Express News:
2025-11-03@18:08:58 GMT

نظام میں تبدیلی کے امکانات

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

پاکستان کی سیاسی اشرافیہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ سسٹم پر اس کا کنٹرول ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام کے مفادات کا پہلو کمزور ہو گیا ہے، سسٹم کے خلاف جو کچھ سامنے آتا ہے اور جو طبقے اس نظام کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، سسٹم کو ان کی پرواہ نہیں ہے۔

عوامی طبقوں کا گلا کسی ایک سیاسی جماعت یااس کی قیادت سے نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی ریاستی ادارے پر اپنا غصہ نکال رہے ہیں بلکہ ان کو تو لگتا ہے کہ مجموعی طور پر ہمارا ریاستی اور حکومتی نظام اپنی اہمیت کھو چکا ہے اور نظام میں عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔

ادھر طاقت کے مراکز ایک دوسرے سے دست و گریبان ہیں اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہیں، ایسے میں عوام کے مفادات کی طرف کسی کا کوئی دھیان نہیں ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ ہم اپنے مرض کی صحیح تشخیص نہیں کر پا رہے اور مرض کو معمولی نوعیت کا مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں آئین اور قانون کی حکمرانی کا نعرہ مذاق بن گیا ہے، ہر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ صاف وشفاف ہے اور وہ ملک چلانے کا مستحق ہے۔ سیاست، جمہوریت، معیشت، سیکیورٹی اور گورننس کے بحران نے ہمیں تنہا کر دیا ہے۔

ہمارا بحران صرف حکومتی یا سیاست کا نہیں بلکہ یہ ایک ریاستی بحران کی نشاندہی کرتا ہے جہاں اشرافیہ ایک دوسرے سے دست و گریبان ہے اور بداعتمادی کے اس ماحول میں ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔

سیاست، جمہوریت، معیشت ،سیکیورٹی اور گورننس کی زوال پذیری نے ہمیں بے دست و پا کر دیا ہے۔ داخلی اور خارجی معاملات میں مسائل کو نظر انداز کر کے ہم سمجھ رہے ہیں کہ مسائل حل ہوگئے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت بتدریج کمزور ہو رہی ہے، قانون کی حکمرانی کا پہلو بھی کئی طرح کی کمزوریاں دکھا رہا ہے۔ میڈیا خصوصاً سوشل میڈیا کے حوالے سے بھی بہت کچھ کہا جاسکتا ہے۔

حالات نے ڈیجیٹل میڈیا کی اہمیت بڑھا دی ہے ،یہی وجہ ہے کہ مختلف شرپسند گروپوں اور گروہوں نے بھی ڈیجٹل میڈیا تک رسائی حاصل کرکے ریاستی نظام کے لیے خطرات پید اکردیے ہیں۔ اب دنیا بھر میں حکومتی ترجیحات میں ڈیجیٹل میڈیا کو منفی قوتوں سے بچانے کے لیے قوانین بنانا شامل ہورہا ہے۔ آج کی دنیا ایک گلوبل دنیا ہے جہاں ایک دوسرے سے کٹ کر نہیں جی سکتے، ہمیں جدید تصورات کی بنیاد پر نئے نظاموں کا ماڈل تلاش کرنا ہے جو حقیقی طور پر ہمارے پہلے سے موجود مسائل حل تلاش کر سکیں گے۔

 طاقتور طبقے کی حکمرانی ،ایک طبقاتی قسم کا سیاسی انتظامی قانونی اور معاشی نظام ہم پر مسلط ہے ۔ایک موثر اور مضبوط نظام کے لیے ہمیں ایک قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جو سب کو جوڑ کر ایک متبادل حل کی طرف لے کر جا سکے، یہ کام کوئی سیاسی جماعت تنہا نہیں کر سکتی بلکہ اس کے لیے ساری سیاسی اور غیر سیاسی قوتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور ایک ایسا لائحہ عمل دینا ہوگا جو معاشرے میں لوگوں کو ریاستی نظام کے ساتھ جوڑ سکے، اسی طرز کی ریاستیں آج جدید تصورات کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں، ہمیں بھی اسی راستے کو اختیار کرنا ہے۔یہ کام مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں۔ ہم اپنی سمت درست کر لیں تو بہت سے مسئلے خود سے حل ہو سکتے ہیں۔

یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں، موجودہ نظام اب نہیں چل سکے گا، لوگ اس نظام میں مثبت تبدیلی چاہتے ہیں۔ ایک ایسی تبدیلی جو ان کے بنیادی مسائل کا حل سامنے لا سکے اور لوگوں کو لگے کہ یہ نظام حکومت عوامی مفادات کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسی طرح سے یہ بات بھی سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت سے وابستہ ہے آئین اور قانون کی حکمرانی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ پاکستان کا مستقبل جمہوریت اور قانون کی حکمرانی سے وابستہ ہے اور اسی کو اپنی ترجیحات کا حصہ بنا کر ہم دنیا میں اپنی جمہوریت کے اعلیٰ معیارات قائم کر سکتے ہیں وگرنہ جمہوریت اور سیاست کا یہ کھیل اس ملک میں ایک تماشے کے طور پر موجود رہے گا عوام اس میں غیر اہم ہوں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قانون کی حکمرانی ایک دوسرے نظام کے رہے ہیں نہیں ہے ہے اور کے لیے

پڑھیں:

ای چالان نے مشکلات میں مبتلا کردیا ہے‘سنی تحریک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سربراہ پاکستان سنی تحریک محمدشاداب رضا نقشبندی نے کہا ہے کہ عوام کو ریلیف کی بجائے ای چالان نے مشکلات میں مبتلا کردیا ہے،ای چالان کے ذریعے بھاری بھرقم چالان عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کررہا ہے،عوام پہلے ہی مہنگائی وبے روزگاری سے پریشان ہیں ایسی صورت میں ای چالان کو بھاری بھرقم رقم وصول کرنے کیلئے مسلط کرنا افسوسناک ہے،قوانین کی کی پاسداری اور ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے جدید نظام متعارف کرانا اچھاہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ای چالان کے ذریعے بھاری بھرقم گاڑیوں وموٹر سائیکل کے چالان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کیا،شاداب رضا نقشبندی نے کہا کہ کیاحکومت چاہتی ہے غریب عوام اب موٹر سائیکل چلانا بھی بند کردیں،حکمران عوام کو ریلیف نہیں دے سکتے تو ایسے حالات بھی پیدا نہ کریں جس سے وہ مزید مشکلات میں مبتلا ہوجائیں انہوں نے کہا کہ ای چالان کے مخالف نہیں اور ٹریفک کا نظام بھی بہتر چاہتے ہیں حکومت عوام دوست پالیسی بنائے،ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ کے مخالف نہیں مگر ہزاروں میں نہ کیا جائے،نارمل چالان کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام با آسانی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ضرمانہ ادا کرسکیں،ای چالان کو سکھر،لاڑکانہ حیدر آباد و دیگر شہروں میں بھی نافذ کیا جائے،ای چالان کے ذریعے بھاری جرمانے عوام پر زیادتی ہوگی۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں ڈیڈ لاک برقرار، آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • آزاد ‘ محفوظ صحافت انصاف ‘ جمہوریت کی ضامن: سینیٹر عبدالکریم 
  • جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
  • پاکستان اور جرمنی جمہوریت، برداشت اور پارلیمانی طرزِ حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، مریم نواز
  • ای چالان نے مشکلات میں مبتلا کردیا ہے‘سنی تحریک
  • ڈیم ڈیم ڈیماکریسی (پہلا حصہ)
  • ممدانی کی مقبولیت: نظام سے بیزاری کا اظہار!