”عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا دو گھٹنے انتظار کیا” 190 ملین پانڈ کیس کا فیصلہ موخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
”عدالت نے بانی پی ٹی آئی کا دو گھٹنے انتظار کیا” 190 ملین پانڈ کیس کا فیصلہ موخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پانڈ کیس کا فیصلہ موخر کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔ 190 پانڈ ریفرنس کیس کے فیصلے کا موخر ہونے کا حکم نامہ جاری کر دیا گیا، جس میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا مگر بانی پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید کی جانب سے تحریر کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ 2 گھنٹے انتظار کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، عمران خان نے فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس کا فیصلہ اب 17 جنوری کو سنایا جائیگا، آئندہ تاریخ پر ملزمان اور متعلقہ افراد بر وقت حاضری یقینی بنائیں۔
گزشتہ سماعت کے دوران جج ناصر جاوید 9 بجے سے کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم عمران خان، بشری بی بی اور ان کے وکلا کمرہ عدالت میں نہیں پہنچے جس کے باعث فیصلہ موخر کیا گیا۔ یاد رہے کہ عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پانڈ ریفرنس ٹرائل ایک سال کے عرصے میں مکمل ہوا، نیب ریفرنس کا ٹرائل گزشتہ سال 18 دسمبر کو مکمل ہوا تھا، کیس کا فیصلہ ابتدائی طور پر 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی کیس کا فیصلہ فیصلہ موخر کمرہ عدالت ملین پانڈ عدالت میں
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت نے سخت ایس او پیز جاری کردیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے معاملے پر ایس او پیز جاری کردی گئی ہیں۔ عدالت عالیہ کے حکم کے پیرا 11 اور 12 پر مبنی یہ ایس او پیز انسداد دہشت گردی عدالت کے اندر اور باہر نمایاں جگہوں پر آویزاں کی جائیں گی۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق ویڈیو لنک کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت ہی کر سکے گی جب کہ کسی اور شخص کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانا سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
عدالت نے ایس او پیز میں واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ریکارڈنگ کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔ مزید برآں کوئی بھی شخص ویڈیو لنک کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔