پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے پاکستان اور روس کے درمیان پروٹوکول پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
پاکستان اور روس نے کراچی میں واقع پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور جدید کاری کے لیے ایک پروٹوکول پر دستخط کیے ہیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ صنعتی شراکت داری کی تجدید ہوئی ہے۔
یہ معاہدہ ماسکو میں پاکستانی سفارت خانے میں منعقدہ تقریب میں کیا گیا، جس پر پاکستان کی طرف سے سیکرٹری برائے صنعت و پیداوار سیف انجم اور روس کی جانب سے انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی کے جنرل ڈائریکٹر وادیم ویلیچکو نے دستخط کیے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے پاکستان اسٹیل ملز کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کی منظوری دیدی
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر خان اور روس میں پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی بھی موجود تھے۔
ماسکو میں پاکستانی سفارت خانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اس منصوبے کا مقصد پاکستان اسٹیل ملز کو دوبارہ فعال بنانا اور اس کی پیداوار میں اضافہ کرنا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اسٹیل ملز بند ہو کر بھی سالانہ 30 ارب روپے کا نقصان کیسے کر رہی ہے؟
اس موقع پر ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ روس کی مدد سے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی ہمارے باہمی تاریخی تعلقات اور صنعتی ترقی کے مشترکہ عزم کا مظہر ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل ملز 1971 میں سوویت یونین کے تعاون سے کراچی میں قائم کی گئی تھی اور آج بھی پاکستان اور روس کے درمیان دیرینہ تعلقات کی ایک پائیدار علامت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی پاکستان اسٹیل ملز پاکستانی سفارتخانہ پروٹوکول روس سوویت یونین سیف انجم صنعت و پیداوار ماسکو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈسٹریل انجینئرنگ ایل ایل سی پاکستان اسٹیل ملز پاکستانی سفارتخانہ پروٹوکول سوویت یونین سیف انجم صنعت و پیداوار ماسکو پاکستان اسٹیل ملز کے درمیان اور روس
پڑھیں:
طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں کیمیائی منشیات کی پیداوار خطرناک حد تک بڑھ گئی
طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی منشیات کے گڑھ میں تبدیل ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) اور منشیات و جرائم کے دفتر (UNODC) کی نئی رپورٹ "افغانستان ڈرگ انسائٹس 2025" کے مطابق، ملک میں کیمیائی منشیات، خصوصاً کرسٹل میتھ (آئس) کی پیداوار اور اسمگلنگ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان اب صرف افیون کی کاشت تک محدود نہیں رہا بلکہ تیزی سے مصنوعی منشیات کی تیاری کا عالمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق، 2017 سے 2021 کے درمیان افغانستان سے 30 ٹن تک مصنوعی منشیات ضبط کی جا چکی ہیں، جبکہ ملک کے مغربی علاقوں میں ایفیڈرا نامی مقامی جھاڑی میتھ (Meth) کی تیاری کے لیے بنیادی خام مواد فراہم کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہلمند، فرح، ہرات اور نیمروز میں منشیات بنانے والی سینکڑوں چھوٹی لیبارٹریاں کام کر رہی ہیں۔ ان میں سے بیشتر طالبان کی نظر میں ہیں یا ان کے کنٹرول میں بتائی جاتی ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان اب علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منشیات کی ترسیل کا مرکز بن چکا ہے، جس سے پاکستان سمیت پورا خطہ شدید خطرات سے دوچار ہے۔
پاکستانی حکام نے منشیات کے انسداد کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ حال ہی میں پاک بحریہ نے بحیرہ عرب میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے 972 ملین ڈالر مالیت کی کرسٹل میتھ اور کوکین قبضے میں لی۔
بیان کے مطابق، کارروائی کے دوران 2.5 ٹن آئس اور 50 کلو گرام کوکین دو بحری کشتیوں سے برآمد کی گئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، افغانستان میں منشیات کی بڑھتی ہوئی پیداوار نہ صرف خطے کے امن بلکہ عالمی سلامتی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
رپورٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو جنوبی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں منشیات کی ترسیل میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔