امریکی دفاعی کمپنیوں نے سینکڑوں ڈرونز کے بیک وقت حملے کا توڑ ڈھونڈ لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
واشنگٹن سے امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنیوں نے تیز اور طاقتور مائیکروویو کا تجربہ کیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق طاقتور مائیکروویو سے سینکڑوں ڈرونز کو ایک ساتھ تباہ کیا جاسکے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی دفاعی کمپنیوں نے سینکڑوں ڈرونز کے بیک وقت حملے کا توڑ ڈھونڈ لیا ہے۔ واشنگٹن سے امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنیوں نے تیز اور طاقتور مائیکروویو کا تجربہ کیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق طاقتور مائیکروویو سے سینکڑوں ڈرونز کو ایک ساتھ تباہ کیا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ ڈرونز کا استعمال جنگی حکمتِ عملی میں ایک اہم ضرورت بن چکا ہے۔ یہ بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز دشمن کی نگرانی، جاسوسی اور ہدف پر براہِ راست حملے سمیت دیگر مقاصد کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سینکڑوں ڈرونز امریکی اخبار کے مطابق
پڑھیں:
ٹرمپ کے بیان کے بعد روسی ردِعمل: 728 ڈرونز کے ساتھ یوکرین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کردیا
کیف / ماسکو / واشنگٹن: روس نے یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کر دیا، جس میں ایک ہی رات میں ریکارڈ 728 ڈرونز استعمال کیے گئے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حملہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کیف کو مزید دفاعی ہتھیار فراہم کرنے کے وعدے اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر براہِ راست تنقید کے بعد کیا گیا۔
یوکرین کی فضائیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تقریباً تمام ڈرونز کو تباہ کر دیا، جس میں الیکٹرانک جیمنگ سسٹمز کا استعمال بھی شامل تھا۔ حملہ حالیہ ہفتوں میں بڑھتے ہوئے روسی فضائی حملوں کا تسلسل ہے۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جنگی فنڈنگ کے ذرائع، خاص طور پر روسی تیل خریدنے والے ممالک پر فوری طور پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
زیلنسکی نے امریکا سے فضائی دفاعی نظام اور اسلحہ کی فوری فراہمی کے لیے رابطے تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ ایک ایسے قانون کی حمایت کریں گے جس کے تحت روسی برآمدات پر 500 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس میں تیل، گیس، یورینیم بھی شامل ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا: "ہم کچھ سرپرائز رکھنا چاہتے ہیں" اور پیوٹن کو "خوش اخلاق مگر بے معنی" قرار دیا۔
ادھر یورپی یونین بھی ماسکو پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدارت سنبھالنے سے قبل یوکرین جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا تھا، تاہم اب تک روس نے ٹرمپ کی غیر مشروط جنگ بندی کی تجویز قبول نہیں کی، جبکہ یوکرین اسے تسلیم کر چکا ہے۔