کراچی:

پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے بیرون ممالک کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ کے خواہشمند پاکستانی طالب علموں کے لیے MDCAT کے امتحان میں شرکت اور کامیابی کو لازمی قرار دے دیا۔

 یہ بات پی ایم ڈی سی کے ایگزیکٹوکمیٹی کے رکن جواد امین خان نے ’’ ایکسپریس ٹریبون ‘‘ کو بتائی، انہوں نے بتایا کہ انٹرسائنس پری میڈیکل کا امتحان پاس کرنے والے پاکستانی طالب علم بیرون ملک کے میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے لیے پاکستانی ایجنٹوں کے ذریعے داخلے لیتے ہیں۔

ان کالجوں میں داخلے کی کیا پالیسی ہوتی ہے اس کے بارے میں پی ایم ڈی سی کو کوئی آگاہی نہیں ہوتی اور جو پاکستانی طالب علم وہاں داخلہ حاصل کرتے ہیں ان کے بارے میں بھی کوئی اعدادوشمار موجود نہیں ہوتے، ان کالجوں کے نصاب اور سہولیات کے بارے میں بھی پی ایم ڈی سی کو اگاہی نہیں ہوتی، اسی لیے پی ایم ڈی سی نے فیصلہ کیا ہے کہ بیرون ملک کے میڈیکل کالجوں میں جو طالب علم ایم بی بی ایس یا بی ڈی ایس میں داخلے کے لیے رجوع کرے گا پہلے وہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں رجسٹریشن کرائے گا اور لازمی کامیابی حاصل کرے گا۔

ان طالب علموں کے ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے لیے پالیسی وضع کرلی گئی ہے، اس اقدام سے بیرون ملک میڈیکل کالجوں مٰیں داخلے لینے والے طالب علموں کا نہ صرف ڈیٹا مرتب ہوگا بلکہ ایم ڈی کیٹ میں کامیابی کے بعد وہ جس ملک کے میڈیکل کالج میں داخلہ حاصل کریں گے انہیں ایم ڈی کیٹ کے امتحان میں کامیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔

ان طالب علموں کی ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے ساتھ ساتھ پی ایم ڈی سی میں رجسٹریشن بھی کی جائے گی، اس حوالے سے جلد ایک مفصل پالیسی کا اجرا پی ایم ڈی سی کرے گی، جو طالب علم اس وقت بیرون ممالک کے میڈیکل کالجوں میں بڑھ رہے ہیں ان کے حوالے سے بھی پی ایم ڈی سی اپنی پالیسی میں اصلاحات لارہی ہے۔

ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر جواد امین خان نے انکشاف کیا کہ گزشتہ سال جوطالب علم ان چھوٹے ممالک کے کالجوں سے میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرکے پاکستان آئے اور پی ایم ڈی کے ایکولینسی ٹیسٹ میں شرکت کی تھی ان میں سے دو فیصد سے بھی کم طالب علموں نے امتحان پاس کیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ اب بیرون ممالک سے جو طالب علم میڈیکل ایجوکیشن حاصل کرکے وطن واپس آئے گا اب ان کے ایکولینسی ٹیسٹ NUMS لے گی اور کامیاب ہونے والوں کی کونسل میں بحثیت ڈاکٹر رجسٹریشن کی جاسکے گی۔

جواد امین نے بتایا کہ کونسل نے چھوٹے چھوٹے ملکوں میں قائم میڈیکل کالجوں کی بھی انسپیکشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان چھوٹے ملکوں میں قائم میڈیکل کالجوں کی انسپیکشن پی ایم ڈی سی انسپیکٹر کریں گے، اس وقت بیرون ممالک میں فی طالب علم سالانہ 10 ہزارڈالر فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ رہائش، کھانے پینے کے اخراجات فیس کے علاوہ ہوتے ہیں۔

اس طرح فی طالب علم  کو میڈیکل ایجوکیشن کی مد میں سالانہ 50 ہزار ڈالر ادا کرنے پڑتے ہیں جس سے ملک کا قیمتی زرمبادلہ ان ممالک منتقل ہورہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بیرون ممالک کے میڈیکل نصاب پاکستان کے  میڈیکل نصاب سے بالکل مختلف  ہے۔

واضح رہے کہ بیشکیک،کرغزستان، ازبکستان سمیت چھوٹے ملکوں میں ہرسال میڈیکل کالجوں میں داخلے پاکستان میں موجود ان کے ایجنٹوں کے ذریعے دیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کا زرمبادلہ بیرون ممالک منتقل ہورہا ہے۔

پاکستان میں سوشل میڈیاکے ذریعے ان میڈیکل کالجوں میں داخلے کے خواہش مند طالب علموں کو یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ میڈیکل کالج اعلی معیاری اوربہترین سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں جبکہ داخلے لینے والے طالب علموں کو بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ میڈیکل کالج کااپناکوئی ٹیچنگ اسپتال ہے یا نہیں،کسی بھی میڈیکل کالج میں داخلے لیتے وقت اس کالج کا ٹیچنگ اسپتال ہونا ضروری ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ آج کل طالب علموں میں بیرون ممالک سے میڈیکل تعلیم کے رجحان اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی طالب علم کالجوں میں داخلے بیرون ممالک پی ایم ڈی سی طالب علموں بیرون ملک ممالک کے کے لیے

پڑھیں:

اراکین پارلیمنٹ گوشوارے 31 دسمبر تک لازمی جمع کروادیں، ترجمان الیکشن کمیشن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:۔ اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی ممبران کے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے برائے مالی سال 2024-25ءکے جمع کروانے کی حتمی تاریخ 31دسمبر 2025ءہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017ءکی دفعہ 137کے تحت تمام اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کے ممبران کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے بشمول شریک حیات و زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے برائے مالی سال 2024-25ءمجوزہ فارم بی کی صورت میں مقررہ تاریخ سے پہلے یا 31 دسمبر 2025ءتک الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروا دیں۔

سیکشن 137کے مندرجات ذیل میں بھی دیے جاتے ہیں۔ سیکشن 137 اثاثہ جات اور واجبات کے گوشواروں کی فراہمی۔ہر ممبر اسمبلی و سینیٹ سابقہ 30 جون تک کے اپنے بشمول شریک حیات و زیر کفالت بچوں کے اثاثوں اور واجبات کے گوشوارے بصورت مجوزہ فارم بی ہر سال 31 دسمبر سے پہلے یا 31دسمبر تک الیکشن کمیشن کے پاس جمع کروانے کا پابند ہے۔

سیکشن 137کی ذیلی شق [2] کے تحت کمیشن ایک پریس ریلیز کے ذریعے ہر سال یکم جنوری کو مقررہ تاریخ تک مطلوبہ گوشوارے جمع نہ کروانے والوں کے نام شائع کرے گا۔ 16جنوری کو ایک حکم کے تحت کمیشن 15 جنوری تک مذکورہ گوشوارے جمع نہ کروانے والے اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی رکنیت معطل کر دے گا اور مذکورہ گوشوارے جمع نہ کروانے تک وہ پارلیمنٹ واسمبلی کی کسی بھی کاروائی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

الیکشن کمیشن یاد دہانی کراتا ہے کہ اگر کوئی ممبر اپنے پیش کردہ گوشواروں میں کسی قسم کی غلط معلومات فراہم کرنے کا مرتکب پایا گیا، تو کمیشن سیکشن 137کے تحت گوشوارے جمع کروانے کی تاریخ سے 120دن کے اندر اس بدعنوانی کے جرم کے ارتکاب کی پاداش میں کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

اس حوالے سے تیار کردہ ہدایات / راہنمائی کے ساتھ مقررہ فارم بی الیکشن کمیشن سیکرٹریٹ اسلام آباد ، متعلقہ صوبائی الیکشن کمشنر کے دفاتر ، سینیٹ سیکرٹریٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سیکرٹریٹ سے مفت حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مزیدبرآں، فارم بی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ویب سائٹ سے بھی ڈاﺅن لوڈ کیا جا سکتاہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • ڈسٹرکٹ پاپولیشن ویلفیئر سانگھڑ کے تحت ایک روزہ فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد
  • طالب علم کا قتل، مرکزی ملزم ساتھیوں کی فائرنگ میں ہلاک
  • مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں وندے ماترم گانا لازمی قرار
  • پاکستانی مرد خوبصورت نظر آنے کیلیے کیا کررہے ہیں؟ ایاز سموں کا بڑا انکشاف
  • اراکین پارلیمنٹ گوشوارے 31 دسمبر تک لازمی جمع کروادیں، ترجمان الیکشن کمیشن
  • پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا حکومت پنجاب میڈیکل کالجز میں اعلان کردہ داخلہ پالیسی کا نوٹس لینےکامطالبہ
  •  بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی بڑی مشکل حل،اسٹامپ پیپرکےحصول میں حائل رکاوٹ ختم
  • حکومت نے بیرون ممالک جانیوالوں کو خوشخبری سنا دی، بڑی پریشانی دور
  • پاکستانی پاسپورٹ دنیا کے 100 بہترین پاسپورٹس میں شامل ہوگیا
  • بلوچستان کی جامعات میں 201 افغان طالب علموں کے زیر تعلیم ہونے کا انکشاف