UrduPoint:
2025-06-09@22:07:43 GMT

غزہ کی جنگ: مجوزہ فائر بندی معاہدے کے اہم نکات

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

غزہ کی جنگ: مجوزہ فائر بندی معاہدے کے اہم نکات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ، جسے اب تک 15 ماہ سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے، کو رکوانے کی کوششوں کے بنیادی مقاصد دو ہیں۔ ایک فائر بندی اور دوسرا حماس کے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی۔

درجنوں اسرائیلی فوجیوں کا غزہ میں لڑنے سے مشروط انکار

امریکہ، مصر اور قطر کے ساتھ مل کر گزشتہ ایک سال سے بھی زیادہ عرصے سے اس تنازعے میں جو فائر بندی کرانا چاہتا ہے، اس کے لیے جاری کوششوں میں اب اس لیے بہت تیزی آ چکی ہے کہ امریکہ کے عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے صدر جو بائیڈن اور ان کے جانشین اور نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کی خواہش ہے کہ یہ فائر بندی معاہدہ 20 جنوری کو ٹرمپ کی صدارتی حلف برداری سے پہلے پہلے طے پا جائے۔

(جاری ہے)

دوحہ میں جاری مذاکرات کے نتیجے میں کل پیر کو علی الصبح اس معاہدے کا ایک حتمی مسودہ قطری ثالثوں کی طرف سے اسرائیل اور حماس دونوں کے نمائندوں کے حوالے کر دیا گیا تھا، جس پر فریقین کا حتمی جواب ابھی تک سامنے نہیں آیا۔

مجوزہ فائر بندی معاہدے کے اہم نکات یرغمالیوں کی واپسی:

اس معاہدے کے نتیجے میں پہلےمرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں گے، جن میں خواتین، بچے اور فوجی خواتین شامل ہوں گی۔

اس کے علاوہ رہا کیے جانے والے ان اسرائیلی یرغمالیوں میں 50 برس سے زائد عمر کے افراد بھی شامل ہوں گے اور وہ بھی جو زخمی یا بیمار ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے قبضے میں اسرائیلی یرغمالیوں میں سے زیادہ تر ابھی تک زندہ ہیں، تاہم حماس کی طرف سے ابھی تک اس بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

پہلے مرحلے کا دورانیہ:

فائر بندی کے پہلے مرحلے کا دورانیہ کئی ہفتے ہو گا۔

اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس مدت کی ابھی تک کوئی تخصیص نہیں کی گئی تاہم فلسطینی ذرائع کے مطابق اس اولین مرحلے کا دورانیہ 60 دن ہو گا۔ پہلے مرحلے کے بعد کا 16 واں دن:

اگر اس پہلے مرحلے پر عمل درآمد طے شدہ اتفاق رائے کے مطابق ہوتا ہے، تو اس کے نفاذ کے بعد 16 ویں دن اس سیزفائر ڈیل کے دوسرے مرحلے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہو جائے گا۔

اس مرحلے میں باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں گے، جن میں اسرائیلی مرد فوجی اور سویلین نوجوان شامل ہوں گے، جبکہ ساتھ ہی ان یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس اسرائیل کے حوالے کی جائیں گی، جو اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔

فلسطینی قیدیوں کی رہائی:

اسرائیل اس فائر بندی معاہدے کے تحت یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو 'کافی تعداد میں‘ رہا کرے گا۔

ان قیدیوں میں کچھ ایسے بھی ہوں گے، جو ہلاکت خیز حملوں کے جرم میں طویل مدت کی قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ریکارڈ سے 40 فیصد زیادہ، لینسیٹ

اسرائیل کے مطابق ان قیدیوں کی حتمی تعداد ابھی طے نہیں ہوئی جبکہ فلسطینی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ تعداد ایک ہزار سے زائد ہو گی۔

فوجی انخلا:

اسرائیل غزہ سے اپنے فوجی تب تک نہیں نکالے گا، جب تک کہ اسرائیلی یرغمالی رہا نہیں کیے جاتے۔

ان یرغمالیوں کی واپسی کے بعد بھی اسرائیلی فوجی انخلا مرحلہ وار مکمل ہو گا۔ تاہم اسرائیلی فوجی دستے غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد کے قریب اس لیے تعینات رہیں گے کہ مستقبل میں وہ اسرائیلی سرحدی قصبوں اور دیہات کو فلسطینیوں کے ممکنہ حملوں سے بچا سکیں۔ امداد میں اضافہ:

غزہ سیزفائر ڈیل کے طے پا جانے کے بعد غزہ پٹی کی بحران زدہ آبادی کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر زیادہ اور بہتر مدد کے لیے غزہ پہنچنے والی امداد میں بھی واضح اضافہ کر دیا جائے گا۔

اقوام متحدہ اور کئی بین الاقوامی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی کو اس وقت انسانی صورت حال کے حوالے سے شدید بحران کا سامنا ہے۔ غزہ پٹی پر مستقبل میں حکمرانی:

غزہ پٹی پر جنگ بندی کے بعد کون حکومت کرے گا، یہ وہ سوال ہے جس کا جواب ابھی تک خود اس تنازعے میں ثالثی کرنے والے ممالک اور ان کے نمائندوں کے پاس بھی نہیں ہے۔

غزہ جنگ کے بعد کی صورتحال: یو اے ای پس پردہ مذاکرات کا حصہ

فائر بندی مذاکرات کے اب تک کے ادوار میں یہ موضوع بظاہر دانستہ طور پر حتمی مسودے میں اس لیے شامل نہیں کیا گیا کہ اس کی پیچیدہ نوعیت اور حساسیت کم از کم اس ڈیل کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ بنے، جو اب ثالثوں کے بقول اپنی تکمیل کے بہت قریب پہنچ چکی ہے۔

م م / ک م، ر ب (روئٹرز، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ فائر بندی معاہدے کے ابھی تک نہیں کی کے بعد

پڑھیں:

اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">  اسرائیل نے حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ کر دیا، تاہم اس بارے میں حماس یا غزہ انتظامیہ کی جانب سے کوئی باضابطہ تصدیق تاحال سامنے نہیں آئی۔عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی افواج نے محمد سنوار کی لاش ملنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق ان کی میت غزہ کے یورپی اسپتال کے نیچے موجود ایک خفیہ سرنگ سے برآمد ہوئی۔ تاہم غزہ حکام اور حماس نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سرنگوں کی موجودگی کو اسرائیلی پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔ادھر اسرائیل کی جانب سے ایک اور متنازع اقدام دیکھنے میں آیا جب اُس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد لے کر غزہ کی جانب بڑھنے والی فریڈم فلوٹیلا پر حملہ کیا اور عملے کے متعدد ارکان کو حراست میں لے لیا۔حماس نے اس جارحیت کو کھلی ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فورسز کا فریڈم فلوٹیلا پر قبضہ ایک مذموم کوشش ہے جس کے ذریعے وہ عالمی ضمیر کو خاموش کرانا چاہتا ہے۔

حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا یہ اقدام نہ تو عالمی یکجہتی کی لہر کو تھما سکتا ہے اور نہ ہی فلسطینی عوام کے حقِ آزادی کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت کے باوجود دنیا بھر سے غزہ کے مظلوموں کے لیے حمایت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی شہادت کا دعویٰ
  • اسرائیل نے بربریت کی انتہا کردی؛ غزہ امدادی کشتی ضبط کرکے رضاکاروں کو یرغمال بنالیا
  • اسرائیل کا حماس کے نئے سربراہ محمد سنوار کی لاش ملنے کا دعویٰ
  • غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
  • جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
  • غزہ کے جنوبی شہر رفح سے تھائی یرغمالی کی لاش برآمد؛ اسرائیلی فوج کا دعویٰ
  • پاکستان اور بھارت جنگ کے اگلے مرحلے میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتے تھے، امریکی صدر
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ