اسلام آباد:

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نج کاری کا عمل آگےبڑھے اور قومی ایئرلائن کو ہونے والے 87 ارب روپے کے نقصان کی انکوائری کے لیے کابینہ سے درخواست کی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر شیری رحمان کی توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا گیا کہ غیرواضح نجکاری منصوبے کے تناظر میں پی آئی اے طیاروں کی گرانڈنگ پر وضاحت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے جہازوں کا ہوا میں رہنا بہت ضروری ہے، پی آئی اے کے 34 میں 19جہاز ہوا میں ہیں، باقی تمام جہاز گراؤنڈ ہیں۔

سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے پی آئی اے کو ریکور کرنے میں چار سال لگے ہیں، ساڑھے چار سال بعد پی آئی اے کا یورپ کا روٹ کھلا ہے اور پی آئی اے جہاز کو ایفل ٹاور کی طرف جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اشتہار پر بڑے تحفظات اٹھے ہیں، پی آئی اے کی نجکاری ہو رہی ہے یا نہیں بتایا جائے۔

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے سینیٹر شیری رحمان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیا گیا اور انہوں نے کہا کہ غلام سرور کے ایک بیان پرہماری پی آئی اے کو گراؤنڈ ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ 84 ارب کا ریونیو یورپی ممالک سے ملتا تھا جس کا نقصان ہوا، پی آئی اے کے اشتہار پر انکوائری کروا رہے ہیں اور اس وقت 6بوئنگ اور 11 ائیر بس اور مجموعی طور پر 22 جہاز آپریشنل ہیں۔

نج کاری سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نج کاری آگے چلے گی، پی آئی اے کی نج کاری ایجنڈے پر موجود ہے، امید ہے اب بہتر بولی آئے گی۔

برطانیہ کے لیے پروازیں دوبارہ چلانے کے لیے ہم کوشش کررہے ہیں اور اس سلسلے میں برطانیہ کی ٹیم جنوری کے آخر میں پاکستان آرہی ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ مارچ اور اپریل میں برطانیہ کے حوالے سے بھی کچھ بہتر خبر آجائے گی، امید ہے برطانیہ کا مرحلہ بھی جلد حل ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 87 ارب کا ہر سال نقصان ہوا ہے، یہ کیوں ہوا اس کی انکوائری کے لیے کابینہ میں آج بات کی ہے اور ہم نے اس انکوائری کی درخواست کی ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ امید ہے پی آئی اے کی پروازیں برطانیہ کے بعد امریکا کے لیے بھی چلنا شروع ہوجائیں گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی پی آئی اے کے اسحاق ڈار نج کاری کے لیے

پڑھیں:

اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔

درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔

گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔

بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔
مزیدپڑھیں:سونا فی تولہ11 ہزار 7 سو روپے سستا ۔۔۔قیمت کہاں تک جاپہنچی،کنواروں کے لیے خوشی کی خبرآگئی

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ میں بھارتی اقدامات کیخلاف متفقہ قرارداد منظور : اسحاق ڈار کا دوٹوک مؤقف
  • افواج پاکستان کے 4 ریٹائرڈ سینئر افسران کی بانی سے ملاقات کیلئے درخواست دائر
  • حج آپریشن کس نے ڈی ریل کیا؟سینیٹ قائمہ کمیٹی، انکوائری کمیٹی بنا دی
  • وفاقی اور گلگت بلتستان حکومتیں بارش متاثرین کی فوری امداد، بحالی کیلئے اقدام کریں: بلاول
  • سندھ بلڈنگ، ڈی جی اسحاق کھوڑو کی بدعنوان افسران پر مہربانیاں جاری
  • اے سیز کیلئے گاڑیوں کی خریداری: جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
  • حکومت امریکا سے تجارتی خسارے کو حل کرنے کیلئے بات چیت چاہتی ہے: وزیر خزانہ
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ
  •  کینالزتنازع:  نظرآرہاہے کہ معاملہ  جلد حل ہوجائے گا ،وزیراعلیٰ سندھ