توانائی کے صاف اور قابلِ تجدید ذرائعوں کا استعمال، چین امریکا پر بازی لے گیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے توانائی کے قابلِ تجدید اور صاف ذرائعوں کی تلاش اور استعمال دنیا بھر میں جاری ہے تاہم اب لگتا ہے کہ اس دوڑ میں چین امریکا پر بازی لے گیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایک سال کے دوران اتنے بڑے پیمانے پر ہوا اور شمسی توانائی نصب کی ہے جتنی اس وقت امریکا میں مجموعی طور پر نصب ہے۔ یہ انکشاف ‘گلوبل انرجی مانیٹر’ کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کے مطابق چین اس وقت 510 گیگاواٹ کی اضافی قابلِ تجدید توانائی تعمیر کر رہا ہے جو 1,400 گیگاواٹ کے موجودہ نظام میں شامل ہوگی۔ یہ امریکا کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟
دوسری جانب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ دستخط شدہ قانون سازی نے ہوا اور شمسی توانائی کے لیے دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کو کمزور کر دیا ہے جس کے باعث ان منصوبوں پر سرمایہ کاری مہنگی اور مشکل ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ سستی توانائی کے متبادل کے طور پر مہنگی گیس استعمال کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت تقریباً 275 گیگاواٹ قابلِ تجدید توانائی موجود ہے اور 2031 تک مزید 150 گیگاواٹ کے منصوبے زیرِ غور تھے، جو اب خطرے میں ہیں۔ ٹرمپ کے قانون کے بعد آئندہ دہائی میں مجوزہ منصوبے نصف رہ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: نام نہاد ماڈل شہر جہاں سانس لینا محال ہوتا جا رہا ہے
چین میں توانائی کی منتقلی نہ صرف دیہی علاقوں میں نظر آ رہی ہے بلکہ بیجنگ جیسے شہروں میں بھی اب زیادہ تر گاڑیاں الیکٹرک ہو گئی ہیں۔ چین میں الیکٹرک گاڑیاں چلانا اب پٹرول گاڑیوں کے مقابلے میں 6 گنا سستا ہو گیا ہے۔
یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ چین قابلِ تجدید توانائی کی دوڑ میں سبقت لے چکا ہے جبکہ اس حوالے سے امریکا کی پالیسی خصوصاً ٹرمپ کی زیرِ نگرانی عدم تسلسل کا شکار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلودگی امریکا توانائی چین شمسی توانائی ماحولیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آلودگی امریکا توانائی چین شمسی توانائی ماحولیات تجدید توانائی توانائی کے
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ، کراچی کے طلبہ بازی لے گئے
کراچی(نیوز ڈیسک) آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ 2025 کے ٹیسٹ میں کراچی کے طلبہ سندھ کے تمام اضلاع کے طلبہ پر بازی لے گئے اور پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام رہیں جبکہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔ آئی بی اے سکھر کے ایم ڈی کیٹ کے ابتدائ نتائج کے مطابق سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز سے اے ون اور اے گریڈ لانے والے طلبہ کی اکثریت یعنی 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں فیل ہوگئے جب کہ بی ڈی ایس کے 48 فیصد امیدوار ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے۔ نتائج کے مطابق 14300 امیدوار 55 فیصد (99) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہوسکے جب کہ بی ڈی ایس کے لیے 17123 امیدوار 50 فیصد (90) یا اس سے زائد نمبر لا کر کامیاب ہوئے ۔ اس طرح 56 فیصد امیدوار ایم بی بی ایس کے ٹیسٹ میں ناکام ہوگئے جب کہ بی ڈی ایس میں 48 فیصد امیدوار ناکام ہوگئے۔ ایم ڈی کیٹ نتائج کے مطابق سید محمود خان ولد عدالت خان کراچی ضلع غربی نے ایم ڈی کیٹ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیئے انھوں نے 180 میں سے 175 نمبر حاصل کیئے کراچی کورنگی کے فیصل اشرف خان ولد نوید اشرف خان اورضلع قمبر شہداد کوٹ کے شیراز حسین ولد نیاز حسین مغیری 174 نمبر لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ کراچی شرقی کے محمد ریان ہمایوں ولد ہمایوں فاروق، کورنگی کی ماہ نور شاہنواز بنت سید شاہنواز حسین، اور حیدرآباد کی حرا عابد ولد عابد علی سیہتو 173 نمبر لا کر تیسرے نمبر پر رہے۔ 124امیدوار ٹاپ ٹین میں شامل رہے جن میں سے 41امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔ آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکڑ آصف شیخ نے بتایا کہ ایم ڈی کیٹ 2025 کے عارضی نتائج کا باقاعدہ اعلان کیا جاچکا ہے اور یکم نومبر 2025کو شام 5:00بجے تک امیدوار وں کو شکایت کے اندراج کا وقت دیا گیا ہے کہ اگر کوئ شکایت ہے تو اس کا اندراج ای میل کے ذریعے کردیں اتوار کو شام 5بجے حتمی نتائج جاری کردیئے جائیں گے۔