لیسکو میں اربوں روپے کے غیر قانونی ریفنڈ کی تحقیقات میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: : لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں ایک ہزار سے زائد صارفین کو غیر قانونی طور پر اربوں روپے کا ریفنڈ دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو 4ارب 70کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب نے اس اسکینڈل کی تحقیقات شروع کر رکھی ہیں اور اس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔نیب نے لیسکو کے ایس ڈی اوز، میٹر انسپکٹرز اور میٹر ریڈرز کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے، جس میں 70 سے 361 روپے تک فی یونٹ کے حساب سے غیر قانونی ریفنڈ دینے کی تفصیلات شامل ہیں۔ یہ تحقیقات 3سالوں کے دوران فراہم کردہ ریفنڈز کے ریکارڈ پر مبنی ہیں۔
لاہور؛ جنوبی چھاؤنی کے علاقے میں جواں سالہ لڑکی اغوا
ذرائع کے مطابق ان 3سالوں میں من پسند صارفین کو غیر قانونی طور پر ناجائز فائدہ پہنچایا گیا، جس کے تحت مخصوص یونٹس کو 70 روپے سے 361 روپے فی یونٹ تک ریفنڈ کیا گیا۔
نیب نے اس اسکینڈل کی مزید تفصیلات طلب کی ہیں، جن میں صارفین کو چارج کیے گئے یونٹس اور ان کے نکالے جانے کی وجوہات بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔