برطانیہ کا اردن کیساتھ غزہ میں فضا سے امداد گرانے کے منصوبے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
برطانیہ کے فوجی منصوبہ سازوں اور لاجسٹک ماہرین کی ایک چھوٹی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے، جو اردن کے ہمراہ متاثرہ علاقے میں امداد پہنچانے میں مدد فراہم کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی وزیراعظم سر کیر اسٹارمر کا کہنا ہے کہ برطانیہ اردن کے ساتھ مل کر غزہ میں فضا سے امداد بھیجنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے لیے ایک تہائی سے زیادہ ارکان پارلیمنٹ نے ایک خط پر دستخط بھی کیے۔ برطانیہ کے فوجی منصوبہ سازوں اور لاجسٹک ماہرین کی ایک چھوٹی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے، جو اردن کے ہمراہ متاثرہ علاقے میں امداد پہنچانے میں مدد فراہم کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے بھی غزہ میں فضائی امداد فراہمی کی اجازت دینے کی حامی بھری تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
شاہ عبدالله دوم سے اپنی ایک ملاقات میں امیر قطر کا کہنا تھا کہ دوحہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے امیر شیخ "تمیم بن حمد آل ثانی" اس وقت "اُردن" كے دارالحكومت "امّان" میں ہیں۔ جہاں انہوں نے اُردن كے بادشاہ "عبدالله دوم" سے "بسمان الزاهر" محل میں ملاقات كی۔ اس موقع پر انہوں نے دونوں ممالک كے درمیان برادرانہ اور تاریخی روابط کی سطح پر اطمینان کا اظہار کیا۔ امیر قطر نے کہا کہ دوحہ اپنی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔ دوسری جانب اُردن کے بادشاه نے غزہ میں صیہونی فوج کی زمینی کارروائی کے دائرہ کار میں پھیلاو کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے جبری مہاجرت پر مجبور کرنا ہے۔ انہوں نے غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔
شاہ عبدالله دوم نے بیت المقدس میں مسلمانوں اور مسیحیوں کے مقدسات کی بے حرمتی کے خطرے سے خبردار کیا۔ انہوں نے قطر پر اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ اُردن، قطر کے ساتھ کھڑا ہے اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر قطر کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے کام کرتا رہے گا۔ دونوں رہنماؤں نے قیام امن و استحکام کے لئے خطے میں جاری بحرانوں کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لئے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔