کراچی:

اورنگی ٹاؤن میں ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی مزاحمت کرنے پر جان لے لی, ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر جاں بحق ہونے والوں کی نصف سنچری مکمل ہوگئی. مقتول تیرہ روز قبل اپنے والد کے انتقال پر سعودی عرب سے کراچی آیا تھا ۔

تفصیلات کے مطابق اپنے اورنگی ٹاؤن کے علاقے ایک نمبر قذافی چوک کالا میدان کے قریب موٹرسائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا ، مقتول کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال لائی گئی.

ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 25 سالہ جبران خان ولد جمع خان کے نام سے کی گئی ، فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر پیش آیا, مقتول کے کزن قاسم اور دیگر رشتے داروں نے بتایا کہ مقتول جبران غیر شادی شدہ اور تین بہنوں اور دو بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا,

مقتول اور اس کا چھوٹا بھائی ڈھائی سال قبل روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک سعودی عرب ( جدہ ) چلے گئے تھے ، یکم محرم کو اس کے والد کا انتقال ہوگیا تھا, مقتول اور اس کا بھائی اپنے والد کی تدفین کے لیے ایک ماہ کی چھٹی لے کر کراچی آیا تھا ، مقتول جدہ میں آن لائن فوڈ سپلائی کا کام کرتا تھا.

واقعے کے وقت علاقہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث جبران علاقے کے ایک برف فروش کے ہمراہ اپنے گھر مکان نمبر 204 کے باہر بیٹھا تھا کہ اسی دوران موٹرسائیکل سوار دو ملزمان آئے اور جبران اور برف فروش سے لوٹ مار شروع کر دی.

جبران نے اپنا ایک فون اور پرس ملزمان کے حوالے کر دیا جبکہ دوسرا فون اس کی جیب میں ہی موجود رہا اسی دوران جبران نے مزاحمت کی جس پر ملزمان نے مشتعل ہو کر جبرن کی شہ رگ پر ایک گولی ماری جو عقب سے باہر نکل گئی ، ملزمان لوٹا ہوا سامان لے کر فرر ہوگئے ، مقتول موقع پر ہی تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا اور خالق حقیقی سے جا ملا.

جبران کی ہلاکت کی خبر اہلخانہ پر جیسے پہاڑ گرگیا ، بہنیں ، چھوٹا بھائی اور دیگر گھر والے جو ابھی اپنے والد کا غم منا رہے تھے وہ گھر سےباہر نکل آئے اور زارو قطار رونے لگے وہ گھر جو پہلے ہی ماتم کدہ بنا ہوا تھا وہاں قیامت صغرا کا منظر تھا.

مقتول کے رشتے دار اور علاقہ مکین بھی زارو قطار رو رہے تھے اور پولیس اور حکمرانوں کو کوس رہے رہے تھے.

مقتول کے کزن قاسم نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ خدارا اب بہت ہوگیا ان ڈاکوؤں نے سیکڑوں گھروں کو اجاڑ دیا ، اس شہر میں حکمران کے علاوہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ، اگر اب بھی کچھ نہیں کیا تو پورا شہر قبرستان بن جائے گا اور کتنے نوجوانوں کی جانیں لینے کے بعد ہوش آئے گا.

آج ہمارے ساتھ ہوا ہے ہمراہ نوجوان بیٹا جو اپنے گھر کا کفیل تھا وہ جان سے چلا گیا کل تم لوگوں میں سے بھی کسی کی باری آسکتی ہے لہذا اس سے پہلے ہی ان ڈاکوؤں کو لگام دو تاکہ ماؤں کی گود ، بہنوں کے بھائی ، بچوں کے باپ اور عورتوں کا سہاگ اجڑنا بند ہو.

پولیس کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش کے باعث ڈاکوؤں کے چہرے کسی نے وضح طور پر نہیں دیکھے جند مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے ، قاتل کسی صورت بچ نہیں سکینگے بہت جلد قانون کی گرفت میں ہونگے ، رواں سال فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 50ہ ہوگئی ۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان ڈاکوو ں

پڑھیں:

بچوں کووالد سے رابطے کی اجازت نہیں ،گرفتاری کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ،جمائمہ خان

لندن(نیوز ڈیسک)لندن سے تعلق رکھنے والی جمائمہ گولڈ اسمتھ، جو پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ہیں، ایک بار پھر اپنے بچوں کے حق کے لیے آواز بلند کرتی نظر آئیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے بیٹے قاسم اور سلمان کو نہ صرف اپنے والد سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، بلکہ پاکستان آنے کی صورت میں انہیں گرفتاری کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

جمائمہ نے کہا کہ عمران خان گزشتہ دو برس سے قید تنہائی میں زندگی گزار رہے ہیں اور ان کے بیٹوں کو یہاں تک کہ ایک فون کال کی سہولت بھی میسر نہیں۔ انہوں نے اس صورتحال کو “سیاسی مخالفت سے نکل کر ذاتی انتقام کی شکل” قرار دیا۔

ان کے مطابق، بچوں کو یہ باور کروایا جا رہا ہے کہ اگر وہ پاکستان آ کر اپنے والد سے ملنے کی کوشش کریں گے تو انہیں بھی قانونی شکنجے میں کَس لیا جائے گا۔ جمائمہ نے اس طرز عمل کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری اور پاکستانی عوام سے اپیل کی کہ وہ اس ناانصافی پر آواز اٹھائیں۔

دوسری جانب، عمران خان کے چھوٹے بیٹے قاسم خان نے بھی اپنے ایکس اکاؤنٹ پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ نہ صرف انہیں اپنے والد سے گفتگو کی اجازت نہیں دی جا رہی، بلکہ ان کے والد کو اپنے ذاتی معالج تک رسائی بھی نہیں دی گئی۔

قاسم کا کہنا تھا: “اپنے والد کی آواز سنے ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ ہم نہ اُن سے مل سکتے ہیں، نہ فون پر بات، اور نہ ہی اُن کی صحت کے بارے میں معلومات ملتی ہیں۔ یہ سلوک کسی قیدی کے ساتھ نہیں، ایک باپ اور اس کے بچوں کے درمیان تعلق کو کچلنے کی کوشش ہے۔”

یہ صورت حال اس وقت سامنے آئی ہے جب عمران خان ملک کی سیاسی تاریخ کے نازک ترین دور سے گزر رہے ہیں۔ قید میں قید صرف ایک سیاستدان نہیں، بلکہ ایک والد، ایک شوہر اور ایک انسان بھی ہے — جس کا رشتہ اس کے بچوں سے اب ’قانونی مجبوریوں‘ کی نذر ہو رہا ہے۔

My children are not allowed to speak on the phone to their father @ImranKhanPTI. He has been in solitary confinement in prison for nearly 2 years.
Pakistan’s government has now said if they go there to try to see him, they too will be arrested and put behind bars.
This doesn’t… https://t.co/ccM7QFPmlV pic.twitter.com/z2v6PKgHto

— Jemima Goldsmith (@Jemima_Khan) July 10, 2025

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی: دوران ڈکیتی مزاحمت پر 9ویں جماعت کا طالبعلم قتل
  • کراچی: جھگڑے کے دوران بھائی نے بھائی کو قتل کر دیا
  • والد نے مسلسل رابطوں سے پریشان ہوکر تدفین کا بیان دیا، بہن بہت خوددار تھی، بھائی حمیرا اصغر
  • کراچی میں والد کی تدفین پر سعودی عرب سے آنیولا نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل
  • بچوں کووالد سے رابطے کی اجازت نہیں ،گرفتاری کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ،جمائمہ خان
  • بدین ،پسند کی شادی کرنے والا جوڑا تحفظ کیلیے پریس کلب پہنچ گیا
  • کراچی، ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
  • کراچی، ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ، سعودی عرب سے آئے نوجوان کی جان چلی گئی
  • باپ کا لاش لینے سے انکار مگر حمیرا اصغر نے اپنے والد سے متعلق آخری انٹرویو میں کیا کہا تھا؟