خیبرپختونخوا حکومت کا سیاحت کے فروغ کیلئے بڑے اعلانات
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے سیاحت کے فروغ کے لیے اہم اعلانات کیے ہیں اور ٹورزم پولیس کو مستقل کرنے، ان کی تنخواہوں میں بڑا اضافہ سمیت سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے پریس سیکریٹری کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹوارزم اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس منعقد ہوا جہاں صوبائی کابینہ اراکین، ایڈیشنل چیف سیکریٹری پلاننگ اور ڈیولپمنٹ کے علاوہ دیگر بورڈ اراکین نے شرکت کی۔
بیان کے مطابق بورڈ اجلاس میں مختلف ایجنڈا آئٹمز پرغور و خوض کے بعد اہم فیصلے کیے گئے اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے ٹورزم پولیس کے اہلکاروں کو مستقل کرنے کا اعلان کیا۔
بورڈ اجلاس میں ٹورزم پولیس کے اہلکاروں کی ماہانہ تنخواہ 36 ہزار روپے سے بڑھا کر 45 ہزار روپے کرنے کی منظوری دی گئی اور ٹوارزم پولیس کو مزید مستحکم کرنےکے لیے مزید ہیوی بائیکس اور کمیونیکیشن گیجٹس بھی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ سیاحت کے حکام کو مزید سیاحتی مقامات دریافت کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت کی اور کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں کم از کم چار نئے سیاحتی مقامات کو ڈیولپ کرنے کے منصوبے شامل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سیزن میں ڈیڑھ کروڑ ملکی اور غیر ملکی سیاحوں نے خیبر پختونخوا کا رخ کیا، سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر صوبے میں نئے سیاحتی مقامات دریافت کرنے کی ضرورت ہے۔
علی امین گنڈاپور نے ٹھنڈیانی انٹیگریٹڈ ٹوارزم زون کے ماسٹر پلان میں ضروری ترامیم کر کے مشتہر کرنے، انٹیگریٹڈ ٹوارزم زونز کے لیے رابطہ سڑکوں کی بیک وقت تعمیر کے لیے بھی اقدامات کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت کا شعبہ ترجیحی شعبوں میں شامل ہے، اس شعبے میں روزگار اور سرمایہ کاری کی وسیع استعداد موجود ہے۔
اجلاس میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تحت فنانس اور ایچ آر کمیٹیوں کی بھی منظوری دی گئی اور فورم کی آؤٹ سورسنگ، انویسٹمنٹ اور کلچر کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیاحتی مقامات کے لیے
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی کی زیر صدارت محکمہ لائیو سٹاک میں گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ و فروغ کے حوالے سے تکنیکی ورکنگ گروپ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ،کوارڈی نیٹر ارتضاء ،وائس چانسلر یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ انیمل سائنسز لاہور ڈاکٹر یونس نے بھی شرکت کی۔ صوبائی وزیر لائیو سٹاک و زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے اس موقع پر کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کی قیادت میں محکمہ لائیو سٹاک نے پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصہ میں مویشی پال کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد منصوبے شروع کئے ہیں جن سے لائیو سٹاک فارمرز مستفید ہوئے ہیں۔(جاری ہے)
محکمہ لائیو سٹاک نے آج سے پہلے کبھی بھی گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج پر کام نہیں کیا۔
ہماری حکومت نے پہلی بار اس پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے تحصیل کی سطح پر وٹرنری ڈاکٹرز کی تربیت، بیمار گھوڑوں کے علاج کے لیے ویکسین کی وافر مقدار میں فراہمی اور الٹرا ساؤنڈ کی سہولت کو یقینی بنائے گی۔انھوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان بالخصوص پنجاب میں گھوڑوں کی کوئی خاص و مقامی بریڈ نہیں ہے۔آج حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو مل کر اہم خصوصیات اور سٹنڈرڈز کی حامل گھوڑوں کی قابل شناخت نسل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو گھوڑوں کے سیکس سمین،ٹرانسپلانٹ اور نیوٹریشن کی فراہمی میں ممکنہ حد تک سپورٹ کرنے پر یقین رکھتی ہے۔محکمہ کی جانب سے اس ضمن میں ایک پراجیکٹ بھی شروع کیا جا رہا ہے۔صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ آپ ممبران اور بریڈرز پر مشتمل تکنیکی گروپ کی قیمتی آراء ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔جس سے ہم ایک حتمی نتیجہ اخذ کریں گے۔ سیکرٹری لائیو سٹاک پنجاب احمد عزیز تارڑ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ لائیو سٹاک گھوڑوں کی مقامی نسل کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے اور ان کی تشخیصی سہولیات کی بہتری پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔قبل ازیں اجلاس میں گھوڑوں کی مقامی نسلوں کے خالص خواص کو دستاویزی شکل دینے،معیاری افزائش نسل کو فروغ دینے اور بین الاقوامی سطح پر ان کی نمائندگی یقینی بنانے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ گھوڑوں کی دیسی نسل کا مکمل ریکارڈ مرتب کرنا ناگزیر ہے تاکہ نایاب نسل کو معدوم ہونے سے بچایا جا سکے۔اجلاس میں تکنیکی ورکنگ گروپ کے ممبران،ممتاز ہارس بریڈرز،بروکس پاکستان کے نمائندگان ، وٹرنری یونیورسٹی کے ماہرین اور محکمہ لائیو سٹاک کے اعلی افسران نے بھی شرکت کی۔