امریکہ دنیا بھر میں سبقت لے رہا ہے اور معاشی طور پر چین کو آگے نہیں نکلنے دے گا.صدر بائیڈن
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی حکومت کی خارجہ پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ چار سال قبل کے مقابلے میں جب انہوں نے اقتدار سنبھالا تھا امریکہ زیادہ مضبوط اور دشمن زیادہ کمزور ہیںواشنگٹن میں خطاب کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ دنیا بھر میں سبقت لے رہا ہے اور وہ معاشی طور پر چین کو خود سے آگے نہیں نکلنے دے گا.
(جاری ہے)
غزہ جنگ کا ذکر کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ مذاکرات کار ایک معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں جس سے غزہ کی پٹی میں حماس کی قید میں موجود یرغمال آزاد ہو جائیں گے اور فلسطینی علاقے میں لڑائی بند ہو جائے گی جس سے ان کے لیے انسانی امداد میں اضافہ ہو سکے گا ان کا کہنا تھا کہ جنگ میں بہت سے بے قصور لوگ مارے گئے بہت سی کمیونیٹیز تباہ ہو چکی ہیں فلسطینی لوگ امن کے مستحق ہیں.
افغان جنگ کے خاتمے کے انداز پر تنقید کے حوالے سے بائیڈن نے کہاکہ ناقدین کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے جنگ ختم کی تو اس سے ہمارے اتحاد کو نقصان پہنچے گا اور افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے ہمارے وطن کو غیر ملکی دہشت گردی کے خطرات لاحق ہوں لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بائیڈن نے کہا کہ جنگ، آفات اور غلطیوں نے ان کے چار سالہ دور صدارت کو امتحان میں ڈالا لیکن وقت پڑنے پر انہوں نے دنیا کو مطلوب سہارا دیا. عالمی امور سے نمٹنے پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت اگلی حکومت کے لیے مضبوط بنیاد چھوڑ کر جا رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایک بار پھر دنیا کی قیادت کر رہا ہے ایران کے حوالے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایران اس وقت پچھلی کئی دہائیوں کے مقابلے میں اپنی کمزور ترین حالت میں ہے مشرق وسطی میں جاری غزہ جنگ کے دوران امریکی حکومت کو اسرائیل کو اسلحہ اور سفارتی حمایت فراہم کرنے پر عالمی تنقید کا سامنا رہا بائیڈن کے مشرق وسطی کے لیے خصوصی ایلچی اس وقت خطے میں یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں. مشرق وسطی پر گفتگو کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم ایک تجویز کے پورا ہونے کے بہت قریب ہیں جو میں نے مہینوں پہلے پیش کی تھی آخر کار نتیجہ سامنے آ رہا ہے بائیڈن نے کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی کی راہنمائی نے امریکہ کو محفوظ اور اقتصادی طور پر مضبوط بنایا ہے اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ایسا ملک ورثے میں مل رہا ہے جو آج سے چار سال قبل حالات کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور زیادہ قابل بھروسہ ہے. انہوں نے مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو کو وسعت دینے، یوکرین کو روسی حملے کے خلاف اتحادیوں کی طرف سے فوجی امداد فراہم کرنے اور امریکہ کا آرٹیفیشل انٹیلیجینس چپ بنانے اور چین سے مسابقت جیسے اقدامات کا ذکربھی کیا انہوں نے کہا کہ آج یوکرین ایک آزاد ملک کے طور پر اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ کے مقابلے میں کرتے ہوئے رہا ہے
پڑھیں:
پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
اسلام ٹائمز: پاراچنار کے علاوہ قبادشاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
ملک بھر کی طرح ہفتہ 7 جون کو مسلسل محاصرے، مسائل اور مشکلات کے باوجود ضلع کرم میں سابقہ رسم و رواج کے مطابق عید قربان مذہبی جوش و جذبے اور اخترام کے ساتھ منائی گئی۔ پاراچنار سمیت کرم کے تمام دیہات اور قصبوں میں نماز عید ادا کی گئی۔ نماز عید کا سب سے بڑا اجتماع مرکزی عیدگاہ پاراچنار میں منعقد ہوا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ مرکزی جامع مسجد کے قائم مقام پیش امام علامہ ڈاکٹر سید احمد حسین الحسینی نے نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے اپیل کی کہ علاقائی مشکلات کو جلد از جلد ختم کراتے ہوئے راستوں کو عام روٹین کے مطابق کھلوائیں۔ انہوں نے عوام سے بھی گزارش کی کہ امن کی بحالی میں انجمن حسینیہ، علاقائی عمائدین اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔
پاراچنار کے علاوہ قباد شاہ خیل، زیڑان،کڑمان، شلوزان، پیواڑ، بوڑکی، آڑخی، مالی خیل، سدارہ، سمیر، ابراہیم زئی، علی زئی اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی سطح پر بڑے بڑے اجتماعات ہوئے اور نماز عید ادا کی گئی۔ استاد العلماء علامہ سید عابد حسین الحسینی نے زیڑان قباد شاہ خیل میں نماز عید پڑھائی۔ انہوں نے حکومت کو کڑی کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نفاذ کے بعد بھی حکومت علاقے میں امن برقرار رکھنے اور راستے کھلوانے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طوری بنگش قبائل کے علاقوں میں مکمل طور پر امن ہے، یہاں پر بغیر کسی کانوائے کے سرکاری اور غیر سرکاری گاڑی آجا سکتی ہے۔ تاہم بالش خیل سے لیکر چھپری تک سوائے علی زئی کے تمام علاقوں حکومتی رٹ ابھی تک قائم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ذمہ داران قوم، مرکز و تحریک، جرگہ ممبران، عمائدین و مشران سے درخواست کی کہ مسئلے کا حل جلدی نکالیں کہ اب کافی دیر ہوچکی ہے۔ مزید دیر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔
خیال رہے کہ کرم کے راستے اب بھی پوری طرح کھلے نہیں۔ کوئی دس دن میں ایک بار کانوائےکی صورت میں بڑی گاڑیوں کیلئے راستہ کھل جاتا ہے۔ مریض اور دیگر مسافر عام مسافر بردار گاڑیوں کی بجائے ایمبولینسز میں سفر کرتے ہیں اور( نارمل ریٹ) 1000 روپے فی سواری کی بجائے 3500 تا 5000 روپے ادا کرکے پاراچنار اور پشاور کے درمیان فاصلہ طے کرتے ہیں۔ پٹرول اس وقت 290 روپے فی لٹر بکتا ہے۔ باقی ہر چیز مہنگے داموں دستیاب ہے۔ اس پر بھی حکومت عموماً عوام پر احسان جتاتی ہے کہ ان کے مسائل و مشکلات کم کر دیئے گئے ہیں۔ عوام کی مشکلات میں چونکہ 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لہذا وہ اسے بھی غنیمت خیال کرتی ہے۔