سُپاری میں ایسا کیا ہوتا ہے جو کھانے والے کو موت کے مُنہ میں لے جا سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
میٹھی، ذائقہ اور خوشبو دار، سستی اور انتہائی لت آور۔ جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں میٹھی سپاری کی جو حقیقت میں ایک میٹھا زہر ہے۔
یہ پرکشش نظر آنے والے پیکٹس میں آسانی سے دستیاب ہے۔ خوشبو کے ساتھ میٹھی سپاری بہت سارے بچوں اور بڑوں کے لیے پسندیدہ ماؤتھ فریشنر ہیں۔ لیکن اکثر یہ نہیں جانتے کہ یہ بے ضرر نظر آنے والے ساشے بہت زیادہ نقصان دہ ہیں اور مُنہ اور عمومی صحت کو تباہ کر سکتے ہیں۔
سُپاری میں استعمال ہونے والی چھالیہ عام طور پر انتہائی خراب معیار کی ہوتی ہے، بعض اوقات فنگس اور خوردبینی کیڑوں سے آلودہ ہوتی ہے اور انسانی استعمال کے لیے نا مناسب ہوتی ہے۔
لالچی مینوفیکچررز اس سپاری کو پرکشش اور لذیذ بنانے کے لیے مٹھاس اور کھانے کے رنگ شامل کرتے ہیں، اس حقیقت کو بالکل نظر انداز کرتے ہوئے کہ اس سے صارفین کے لیے اضافی صحت کے خطرات پیدا ہورہے ہیں جس سے وہ موت کے مُنہ میں بھی جاسکتے ہیں۔
ڈاکٹر صدف احمد نے بتایا کہ میٹھی سپاری میں آرکولین نامی کیمیائی مادہ ہوتا ہے جو مسوڑھوں کی سوزش کا باعث بنتا ہے۔ ابتدا میں، منہ میں السر بنتے ہیں اور ایک بیماری کی طرف بڑھتے ہیں جسے اورل سب میوکوس فبروسس' کہتے ہیں جس میں منہ مکمل طور پر نہیں کھُل پاتا۔اس کے نتیجے میں غذائیت کی کمی ہوتی کیونکہ جبڑے کی نقل و حرکت کی خرابی خاص طور پر بچوں میں خوراک کی مقدار کو متاثر کرتی ہے جس سے وہ جسمانی طور پر کمزور اور انفیکشن کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
بڑوں میں یہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے اور اگر بروقت علاج نہ کرایا جائے تو موت یقینی ہوجاتی ہے۔
علاوہ ازیں مسالحے دار کھانوں کے لیے دانت اور زبان مزید حساس ہو جاتے ہیں اور زبان اور مسوڑھوں میں اکثر جلن کا احساس ہوتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔
میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"