کراچی: والد کی تدفین پر سعودی عرب سے آنے والا نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
کراچی:
اورنگی ٹاؤن میں ڈاکوؤں نے ایک اور شہری کی مزاحمت کرنے پر جان لے لی, ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر جاں بحق ہونے والوں کی نصف سنچری مکمل ہوگئی. مقتول تیرہ روز قبل اپنے والد کے انتقال پر سعودی عرب سے کراچی آیا تھا ۔
تفصیلات کے مطابق اپنے اورنگی ٹاؤن کے علاقے ایک نمبر قذافی چوک کالا میدان کے قریب موٹرسائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا ، مقتول کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال لائی گئی.
ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 25 سالہ جبران خان ولد جمع خان کے نام سے کی گئی ، فائرنگ کا واقعہ ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت کرنے پر پیش آیا, مقتول کے کزن قاسم اور دیگر رشتے داروں نے بتایا کہ مقتول جبران غیر شادی شدہ اور تین بہنوں اور دو بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھا,
مقتول اور اس کا چھوٹا بھائی ڈھائی سال قبل روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک سعودی عرب ( جدہ ) چلے گئے تھے ، یکم محرم کو اس کے والد کا انتقال ہوگیا تھا, مقتول اور اس کا بھائی اپنے والد کی تدفین کے لیے ایک ماہ کی چھٹی لے کر کراچی آیا تھا ، مقتول جدہ میں آن لائن فوڈ سپلائی کا کام کرتا تھا.
واقعے کے وقت علاقہ میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث جبران علاقے کے ایک برف فروش کے ہمراہ اپنے گھر مکان نمبر 204 کے باہر بیٹھا تھا کہ اسی دوران موٹرسائیکل سوار دو ملزمان آئے اور جبران اور برف فروش سے لوٹ مار شروع کر دی.
جبران نے اپنا ایک فون اور پرس ملزمان کے حوالے کر دیا جبکہ دوسرا فون اس کی جیب میں ہی موجود رہا اسی دوران جبران نے مزاحمت کی جس پر ملزمان نے مشتعل ہو کر جبرن کی شہ رگ پر ایک گولی ماری جو عقب سے باہر نکل گئی ، ملزمان لوٹا ہوا سامان لے کر فرر ہوگئے ، مقتول موقع پر ہی تڑپ تڑپ کر دم توڑ گیا اور خالق حقیقی سے جا ملا.
جبران کی ہلاکت کی خبر اہلخانہ پر جیسے پہاڑ گرگیا ، بہنیں ، چھوٹا بھائی اور دیگر گھر والے جو ابھی اپنے والد کا غم منا رہے تھے وہ گھر سےباہر نکل آئے اور زارو قطار رونے لگے وہ گھر جو پہلے ہی ماتم کدہ بنا ہوا تھا وہاں قیامت صغرا کا منظر تھا.
مقتول کے رشتے دار اور علاقہ مکین بھی زارو قطار رو رہے تھے اور پولیس اور حکمرانوں کو کوس رہے رہے تھے.
مقتول کے کزن قاسم نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ خدارا اب بہت ہوگیا ان ڈاکوؤں نے سیکڑوں گھروں کو اجاڑ دیا ، اس شہر میں حکمران کے علاوہ کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ، اگر اب بھی کچھ نہیں کیا تو پورا شہر قبرستان بن جائے گا اور کتنے نوجوانوں کی جانیں لینے کے بعد ہوش آئے گا.
آج ہمارے ساتھ ہوا ہے ہمراہ نوجوان بیٹا جو اپنے گھر کا کفیل تھا وہ جان سے چلا گیا کل تم لوگوں میں سے بھی کسی کی باری آسکتی ہے لہذا اس سے پہلے ہی ان ڈاکوؤں کو لگام دو تاکہ ماؤں کی گود ، بہنوں کے بھائی ، بچوں کے باپ اور عورتوں کا سہاگ اجڑنا بند ہو.
پولیس کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش کے باعث ڈاکوؤں کے چہرے کسی نے وضح طور پر نہیں دیکھے جند مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے ، قاتل کسی صورت بچ نہیں سکینگے بہت جلد قانون کی گرفت میں ہونگے ، رواں سال فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 50ہ ہوگئی ۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔