اینڈرائیڈ کے مقابلے میں آئی فون صارفین سے زیادہ پیسے بٹورے جانے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ایک بھارتی خاتون نے زیپٹو نامی پلیٹ فارم پر ایک ہی شے کی اینڈرائیڈ اور آئی فون صارفین کے لیے مختلف قیمتوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
انسٹاگرام صارف پوجا چابڑا نے زیپٹو پر ایک سادہ سا تجربہ کیا جس میں ان کو معلوم ہوا آئی فون صارفین سے اینڈرائیڈ صارفین کے مقابلے میں کسی بھی شے کے لیے زیادہ پیسے بٹورے جاتے ہیں۔
ایک عملی مظاہرے میں پوجا نے دِکھایا کہ اینڈرائیڈ ڈیوائس پر آدھا کلو انگور کی قیمت 65 روپے لکھی آرہی تھی جبکہ آئی فون پر وہ قیمت دُگنی سے زیادہ 146 روپے آرہی تھی۔ اس کے علاوہ اینڈرائیڈ پر شملہ مرچ کی قیمت 37 روپے تھی جبکہ آئی فون قیمت 69 روپے لکھی آ رہی تھی۔
اس بڑے فرق سے حیران ہو کر پوجا نے اپنے فالوورز سے کہا کہ وہ بھی اس فرق کو چیک کریں کہ آیا وہ بھی جب آئی فون استعمال کر رہے تو زیادہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔
ایپل اور اینڈرائیڈ صارفین کے درمیان قیمتوں میں فرق کا تعلق عموماً صارفین کے علاقے سے جوڑا جاتا ہے اور ای کامرس پلیٹ فارمز کی جانب سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ آئی فون صارفین کی آمدنی زیادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ ادائیگیاں کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا ئی فون صارفین صارفین کے
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔