ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے توانائی کے قابلِ تجدید اور صاف ذرائعوں کی تلاش اور استعمال دنیا بھر میں جاری ہے تاہم اب لگتا ہے کہ اس دوڑ میں چین امریکا پر بازی لے گیا ہے۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق چین نے ایک سال کے دوران اتنے بڑے پیمانے پر ہوا اور شمسی توانائی نصب کی ہے جتنی اس وقت امریکا میں مجموعی طور پر نصب ہے۔ یہ انکشاف ‘گلوبل انرجی مانیٹر’ کی تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے، جس کے مطابق چین اس وقت 510 گیگاواٹ کی اضافی قابلِ تجدید توانائی تعمیر کر رہا ہے جو 1,400 گیگاواٹ کے موجودہ نظام میں شامل ہوگی۔ یہ امریکا کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: عالمی بینک نے بلوچستان کی قابل تجدید توانائی کے استعمال کا مشورہ کیوں دیا؟

دوسری جانب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ دستخط شدہ قانون سازی نے ہوا اور شمسی توانائی کے لیے دی جانے والی ٹیکس چھوٹ کو کمزور کر دیا ہے جس کے باعث ان منصوبوں پر سرمایہ کاری مہنگی اور مشکل ہو گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ سستی توانائی کے متبادل کے طور پر مہنگی گیس استعمال کی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کے پاس اس وقت تقریباً 275 گیگاواٹ قابلِ تجدید توانائی موجود ہے اور 2031 تک مزید 150 گیگاواٹ کے منصوبے زیرِ غور تھے، جو اب خطرے میں ہیں۔ ٹرمپ کے قانون کے بعد آئندہ دہائی میں مجوزہ منصوبے نصف رہ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: نام نہاد ماڈل شہر جہاں سانس لینا محال ہوتا جا رہا ہے

چین میں توانائی کی منتقلی نہ صرف دیہی علاقوں میں نظر آ رہی ہے بلکہ بیجنگ جیسے شہروں میں بھی اب زیادہ تر گاڑیاں الیکٹرک ہو گئی ہیں۔ چین میں الیکٹرک گاڑیاں چلانا اب پٹرول گاڑیوں کے مقابلے میں 6 گنا سستا ہو گیا ہے۔

یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ چین قابلِ تجدید توانائی کی دوڑ میں سبقت لے چکا ہے جبکہ اس حوالے سے امریکا کی پالیسی خصوصاً ٹرمپ کی زیرِ نگرانی عدم تسلسل کا شکار ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آلودگی امریکا توانائی چین شمسی توانائی ماحولیات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: آلودگی امریکا توانائی چین شمسی توانائی ماحولیات تجدید توانائی توانائی کے

پڑھیں:

عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انسداد دہشتگردی عدالت نے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔

جمعرات کے روز اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کے خلاف 4 اکتوبر 2024 کو ہونے والے احتجاج سے متعلق کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی، عمر ایوب عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے اور ان کی تمام ضمانتیں منسوخ کردیں۔

اسی کیس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی کو ذاتی حاضری سے استثنیٰ دے دیا گیا ہے، جس کی درخواست انہوں نے گزشتہ روز عدالت میں جمع کروائی تھی، عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت 30 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

یاد رہے کہ عدالت کی یہ کارروائی 22 جولائی 2025 ان فیصلوں کے بعد سامنے آئی ہے جن میں انسداد دہشتگردی کی عدالتوں نے 9 مئی 2023 کے فسادات میں ملوث متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو 10،10 دس سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان میں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چوہدری اور افضل عظیم پہاٹ شامل ہیں۔

تاہم اسی کیس میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، حمزہ عظیم پہاٹ، رانا تنویر اور اعزاز رفیق کو بری کردیا گیا ہے۔

اسی دن سرگودھا کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف احمد خان بچر، رکن قومی اسمبلی محمد احمد چٹھہ اور دیگر پی ٹی آئی کارکنوں کو 9 مئی کے ہنگاموں میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 10،10 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا خطے میں استحکام کے لیے کردار قابلِ تعریف، ڈار روبیو ملاقات کے بعد امریکی اعلامیہ جاری
  • میٹرک بورڈ ملتان کے امتحان میں رکشہ ڈرائیور کا بیٹا سب پر بازی لے گیا
  • نامعلوم افراد کے ہاتھوں شیر علی گولاٹو کا قتل قابل مذمت ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • سٹینڈرڈ اینڈ پورز گلوبل نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی: معاشی ٹیم کی کارکردگی قابل تعریف، وزیراعظم
  • صفر کا چاند کل نظر آنے کے قابل ہو گا؛ کیا دکھائی بھی دے گا؟
  • پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز نے حلف اٹھا لیا، ایوان میں نعرے بازی
  • عمر ایوب کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • مصنوعی ذہانت کے استعمال سے گوگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی آمدنی میں نمایاں اضافہ