی ہے، مگر درمیانے اور شدید انفیکشن میں مصنوعی آنسو والے ڈراپس بھی تجویز کیے جاتے ہیں۔ یہ ڈراپس آنسوؤں جیسے ہوتے ہیں اور ان کے سائیڈ ایفیکٹس نہیں ہوتے۔ شدید کیسز میں کبھی کبھی قرنیہ متاثر ہوتا ہے جس سے دھندلا دیکھنا، روشنی سے چبھن اور شدید درد ہوسکتا ہے۔ درمیانے اور شدید انفیکشن 15 سے 20 دن میں ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ریڈ آئی بھی 20 دن میں ٹھیک ہوجاتی ہے مگر روشنی سے چبھن اور دھندلی نظر ایک سے دو ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اکثر خود ہی بیٹناسول جیسی اسٹیرائیڈ ڈراپس استعمال کرلیتے ہیں، جو وقتی آرام تو دیتی ہیں لیکن طویل مدتی نقصان کرسکتی ہیں۔ کچھ لوگ عرقِ گلاب بھی ڈالتے ہیں، مگر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ خالص ہے یا نہیں۔ بہتر ہے مصنوعی آنسو استعمال کیے جائیں، کیونکہ وہ محفوظ ہیں۔ روشنی چبھنے پر سن گلاسز پہنیں، آنکھ نہ کھجائیں، متاثرہ آنکھ کو چھونے کے بعد ہاتھ دھوئیں اور اپنا تکیہ یا تولیہ علیحدہ رکھیں۔
سول اسپتال کراچی کی ماہر امراض چشم ڈاکٹر خالدہ کے مطابق روزانہ 10 سے 12 مریض ریڈ آئی انفیکشن کے ساتھ آرہے ہیں، جن کا تعلق قائد آباد، کیماڑی، بلدیہ ٹاؤن اور لیاقت آباد سمیت مختلف علاقوں سے ہے۔ نجی کلینکس کے ڈاکٹروں نے بھی تصدیق کی ہے کہ ریڈ آئی انفیکشن کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔