Nai Baat:
2025-11-03@18:08:27 GMT

میری آواز سنو

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

میری آواز سنو

ہالی وڈ میں 2005ء میں ایک فلم بنی۔ اْس کا نام تھا میونخ۔ فلم کا موضوع یہ تھا کہ 1972ء کے میونخ اولمپکس میں گیارہ عرب دہشت گردوں نے گیارہ اِسرائیلی کھلاڑیوں کو نہایت بے دردی سے قتل کردیا۔ یہ فلم حقیقی واقعات کو ذہن میں رکھ کر بنائی گئی تھی۔ فلم میں یہ بتایا گیا کہ جب عرب دہشت گردوں نے اِسرائیلی کھلاڑیوں کو قتل کردیا تو موساد نے کس نے طرح اْن گیارہ دہشت گردوں کو چن چن کر مارا۔اِسرائیل کی اْس وقت کی وزیراعظم گولڈا میئر نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم بدلہ لیں گے اَور دْنیا کو بتائیں گے کہ ہم کتنے طاقت ور ہیں۔یہ فلم بے حد مقبول ہوئی اَور اِس نے ساری دْنیا میں 131ملین ڈالر کا بزنس کیا۔ اِس فلم کو اگر ایک مسلمان بھی دیکھے گا تو اِس کے اَندر گم ہوجائے گا اَور اْس کی تمام تر ہمدردیاں اِسرائیل کے ساتھ ہوجائیں گی۔ یہ اِس فلم کی خوبی ہے۔ گویا یہ فلم ایک بہت کامیاب پروپیگنڈا مشین ثابت ہوئی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مسلمان اِس قسم کا پروپیگنڈا کیوں نہیں کرپاتے۔ کیا وجہ ہے کہ دْنیاوالے صرف ایک طرف کی آواز ہی سنتے ہیں اَور اْسی کے مطابق اَپنی رائے قائم کرلیتے ہیں؟
اِس کی بہت ساری وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ مسلمان آج بھی اِس تذبذب کا شکار ہیں کہ تصویر، کیمرا، فلم وغیرہ حلال ہیں یا حرام۔ آج بھی کم از کم پچاس فی صد مسلمان اَیسے ہیں جو فلم کو حرام قرار دیتے ہیں۔ فلم میں کام کرنا اْن کے نزدِیک ایک گناہ کا کام ہے۔ چنانچہ ڈرامے، فلمیں، موسیقی وغیرہ سے یہ لوگ دْور بھاگتے ہیں اَور اْن لوگوں کوپسندنہیں کرتے جویہ کام کرتے ہیں۔ اِسی وجہ سے کوئی مسلمان ملک عمدہ فلمیں نہیں بنا پاتا۔ چند ایک مثالوں کو چھوڑ کر پوری اسلامی دْنیا میں اچھی فلمیں نہیں بنتیں۔ یہاں ایک کمال بات یہ ہے کہ آج سے چالیس سال پہلے تک پاکستان میں بہت اعلیٰ معیار کے ڈرامے پی ٹی وی پر نشر کیے جاتے تھے۔ اْس کے بعد اچانک کچھ اَیسا ہوا کہ ہماری یہ صنعت بھی زوال کا شکار ہوگئی۔

دْوسری وجہ یہ ہے کہ آج تک مسلمانوں نے یہ سمجھا ہی نہیں کہ میڈیا ایک بہت بڑی طاقت ہے۔ یہ ایٹم بم سے بھی زیادہ طاقت ور ہوچکی ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اَب ایٹم بم بنایا تو جاسکتا ہے ا َور دْوسروں کو ڈرانے کے کام بھی آسکتا ہے لیکن اِسے چلانا شاید ممکن نہیں رہا۔ لیکن میڈیا ہر وقت، ہر جگہ لوگوں پراثر انداز ہوسکتا ہے اَور ہوتا ہے۔ آپ بھارت کی مثال لے لیں۔ اْس نے اَپنی فلموں کے ذریعے ہی ساری دْنیامیں اپنی بات، اپنا مؤقف پہنچایا ہے۔ ساری دْنیا یہ سمجھتی ہے کہ بھارت ایک محبت والا اَور امن پسند ملک ہے۔ دراصل یہ پاکستان ہے جس نے اِنہیں مصیبت میں مبتلا کررکھا ہے۔ کسی کو معلوم نہیں پاکستان میں کیا کیا مصیبتیں بھارت کی وجہ سے آئیں۔ پانی کے مسئلے پر ہم اقوام متحدہ میں چیختے چلاتے رہتے ہیں لیکن اب اقوام متحدہ کا زمانہ نہیں ہے۔ اب میڈیا کا دور ہے۔ وہاں اپنی بات پہنچانا ضروری ہے۔ چنانچہ آپ دیکھ لیں کہ پانی کے مسئلے پر ہماری کہیں شنوائی نہیں ہوتی۔

تیسری وجہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی اِس کام کو اِتنی سنجیدگی سے لیا ہی نہیں کہ ہم دْنیا میں اپنا نقطہ نظر پھیلائیں۔ پاکستان میں آرمی پبلک اسکول، پشاور کا اِتنا بڑا سانحہ ہوا۔ یہ سانحہ میونخ اولمپکس یا بھارت میں تاج محل ہوٹل کے واقعے سے زیادہ بڑا اَور دردناک تھا۔ کیا ہم نے اِس پر ایک مؤثر فلم بنائی؟ کیا ہم نہیں چاہتے کہ ساری دْنیا کو بتائیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ کلبھوشن یادیو کے اْوپر ایک نہایت عمدہ فلم بن سکتی ہے۔ اْس نے جیسے جیسے پاکستان کو نقصان پہنچایا وہ ساری دْنیا کو بتانے کی ضرورت ہے۔
چوتھی وجہ یہ ہے کہ بھارت کے سوا ہم ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرپائے کہ ہمارے دْشمن کون ہیں۔ کیا طالبان پاکستان کے دْشمن ہیں؟ کیا اسرائیل پاکستان کا دْشمن ہے؟ ہم کبھی طالبان کی محبت کا دم بھرنے لگتے ہیں اَور ہمارے منہ بولے دانش وریہ بتاتے ہیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مددکرنی ہے۔ پھر جب ہمیں بہت مار پڑی تو ہمیں سمجھ آئی کہ ہم غلط سمجھا کرتے تھے۔ لیکن اْس وقت تک بہت دیر ہوگئی تھی۔

اِس بات کی پاکستان کو بالخصوص اَور مسلمانوں کو بالعموم اشد ضرورت ہے کہ وہ یہ جانیں کہ ہمارے ساتھ وہی ہوگا جو ساری دْنیا ہمارے بارے میں سمجھے گی۔ صحیح یا غلط، حق یا ناحق وغیرہ پر کون ہے کون نہیں، اِس سے کسی کو واسطہ نہیں۔ اَب وہ زمانہ ہے کہ آپ سچ بولیں یا جھوٹ ، نہایت زوردار طریقے سے بولیں۔ ہمیں تو جھوٹ بولنے کی ضرورت بھی نہیں۔ ہمارے ساتھ اِتنی زیادتیاں ہوئی ہیں کہ اگر ہم صرف اْن کا تذکرہ ہی کردیں تو بہت فرق پڑے گا۔ صرف اپنی بات، اپنے مؤقف، اپنی طرف کی کہانی بہترین طریقے پر سنانی آنی چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم انگریزی میں فلمیں بنائیں اَور اْنہیں ساری دْنیا میں ریلیزکریں۔ Netflixیا اِسی قسم کے دْوسرے پلیٹ فارموں کا اِنتخاب کریں اَور وہاں اَپنی بات پہنچائیں۔ بھارت کتنی ہی ہندی فلمیں اِن پلیٹ فارموں پر ریلیزکرتا ہے۔ حال ہی میں اْس نے بمبئی حملوں پر ایک فلم بنائی ہے۔ آپ اْسے دیکھیں گے تو آپ کو لگے گا کہ بھارتی تو بہت اچھے ہیں۔ وہ تو اِسلام کی بہت عزت کرتے ہیں۔ آج جو ساری دْنیااسرائیل کے ساتھ کھڑی ہے تو اِس کے پیچھے میڈیا کی صنعت کا بہت ہاتھ ہے۔ وہ یہودی جن کو ساری دْنیا میں کوئی منہ نہیں لگاتا تھا آج سب کی آنکھوں کا تارہ بنے ہوئے ہیں اَور دْنیا کے نزدیک اِن سے زیادہ مظلوم قوم اَور کوئی نہیں ہے۔ چنانچہ آپ دیکھ لیں کہ سارے مسلمان ممالک غزہ میں ہونے والی زیادتیوں پر چیخ رہے ہیں لیکن کوئی نہیں سن رہا۔

یہ بھی جان لیں کہ اِسلام ہرگز کسی نئی چیز کو حرام قرار نہیں دیتا۔ اْس نے حلال اَور حرام کے چندایک قاعدے مقرر کردیئے ہیں۔ اْن کے اَندررہ کر ہر کام حلال ہے۔ آپ غور کریں کہ کوئی یہ نہیں کہتا کہ سیاسی پروگرام، خبرنامہ، مذہبی پروگرام کرنا حرام ہے۔ تب تصویر کی حرمت کہاں جاتی ہے؟ ہمیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت میڈیا سے دْور رکھا گیا تاکہ ہماری آواز دْنیا میں نہ پھیل سکے۔ ہم اَیسے بے وقوف ہیں کہ اَیسی ہر سازش کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اپنی آواز دْنیا تک پہنچانا بیحد ضروری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اَیسے اسکرپٹ لکھوائیں جن پر اَیسی فلمیں بن سکیں جو ہماری بات کو زوردار اَنداز میں دْنیا میں پھیلاسکیں۔ اِس پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ فلم خواہ انگریزی میں ہو یا اْردو میں، اْسے اِتنا اچھا ہونا چاہیے کہ جو بھی دیکھے اْس میں گم ہوجائے۔ اْسے ساری دْنیا تک پہنچانے کا بندوبست کرنا ضروری ہے۔ یہ پیار محبت، شادی، ساس کے مظالم، عورتوں پر ہونے والی زیادتیوں کے موضوعات کو چھوڑ کر ہمیں اِس طرف آنا ہوگا تاکہ دْنیا کو معلوم ہوسکے کہ پاکستان اَور مسلمانوں کے کیا مسائل ہیں۔ دْنیا کو ہمارے اندرونی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ہمیں اب بین الاقوامی سطح پر اپنا نقطہ نظر بتانا ہوگا۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: ساری د نیا د نیا میں ہیں ا ور د نیا کو ہے کہ ا ہیں کہ

پڑھیں:

پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کا آغاز، 44 ممالک کے وفود اور 178 اداروں کی شرکت

اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو کانفرنس 2025 کی افتتاحی تقریب ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد کی جا رہی ہے۔4 روزہ ایکسپو دوسرا ایڈیشن 3 سے 6 نومبر تک جاری رہے گا۔ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس پاک بحریہ کا ایک نمایاں اور کلیدی قدم ہے، جس کا مقصد بحری آگاہی کو فروغ دینا ہے۔ یہ نمائش پاکستان کی بلیو اکانومی کے فروغ میں سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا ایڈیشن 3 سے 6 نومبر 2025 تک کراچی ایکسپو سینٹر میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس نمائش میں دنیا کے تقریباً تمام خطوں سے 178 نمائش کنندگان حصہ لے رہے ہیں، جن میں 28 بین الاقوامی ادارے اور 150 مقامی ادارے شامل ہیں۔ مزید برآں، یورپ، ایشیا، شمالی و جنوبی امریکہ اور مشرق بعید سے تعلق رکھنے والے 133 بین الاقوامی وفود بھی اس نمائش میں شرکت کر رہے ہیں جن میں برطانیہ، اٹلی، ایران، تُرکیہ، سعودیہ، آسٹریلیا، مصر اور چین سمیت 44 ممالک کے نمائندے شامل ہیں ۔ مقامی نمائش کنندگان کے ساتھ ساتھ صوبہ سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے پویلین بھی نمائش میں موجود ہیں جن کا مقصد ملکی بحری شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔‏ پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 25 میں میری ٹائم کے مختلف شعبوں کی نمائش کے ساتھ ساتھ بی ٹو بی اور بی ٹو جی ملاقاتیں، اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط شامل ہوں گے۔ ان اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کا مقصد غیر ملکی مندوبین، سرکاری حکام، اور بحری صنعت سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز کے مابین تعاون کو فروغ دینا اور بندرگاہوں، شپنگ، ماہی گیری، اور ساحلی ترقی جیسے اہم شعبوں میں شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔نمائش کے ساتھ ساتھ انٹرنیشنل میری ٹائم کانفرنس بھی منعقد کی جا رہی ہے، جو 4 تا 5 نومبر 2025 تک دو روزہ پروگرام کے طور پر پاک بحریہ کے زیرِ انتظام منعقد کی جائے گی۔ اس کانفرنس کا موضوع “پائیدار ترقی کے لیے بلیو اکانومی کی صلاحیتوں سے استفادہ” ہے، جس میں ممتاز قومی و بین الاقوامی ماہرین اور اسکالرز کی جانب سے تحقیقی مقالے پیش کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا کراچی میں انعقاد
  • بلیو اکانومی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا آغاز، 44 ممالک شریک
  • پورٹ قاسم: عالمی درجہ بندی میں نمایاں بہتری، حکومت نے نیا ترقیاتی وژن پیش کردیا
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس 2025 کا آغاز، 44 ممالک کے وفود اور 178 اداروں کی شرکت
  • مفیصل کپاڈیا کا ڈمپل کپاڈیا سے کیا رشتہ ہے؟ گلوکار کا انٹرویو میں انکشاف
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
  • دہشت گرد اگر ہمیں ایک گولی مارتا ہے تو ہمیں 10 مارنی چاہئیں، رہنما پی ٹی آئی